
پاکستان اور قازقستان کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا عزم: نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی قازقستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ مرات نورتیلو سے ملاقات
پاکستان اور قازقستان کو سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانا چاہیے۔ خاص طور پر تجارت، توانائی، انفراسٹرکچر اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں مشترکہ منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا
اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) — پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے آج قازقستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ مرات نورتیلو کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔ دونوں ممالک کے اعلیٰ سفارتی رہنماؤں کے درمیان یہ ملاقات دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے اور خطے میں تعاون کو وسعت دینے کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوئی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق، ملاقات کا دورانئہ انتہائی خوشگوار رہا اور دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان اور قازقستان کے سیاسی و اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے علاقائی رابطوں کو فروغ دینے اور نومبر 2025 میں متوقع قازقستان کے صدارتی دورے سے قبل قریبی رابطہ کاری جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
دوطرفہ تعلقات کی اہمیت اور ترقی کے امکانات
ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور قازقستان کو سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانا چاہیے۔ خاص طور پر تجارت، توانائی، انفراسٹرکچر اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں مشترکہ منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا تاکہ دونوں ممالک کی معیشتوں کو مضبوط بنیاد فراہم کی جا سکے۔
سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ قازقستان پاکستان کے لیے ایک اہم شراکت دار ہے اور دونوں ممالک کے مابین مشترکہ مفادات کی بنیاد پر تعلقات کو فروغ دینے کی گنجائش بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ علاقائی سلامتی اور استحکام کے لیے دوطرفہ تعاون ناگزیر ہے۔
علاقائی رابطوں اور تعاون پر زور
دونوں وزرائے خارجہ نے خطے میں تعاون کو فروغ دینے اور علاقائی امن کے قیام کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے سی پیک اور ای سی او (اکنامک کوآپریشن آرگنائزیشن) جیسے فورمز پر تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
متوقع صدارتی دورہ اور مستقبل کی منصوبہ بندی
قازقستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ مرات نورتیلو نے نومبر 2025 میں متوقع صدارتی دورے کی اہمیت پر زور دیا اور اس دورے کو دونوں ملکوں کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا موقع قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس دورے کے حوالے سے قریبی رابطہ کاری اور مربوط منصوبہ بندی ضروری ہے تاکہ دورہ کامیاب اور بامقصد ثابت ہو۔
سفارتی تعلقات کی مضبوطی کی علامت
یہ ملاقات پاکستان اور قازقستان کے درمیان تعلقات کو نئی جہت دینے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ دونوں ممالک نے عالمی اور علاقائی مسائل پر مشاورت اور تعاون کو مزید فعال بنانے کا عزم کیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی کے فروغ کے لیے قازقستان سمیت تمام شراکت داروں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملاقات سے دونوں ممالک کے تعلقات میں نئی توانائی اور حوصلہ پیدا ہوا ہے۔
پاکستان اور قازقستان کے مابین یہ اعلیٰ سطحی ملاقات علاقائی اور عالمی سطح پر دوستی اور تعاون کو فروغ دینے کا ایک مثبت قدم ہے۔ نومبر 2025 میں متوقع صدارتی دورہ اس دوستی کو مزید مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
سیاسی تعلقات کی مضبوط بنیاد
پاکستان اور قازقستان کے تعلقات نہ صرف دوطرفہ بلکہ علاقائی سطح پر بھی ایک مثبت پیغام ہیں۔ دونوں ملکوں نے سیاسی تعاون کے ذریعے خطے میں امن و استحکام کے لیے مشترکہ کوششیں کی ہیں۔ باہمی وفود کے تبادلوں، اعلیٰ سطحی ملاقاتوں اور عالمی فورمز پر مشترکہ موقف اپنانے نے ان تعلقات کو مزید مستحکم کیا ہے۔
پاکستانی حکومت نے قازقستان کو ایک اہم سفارتی اور اقتصادی شراکت دار کے طور پر دیکھا ہے، جو نہ صرف وسطی ایشیا میں پاکستان کی پوزیشن کو مضبوط کرتا ہے بلکہ خطے کی مجموعی ترقی میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔
اقتصادی تعاون اور تجارتی تعلقات
اقتصادی تعاون کے شعبے میں پاکستان اور قازقستان نے مختلف معاہدے اور منصوبے شروع کیے ہیں جن کا مقصد باہمی تجارت کو فروغ دینا اور سرمایہ کاری کے مواقع بڑھانا ہے۔ دونوں ممالک نے توانائی، زراعت، انفراسٹرکچر اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں مشترکہ منصوبوں پر کام شروع کیا ہے، جو ان کی معیشتوں کو مستحکم بنانے میں معاون ثابت ہو رہے ہیں۔
خاص طور پر سی پیک (چائنا پاکستان اکنامک کاریڈور) اور ای سی او (اکنامک کوآپریشن آرگنائزیشن) کے پلیٹ فارمز نے دونوں ملکوں کو معاشی روابط کو بڑھانے کے لیے اضافی مواقع فراہم کیے ہیں۔
ثقافتی اور تعلیمی روابط
پاکستان اور قازقستان کے درمیان ثقافتی تبادلوں اور تعلیمی تعاون کو بھی اہمیت دی جا رہی ہے۔ نوجوانوں اور طلبہ کے تبادلے، مشترکہ تعلیمی پروگرامز اور ثقافتی میلوں کے ذریعے دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تفہیم اور دوستی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ یہ اقدامات طویل مدتی دوستی اور بھائی چارے کی بنیاد رکھتے ہیں۔
خطے میں امن اور خوشحالی کے لیے مشترکہ عزم
پاکستان اور قازقستان نے خطے میں امن اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ عزم کا اظہار کیا ہے۔ دونوں ملکوں نے اس بات پر زور دیا کہ علاقائی تعاون، مذاکرات اور اعتماد سازی اقدامات ہی خطے کی ترقی اور خوشحالی کی کنجی ہیں۔
دونوں ممالک نے دہشت گردی، انتہاپسندی اور دیگر چیلنجز کے خلاف مل کر کام کرنے کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا ہے تاکہ خطے میں پائیدار امن قائم کیا جا سکے۔
مستقبل کے لیے حکمت عملی اور منصوبے
پاکستان اور قازقستان کے تعلقات کا مستقبل روشن نظر آتا ہے، جس میں دونوں ممالک نئی تجارتی راہداریوں، توانائی کے منصوبوں اور تکنیکی تعاون کو بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ نومبر 2025 میں متوقع قازقستان کے صدارتی دورے کو دونوں طرف سے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا ایک اہم موقع سمجھا جا رہا ہے۔
اس دورے کے ذریعے مشترکہ سرمایہ کاری، تجارتی معاہدے اور علاقائی تعاون کے مزید مواقع پیدا ہوں گے، جو دونوں ملکوں کی اقتصادی ترقی میں مددگار ثابت ہوں گے۔
پاکستان اور قازقستان کے درمیان یہ مضبوط شراکت داری خطے میں ایک نئی مثال قائم کر رہی ہے کہ کیسے دو ملک امن، خوشحالی اور ترقی کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں۔ دونوں حکومتیں اور عوام مشترکہ مفادات کی خاطر اپنی کوششیں جاری رکھیں گے تاکہ خطہ معاشی اور سیاسی اعتبار سے مستحکم اور خوشحال بنے۔




