
روپے کی قدر میں مسلسل بہتری: ڈالر نیچے، اعتماد بحال — غیر قانونی کرنسی کاروبار کے خلاف اقدامات رنگ لانے لگے
غیر قانونی کرنسی لین دین اور بلیک مارکیٹ کے خلاف حالیہ ہفتوں میں بڑے پیمانے پر آپریشن کیے گئے، جن میں ذخیرہ اندوزوں سے بھاری کرنسی برآمد کی گئی۔
کراچی / اسلام آباد:
پاکستانی روپے کی قدر میں مسلسل بہتری کا رجحان جاری ہے، اور 5 ستمبر 2025 کو بھی روپے نے امریکی ڈالر سمیت دیگر غیر ملکی کرنسیوں کے مقابلے میں اپنی مضبوطی برقرار رکھی۔ اوپن مارکیٹ اور انٹربینک دونوں سطحوں پر روپے نے نمایاں بہتری دکھائی، جو نہ صرف کرنسی مارکیٹ کے لیے خوش آئند ہے بلکہ معاشی پالیسیوں کی کامیابی کا مظہر بھی سمجھا جا رہا ہے۔
اوپن مارکیٹ اور انٹربینک میں ڈالر کی قیمت میں کمی
اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی خریداری کی قیمت 282.30 روپے جبکہ فروخت کی قیمت 283.30 روپے ریکارڈ کی گئی، جب کہ انٹربینک مارکیٹ میں بھی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل 19ویں دن بہتری دیکھی گئی۔ فاریکس ڈیلرز کے مطابق یہ بہتری کئی ماہ بعد ایک غیر معمولی تسلسل کی نشاندہی کرتی ہے، جسے کرنسی مارکیٹ کے لیے ایک "مضبوط سگنل” قرار دیا جا رہا ہے۔
کرنسی مارکیٹ کے دیگر ریٹس (پیراچہ ایکسچینج، کراچی)
برطانوی پاؤنڈ: خرید 378.80 روپے | فروخت 380.80 روپے
یورو: خرید 328.50 روپے | فروخت 330.30 روپے
کینیڈین ڈالر: خرید 207 روپے | فروخت 212 روپے
آسٹریلین ڈالر: خرید 183 روپے | فروخت 190 روپے
یو اے ای درہم: خرید 76.85 روپے | فروخت 77.10 روپے
سعودی ریال: خرید 75.15 روپے | فروخت 75.40 روپے
ٹی ٹی (بینک ٹرانسفر) ریٹ: امریکی ڈالر 284.50 روپے
روپے کی بہتری کے اسباب — بلیک مارکیٹ پر مؤثر کارروائیاں
ماہرین اور ایکسچینج کمپنیز کے مطابق روپے کی حالیہ مضبوطی کی بڑی وجہ بلیک مارکیٹ اور غیر قانونی کرنسی کاروبار کے خلاف حکومتی اداروں کی مؤثر کارروائیاں ہیں۔ ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا:
"غیر قانونی کرنسی لین دین اور بلیک مارکیٹ کے خلاف حالیہ ہفتوں میں بڑے پیمانے پر آپریشن کیے گئے، جن میں ذخیرہ اندوزوں سے بھاری کرنسی برآمد کی گئی۔ اس سے مارکیٹ میں مصنوعی دباؤ ختم ہوا، اور روپے کی طلب و رسد میں توازن پیدا ہوا۔”
انہوں نے کہا کہ روپے کی بحالی غیر فطری نہیں بلکہ ایک ریگولیٹڈ اور شفاف نظام کے تحت ممکن ہوئی ہے، جس کی بنیاد اسٹیٹ بینک کی پالیسیوں اور حکومتی عزم نے رکھی۔
اسٹیٹ بینک کی اصلاحات اور ضابطہ سازی کا مثبت اثر
ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ایکسچینج کمپنیوں کو ریگولیٹری دائرہ کار میں لانا، اور پالیسی اصلاحات کرنا بھی روپے کی بہتری میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان اقدامات سے کرنسی مارکیٹ میں شفافیت بڑھی ہے اور عوام کا اعتماد بحال ہوا ہے۔
سرمایہ کاروں کا اعتماد اور مہنگائی میں کمی کی توقعات
کرنسی مارکیٹ میں استحکام سے نہ صرف درآمدی بل میں کمی متوقع ہے بلکہ افراطِ زر (مہنگائی) میں بھی کمی آنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق روپے کی قدر بہتر ہونے سے درآمدی اشیاء سستی ہوں گی، جس کا براہِ راست اثر روزمرہ زندگی کی قیمتوں پر پڑے گا۔
غیر ملکی سرمایہ کاری کے امکانات
روپے کی بہتری اور مارکیٹ میں استحکام سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بڑھنے لگا ہے۔ اقتصادی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت یہی تسلسل برقرار رکھتی ہے تو نہ صرف بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا بلکہ ترسیلات زر اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی بہتری آئے گی۔
ماہرین کی تنبیہ — "اصلاحات کا تسلسل ناگزیر ہے”
تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ روپے کی موجودہ بہتری صرف وقتی اقدامات کا نتیجہ ہے، اور اگر اس استحکام کو دیرپا بنانا ہے تو طویل المدتی معاشی اصلاحات، پالیسیوں میں تسلسل، اور سیاسی استحکام لازمی ہے۔
"ایک مضبوط اور مستحکم کرنسی کے لیے وقتی ریلیف سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ معیشت کے بنیادی ڈھانچے کو ٹھیک کیا جائے — جس میں برآمدات کا فروغ، ٹیکس نظام کی بہتری، اور کرپشن پر قابو پانا شامل ہے۔”
نتیجہ: معاشی سمت درست، مگر منزل ابھی دور
روپے کی قدر میں مسلسل بہتری ایک مثبت پیش رفت ہے اور یہ موجودہ حکومت کے مالی نظم و ضبط، ایف اے ٹی ایف تقاضوں کی پاسداری، اور غیر قانونی معیشت کے خلاف اقدامات کا عکس ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستانی معیشت کو درپیش بنیادی چیلنجز — جیسے بیرونی قرض، مالی خسارہ، اور سیاسی عدم استحکام — ابھی باقی ہیں۔
اگر حکومت، اسٹیٹ بینک اور تمام متعلقہ ادارے مربوط اور طویل المدتی پالیسی فریم ورک پر عمل پیرا رہیں، تو موجودہ رجحان نہ صرف برقرار رہ سکتا ہے بلکہ پاکستان معاشی خودمختاری کی جانب بھی مضبوط قدم بڑھا سکتا ہے۔
پاکستانی روپیہ مضبوط ہو رہا ہے — اب اس مضبوطی کو دیرپا بنانے کی ذمہ داری حکومت، اداروں اور عوام پر یکساں ہے۔