
اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) —
یومِ دفاع پاکستان کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان دنیا کے ساتھ پرامن بقائے باہمی اور تعمیری روابط کی پالیسی پر کاربند ہے، تاہم بھارت کی مسلسل اشتعال انگیزی اور خطے میں ابھرتے ہوئے خطرات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی اور غیر ملکی پراکسیوں کے دوہرے خطرے کے مقابلے کے لیے پاکستان اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مزید مضبوط و جدید بناتا رہے گا۔
قومی قیادت کے پیغامات: اتحاد، بہادری اور قربانی کا دن
یومِ دفاع کے موقع پر صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، اور مسلح افواج کے سربراہان نے اپنے الگ الگ پیغامات میں 6 ستمبر کو بہادری، قومی یکجہتی، اور پختہ عزم کا دن قرار دیا۔ ان پیغامات میں 1965 کی جنگ میں قوم کی جرات مندانہ جدوجہد اور مسلح افواج کی شاندار کامیابیوں کو بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف نے کہا:
“6 ستمبر ہماری قومی تاریخ میں بہادری، اتحاد اور عزم کے دن کے طور پر نقش ہے۔ ساٹھ سال قبل ہماری بہادر مسلح افواج نے عوام کے بھرپور تعاون سے دشمن کی جارحیت کو ناکام بناتے ہوئے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان ایک غیرت مند، باوقار اور ناقابلِ تسخیر قوم ہے۔”
معرکۂ حق: حالیہ فوجی اقدامات کی توثیق
وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ فوجی کاروائیوں کو 1965 کے جذبے کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ:
“1965 کا جذبہ آج بھی زندہ ہے، جیسا کہ حالیہ معرکۂ حق میں ہماری مسلح افواج اور قوم نے دشمن کی بیرونی جارحیت کے خلاف ایک آہنی دیوار بن کر کھڑے ہونے کی مثال قائم کی۔”
یاد رہے کہ آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن "بنیان مرصوص” بھی انڈیا کے ساتھ جاری اسی معرکے کا حصہ تھا، جس کا مقصد پاکستان کے خلاف ہونے والی مسلسل پراکسی جنگ اور ریاستی جارحیت کو مؤثر جواب دینا تھا۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر کا کردار: نیا عسکری وژن
وزیراعظم نے چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی عسکری قیادت اور تزویراتی وژن کو سراہتے ہوئے کہا کہ:
“ہماری فوج، بحریہ اور فضائیہ نے بے مثال پیشہ ورانہ مہارت، جدید جنگی مہارتوں اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کے وژن کے تحت دشمن کے غرور کو پاش پاش کرتے ہوئے نئی عسکری تاریخ رقم کی۔”
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نہ صرف سرحدوں کی محافظ ہیں بلکہ اندرون ملک درپیش خطرات کے خلاف بھی صف اول میں کھڑی ہیں۔
دہشت گردی اور غیر ملکی پراکسیز: دوہرا خطرہ، دو ٹوک جواب
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کو درپیش داخلی و خارجی سیکیورٹی چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا:
“ہم ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی اور سرحدوں کے اندر سرگرم غیر ملکی پراکسیز کے دوہرے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں، مگر ہماری مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور قوم اس مشن کی تکمیل تک پرعزم اور متحد ہیں۔”
انہوں نے واضح کیا کہ دشمن کے مذموم عزائم کو نہ صرف سرحدوں پر بلکہ شہروں، بستیوں، اور قبائلی علاقوں میں بھی ناکام بنایا جا رہا ہے۔
فتنۂ الخوارج اور فتنۂ ہندوستان کے خلاف جنگ
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج اور سیکیورٹی ادارے فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان جیسے داخلی و خارجی خطرات کے خلاف دلیرانہ جنگ لڑ رہے ہیں۔ ان عناصر کے خلاف مسلسل کامیابیاں حاصل ہو رہی ہیں، اور پوری قوم اس جدوجہد میں اپنی افواج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے عوام سے اظہارِ یکجہتی
وزیراعظم نے اپنے بیان میں مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ:
“ہم ان مظلوم کشمیری بھائیوں سے یکجہتی کا اعادہ کرتے ہیں جو دہائیوں سے بھارتی ریاستی دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، اور پاکستان ہمیشہ ان کے حقِ خودارادیت کے لیے آواز بلند کرتا رہے گا۔”
6 ستمبر صرف ایک دن نہیں، ایک نظریہ، ایک قوم، ایک عزم
یومِ دفاع پاکستان صرف 1965 کی جنگ کی یادگار نہیں، بلکہ یہ دن پاکستان کی اس غیر متزلزل قومی حمیت، افواج کے پیشہ ورانہ وقار، اور عوام کے بے مثال اتحاد کی علامت ہے۔ وزیراعظم کے بیانات نے قوم کو نہ صرف ماضی کی قربانیوں کی یاد دہانی کرائی بلکہ حالیہ سٹریٹجک اقدامات اور مستقبل کے دفاعی لائحہ عمل پر بھی روشنی ڈالی۔
آج، جب پاکستان عالمی اور علاقائی سطح پر سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے، تو یومِ دفاع کا پیغام یہی ہے:
"ہم ایک زندہ، بیدار اور ناقابلِ تسخیر قوم ہیں — اور دشمن چاہے جہاں سے بھی آئے، اسے ہر محاذ پر شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔”