
سید عاطف ندیم-پاکستان، وائس آف جرمنی کے ساتھ:
تاریخ گواہ ہے کہ قومیں اپنی بقا، عزت اور خودمختاری کی خاطر جب یک جان ہو جائیں، تو دنیا کی کوئی طاقت انہیں زیر نہیں کر سکتی۔ 5 ستمبر 1965 کا دن پاکستان کی عسکری تاریخ میں ایک ایسا ہی ناقابلِ فراموش باب ہے، جب پاک فوج نے بھارت کی جارحیت کا دندان شکن جواب دیتے ہوئے جوڑیاں سیکٹر میں ایک عظیم الشان اور فیصلہ کن فتح حاصل کی۔
یہ دن نہ صرف عسکری میدان میں شجاعت، قربانی اور حکمتِ عملی کی فتح تھا بلکہ یہ پاکستانی قوم کے قومی اتحاد، جذبۂ ایمانی اور حب الوطنی کا بھی منہ بولتا ثبوت بن گیا۔
جوڑیاں: ایک اسٹریٹیجک محاذ
جوڑیاں، جو جموں کے شمال مغرب میں واقع ایک اہم مقام ہے، بھارت کے لیے اسٹریٹیجک لحاظ سے غیر معمولی اہمیت رکھتا تھا۔ یہاں بھارتی فوج نے کئی سالوں پر محیط دفاعی تیاریوں کے تحت مضبوط قلعہ بندیاں، خندقیں، اور سپلائی لائنز قائم کی ہوئی تھیں۔
یہ علاقہ بھارتی دفاعی پوزیشنوں کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا تھا، خاص طور پر اکھنور کے ساتھ جڑاؤ کے باعث جو ایک مرکزی مواصلاتی و فوجی مرکز تھا۔
حملے کا آغاز اور تاریخی پیش قدمی
4 ستمبر 1965 کو رات کے اندھیرے میں، جب دشمن سستانے کے موڈ میں تھا، پاک فوج نے بھرپور حملہ کر کے جوڑیاں سیکٹر میں لڑائی کا آغاز کیا۔
یہ لڑائی رات بھر جاری رہی، اور صبح 5 ستمبر کو، پاکستانی فوج نے جوڑیاں پر مکمل قبضہ کر لیا۔
حاصل شدہ فتوحات:
دشمن کو جوڑیاں سے 18 میل پیچھے دھکیل دیا گیا۔
بھارتی افواج کو اکھنور سے بھی 3 میل پیچھے ہٹنے پر مجبور ہونا پڑا۔
دشمن کی مرکزی دفاعی لائن ٹوٹ گئی، اور ان کے مورال کو شدید دھچکا پہنچا۔
اس معرکے میں پاکستان کی انفنٹری، ٹینک بریگیڈز اور آرٹلری نے شاندار ہم آہنگی سے دشمن کی پوزیشنوں کو تباہ کیا، جس سے دشمن کے تمام دفاعی بندوبست درہم برہم ہو گئے۔
صدرِ پاکستان کا قوم سے تاریخی خطاب
اس عظیم کامیابی پر صدرِ پاکستان فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے قوم سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کی قربانیوں کو سراہا اور کہا:
"ہماری افواج نے دشمن کو نہ صرف شکست دی بلکہ اس کے جارحانہ عزائم کو بھی خاک میں ملا دیا۔ جوڑیاں کی فتح ہماری عسکری تاریخ کا فخر ہے۔ پاکستان کے سپاہی بہادری، ایمان اور قومی غیرت کی اعلیٰ مثال بن چکے ہیں۔”
انہوں نے فوج کو ہدایت کی کہ دشمن کو ہر محاذ پر نیست و نابود کر دیا جائے اور ملک کی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے۔
مقبوضہ کشمیر کے محاذ پر بھی زبردست کامیابیاں
جوڑیاں کی لڑائی کے ساتھ ساتھ، پاک فوج نے مقبوضہ کشمیر کے مختلف سیکٹرز میں بھی دشمن پر تابڑ توڑ حملے کیے۔
ان کارروائیوں کے نتائج درج ذیل تھے:
50 سے زائد بھارتی فوجی ہلاک
درجنوں زخمی اور قیدی گرفتار
متعدد اسلحہ ڈپو، گاڑیاں، اور گولہ بارود کے ذخیرے تباہ
یہ حملے دشمن کے لیے ایک اور نفسیاتی دھچکا ثابت ہوئے اور بھارتی افواج کی صفوں میں بد نظمی اور خوف کا عنصر غالب آ گیا۔
قوم کا ردعمل: یکجہتی اور فخر کا مظاہرہ
پورے ملک میں جوڑیاں کی فتح کو قومی کامیابی کے طور پر منایا گیا۔
ہر گلی، کوچہ، بستی اور شہر میں افواج پاکستان کے حق میں نعرے گونجنے لگے۔
مساجد میں دعاؤں کے اجتماعات منعقد ہوئے۔
نوجوانوں نے خون کے عطیات پیش کیے۔
ہر شہری اپنی فوج کے شانہ بشانہ قومی دفاع کے لیے تیار نظر آیا۔
یہ منظر پاکستان کی قومی یکجہتی اور اتحاد کی اعلیٰ مثال بن گیا، جس نے دشمن کو یہ پیغام دیا کہ یہ قوم زندہ ہے، متحد ہے، اور اپنے دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔
ماہرین اور تجزیہ نگاروں کی رائے
دفاعی ماہرین کے مطابق جوڑیاں کی فتح نے نہ صرف دشمن کی دفاعی لائن میں شگاف ڈالا بلکہ جنگ کے توازن کو بھی پاکستان کے حق میں جھکا دیا۔
تجزیے کے اہم نکات:
پاک فوج نے تعداد میں کم ہونے کے باوجود بہتر حکمت عملی اپنائی۔
دشمن کی برتری کو مہارت، جرات اور قومی جذبے سے شکست دی۔
عالمی سطح پر پاکستان کی عسکری صلاحیت کا اعتراف کیا جانے لگا۔
اگرچہ عالمی سفارتی دباؤ کے باعث جنگ کو روکا گیا، لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر پاک فوج کی پیش قدمی جاری رہتی تو بھارتی افواج کو مزید علاقوں سے بھی پسپا ہونا پڑتا۔
اختتامیہ: ایک ناقابلِ فراموش دن
5 ستمبر 1965 صرف ایک فوجی معرکہ نہیں، بلکہ ایک قومی تحریک تھی —
ایک وہ لمحہ جب ایمان، اتحاد اور قربانی نے دشمن کے ہر حربے کو پچھاڑ دیا۔
جوڑیاں کی فتح آج بھی پاک فوج کی تاریخ کا روشن باب ہے، جہاں جرأت، قربانی اور حب الوطنی اپنی معراج پر نظر آتی ہے۔
پاکستان زندہ باد! افواجِ پاکستان پائندہ باد!


