
جائر بولسونارو کو بغاوت کی سازش میں 27 سال قید: برازیل کی تاریخ کا سب سے بڑا سیاسی مقدمہ اختتام پذیر
اقتدار پر قابض رہنے کے لیے سازش کی، جس میں صدر لولا دا سلوا، نائب صدر جیرالڈو الکمن، اور سپریم کورٹ کے جسٹس الیگزینڈر ڈی موریس کو قتل کرنے کا منصوبہ بھی شامل تھا۔
تحریر و تحقیق: برازیل کی سپریم کورٹ کے دستاویزات، بین الاقوامی خبررساں ادارے، اور مقامی ذرائع کے انٹرویوز کی روشنی میں۔برازیل کے سابق صدر جائر بولسونارو کو ملک کی اعلیٰ ترین عدالت نے بغاوت کی سازش، جمہوری اداروں کے خلاف طاقت کے استعمال، اور ریاستی اداروں پر حملوں کے سنگین الزامات میں مجرم قرار دے کر 27 سال اور 3 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔ یہ فیصلہ برازیل کی سیاسی اور عدالتی تاریخ میں ایک سنگ میل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس کے اثرات نہ صرف مقامی سیاست بلکہ بین الاقوامی تعلقات پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔
بغاوت، قتل کی منصوبہ بندی، اور جمہوریت پر حملہ: الزامات کی سنگینی
برازیل کی سپریم کورٹ کے پانچ میں سے چار ججوں نے بولسونارو کو تمام پانچ الزامات میں مجرم قرار دیا۔ ان الزامات میں شامل تھے:
بغاوت کی منصوبہ بندی
مسلح مجرمانہ تنظیم میں شمولیت
جمہوری اداروں کے خلاف طاقت کے استعمال کی کوشش
ریاستی اداروں پر حملہ اور توڑ پھوڑ
منتخب صدر اور اعلیٰ حکام کے قتل کی سازش
استغاثہ کے مطابق، بولسونارو نے 2022 کے صدارتی انتخابات میں شکست کے بعد اقتدار پر قابض رہنے کے لیے سازش کی، جس میں صدر لولا دا سلوا، نائب صدر جیرالڈو الکمن، اور سپریم کورٹ کے جسٹس الیگزینڈر ڈی موریس کو قتل کرنے کا منصوبہ بھی شامل تھا۔ قتل کے ممکنہ طریقوں میں دھماکہ خیز مواد، زہر، اور جنگی ہتھیاروں کا استعمال شامل تھا۔
8 جنوری 2023: برازیل کی جمہوریت پر حملہ کا دن
یہ سازش 8 جنوری 2023 کو اس وقت کھل کر سامنے آئی جب بولسونارو کے حامیوں نے دارالحکومت برازیلیا میں واقع ریاستی اداروں – صدارتی محل، سپریم کورٹ، اور کانگریس – پر منظم حملے کیے۔ ان حملوں میں محفوظ سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا اور پورے ملک میں انتشار پھیل گیا۔
فیصلہ دینے والے جج اور عدالتی کارروائی
مقدمے کی نگرانی جسٹس الیگزینڈر ڈی موریس نے کی، جنہیں خود بھی قتل کے منصوبے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان کے ساتھ جسٹس فلاویو ڈینو، کارمین لوسیا، اور کرسٹیانو زینین نے بھی بولسونارو کو سزا دینے کے حق میں ووٹ دیا۔
جسٹس موریس نے کہا:
"مدعا علیہان نے اٹارنی جنرل کے دفتر کی جانب سے عائد کیے گئے تمام جرائم کا ارتکاب کیا۔ یہ جمہوریت پر ایک سنگین حملہ تھا، جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔”
استغاثہ کے شواہد اور بغاوت کی سازش کی تفصیلات
وفاقی پولیس کے مطابق، بولسونارو کو:
انتخابی نتائج کو الٹانے کے منصوبے کا مکمل علم تھا؛
فوج پر دباؤ ڈالنے اور مداخلت کی کوشش کی؛
متوازی حکومت چلانے کے لیے "کرائسز مینجمنٹ آفس” کے قیام کا حصہ تھے؛
انتخابی نظام پر عوام کے اعتماد کو مجروح کرنے کی مہم میں شامل تھے۔
استغاثہ نے دعویٰ کیا کہ یہ سازش 2021 میں شروع ہوئی، اور بولسونارو نے اپنے حامیوں کو برازیلیا میں متحرک کر کے ریاستی اداروں پر حملہ کرنے کے لیے اکسایا۔
دفاع اور سیاسی ردعمل
بولسونارو اور ان کے وکلاء نے مقدمے کو سیاسی انتقام قرار دیا اور کہا کہ وہ اپیل کریں گے۔ تاہم، قانونی ماہرین کے مطابق، ایک بار تمام اپیلیں مسترد ہونے کے بعد، فیصلہ حتمی اور قابلِ عمل ہوگا۔
ان کے بیٹے اور سینیٹر فلاویو بولسونارو نے سپریم کورٹ کے جج موریس کو نشانہ بناتے ہوئے کہا:
"جمہوریت کے دفاع کے بہانے، جمہوریت کے ستونوں کو ایک بے گناہ شخص کی مذمت کے لیے توڑ دیا گیا۔”
🇺🇸 بین الاقوامی ردعمل: امریکہ میں غم و غصہ اور ممکنہ پابندیاں
امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو بولسونارو کے قریبی سیاسی اتحادی ہیں، نے برازیل پر 50 فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی دی ہے اگر مقدمہ واپس نہ لیا گیا۔ ٹرمپ نے کہا:
"میں نے سمجھا وہ برازیل کے بہترین صدر تھے۔ یہ فیصلہ واقعی حیران کن ہے۔”
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اس فیصلے کو "غیر منصفانہ” قرار دیا اور کہا کہ:
"امریکہ اس سیاسی انتقام پر ردعمل دے گا۔”
واشنگٹن نے برازیلی ججوں پر ویزا پابندیاں بھی عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے اور جسٹس موریس پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔
سیاسی منظرنامہ: 2026 کے انتخابات سے پہلے تقسیم
بولسونارو کا مقدمہ 2026 کے عام انتخابات سے قبل انتہائی حساس اور پولرائزنگ معاملہ بن چکا ہے۔ یومِ آزادی کے موقع پر، ہزاروں حامیوں نے ملک بھر میں عدالتی کارروائی کے خلاف مظاہرے کیے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ مقدمہ برازیل کی جمہوریت، عدالتی آزادی، اور قانون کی حکمرانی کے لیے ایک امتحان ہے۔
نتیجہ: تاریخ میں ایک نیا باب
بولسونارو کے خلاف یہ سزا نہ صرف ایک سابق صدر کو جیل بھیجنے کا معاملہ ہے بلکہ یہ ایک انتہائی اہم پیغام ہے کہ:
جمہوری نظام کے خلاف کوئی بھی سازش، چاہے وہ کتنے ہی طاقتور عہدے پر فائز شخص کی ہو، قانون سے بالا تر نہیں۔
عدالتی فیصلے نے برازیل کی جمہوری بنیادوں کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی ملک کو سیاسی عدم استحکام، بین الاقوامی دباؤ اور داخلی پولرائزیشن جیسے چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔