
پاکستان نے سرحدی سپیکٹرم تنازعات حل کر کے فائیو جی کے لیے راہ ہموار کر دی — دسمبر 2025 تک نیلامی مکمل کرنے کا اعلان
بعض اوقات سرحد پار دوسرے ملک میں بھی پہنچ جاتی ہیں۔ اس عمل کو "اسپِل اوور" (Spillover) کہا جاتا ہے،
پاکستان میں فائیو جی ٹیکنالوجی کے آغاز کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ — سرحدی علاقوں میں سپیکٹرم (فریکوئنسی) کی مداخلت — بالآخر حل کر لی گئی ہے۔ فریکوئنسی الاٹمنٹ بورڈ (FAB) اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کی مشترکہ کاوشوں کے نتیجے میں نہ صرف انڈیا، افغانستان اور ایران کے ساتھ سپیکٹرم ہم آہنگی کا معاہدہ طے پایا ہے بلکہ پاکستان کے اندر 606 میگا ہرٹز فریکوئنسی نیلامی کے لیے مختص کر دی گئی ہے، جس سے فائیو جی ٹیکنالوجی کے آغاز کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
سپیکٹرم مداخلت کیا ہے اور یہ مسئلہ کیوں تھا؟
سپیکٹرم دراصل وہ ریڈیائی لہریں (Radio Waves) ہیں جن پر موبائل سگنلز اور انٹرنیٹ چلتا ہے۔ جب ایک ملک میں یہ سگنلز استعمال ہوتے ہیں تو ان کی لہریں بعض اوقات سرحد پار دوسرے ملک میں بھی پہنچ جاتی ہیں۔ اس عمل کو "اسپِل اوور” (Spillover) کہا جاتا ہے، جو:
ٹیلی کام سروسز میں مداخلت
سیکیورٹی خدشات
بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی
جیسے سنگین مسائل پیدا کرتا ہے۔
پاکستان میں یہ مسئلہ خاص طور پر انڈیا، افغانستان، ایران، عمان اور یو اے ای کی سرحدوں سے متصل علاقوں میں دیکھا گیا۔ مثال کے طور پر:
بلوچستان میں ایرانی اور عمانی نیٹ ورکس کی مداخلت
خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں افغان سگنلز
پنجاب اور سندھ کے بارڈر پر انڈین فور جی نیٹ ورکس کی اسپِل اوور
FAB اور PTA کا اقدام: بارڈر میپنگ سے نیلامی تک
پاکستان نے اس مسئلے کے حل کے لیے خصوصی سرحدی سروے، سگنلز کی ماپ، اور ٹیکنیکل سیشنز کا انعقاد کیا۔ اس عمل میں:
ملکی سرحدوں کے قریب سگنلز کی شدت اور فریکوئنسی کا جائزہ لیا گیا۔
ہمسایہ ممالک کے ساتھ باضابطہ مذاکرات کیے گئے۔
ایک معاہدہ طے پایا کہ ہر ملک ایسی فریکوئنسی استعمال کرے گا جو دوسروں کے ساتھ اوورلیپ نہ کرے۔
مزید برآں، سگنلز کی پاور پر کنٹرول اور بینڈ کی ہارمونائزیشن کا معاہدہ کیا گیا تاکہ نیٹ ورکس ایک دوسرے میں مداخلت نہ کریں۔
فائیو جی کے لیے کون سے بینڈز خالی کیے گئے؟
دفاعی اداروں کے تعاون سے جن فریکوئنسی بینڈز کو خالی کرایا گیا ان میں:
700 MHz بینڈ
2300 MHz بینڈ کا بڑا حصہ
3500 MHz بینڈ میں 285 MHz اسپیکٹرم (دنیا بھر میں فائیو جی کے لیے مرکزی بینڈ)
یہ بینڈز اب نیلامی کے لیے تیار ہیں اور ان کی دستیابی فائیو جی ٹیکنالوجی کے مؤثر آغاز کے لیے نہایت اہم سمجھی جا رہی ہے۔
اب بھی درپیش چیلنجز: عدالتی مقدمات اور آپریٹر انضمام
اگرچہ مجموعی طور پر 606 MHz اسپیکٹرم نیلامی کے لیے دستیاب ہے، مگر 161.6 MHz ابھی بھی عدالتی تنازعات میں پھنسا ہوا ہے، جن میں:
2600 MHz بینڈ میں 140 MHz
(فور جی اور فائیو جی دونوں کے لیے اہم ترین بینڈ)2100 MHz اور 1800 MHz بینڈز میں جاری مقدمات
اس کے ساتھ ساتھ پی ٹی سی ایل اور ٹیلی نار کے ممکنہ انضمام کا مسئلہ بھی موجود ہے، جس پر نیلامی کمیٹی غور کر رہی ہے۔
فائیو جی نیلامی: اب تاخیر نہیں ہو گی؟
وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے اعلان کیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی ہر صورت دسمبر 2025 تک مکمل کی جائے گی۔ نیلامی کے عمل کو:
شفاف، مؤثر اور بروقت
بین الاقوامی معیار کے مطابق
آپریٹرز کی مشاورت سے
مکمل کیا جائے گا۔
اس مقصد کے لیے آکشن سپروائزری کمیٹی (ASC) کا اجلاس بھی پیر کے روز بلایا گیا ہے، جس کی صدارت وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کریں گے۔ اس اجلاس میں نیلامی کے مشیر کی رپورٹ پیش کی جائے گی، جس کی بنیاد پر حتمی فیصلے متوقع ہیں۔
معاشی و تکنیکی ماہرین کا مؤقف
ماہرین کا کہنا ہے کہ:
سپیکٹرم کی ہم آہنگی سے فائیو جی نیٹ ورک کی کوریج اور کارکردگی میں بہتری آئے گی۔
سرحدی علاقوں میں نیٹ ورک کے مسائل کا خاتمہ ہوگا۔
ڈیجیٹل معیشت، ای گورننس، اور انڈسٹری 4.0 کے خواب کی تکمیل کی راہ ہموار ہو گی۔
تاہم، وہ خبردار بھی کرتے ہیں کہ:
"صرف نیلامی سے کامیابی نہیں ملے گی — حکومت کو ٹیلی کام کمپنیوں کو پائیدار پالیسی، ٹیکس ریلیف، اور انفراسٹرکچر کی سہولت بھی دینا ہوگی۔”
پاکستان کی فائیو جی ٹائم لائن — ایک نظر میں
پیش رفت | تفصیل |
---|---|
سپیکٹرم ہم آہنگی | انڈیا، افغانستان، ایران، عمان کے ساتھ مکمل |
خالی کیے گئے بینڈز | 700 MHz، 2300 MHz، 3500 MHz |
دستیاب اسپیکٹرم | 606 MHz (نیلامی کے لیے) |
عدالتی تنازع | 2600, 2100, 1800 MHz میں 161.6 MHz زیرِ سماعت |
مجوزہ نیلامی تاریخ | دسمبر 2025 |
فائیو جی آغاز کی متوقع تاریخ | جولائی 2026 |
راہ ہموار مگر سفر باقی
پاکستان نے فائیو جی ٹیکنالوجی کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ — سرحدی سپیکٹرم مداخلت — کو کامیابی سے ختم کر دیا ہے۔ اب آنکھیں دسمبر 2025 کی جانب مرکوز ہیں، جب پاکستان فائیو جی کی نیلامی کے ذریعے ڈیجیٹل مستقبل کی طرف اگلا قدم اٹھائے گا۔
تاہم، حقیقی کامیابی اس وقت ہوگی جب نیلامی کے بعد تکنیکی نفاذ، سرمایہ کاری، اور صارفین تک رسائی میں بھی وہی سنجیدگی اور رفتار دکھائی جائے گی۔
ڈیجیٹل پاکستان کی جانب ایک اور قدم — فائیو جی اب خواب نہیں، حقیقت کے قریب ہے۔