
وزیراعظم شہباز شریف کا دوٹوک اعلان: افغانستان یا خارجیوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے – دہشت گردی کا ہر قیمت پر خاتمہ کیا جائے گا
"افغانستان کو واضح کر دیا گیا ہے کہ وہ یا تو خارجیوں کا انتخاب کرے یا پاکستان کا۔ ہم کسی بھی قیمت پر اپنی سرزمین کو غیر مستحکم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔"
راولپنڈی / بنوں / جنوبی وزیرستان (رپورٹ: نیشنل سیکیورٹی بیورو)
جنوبی وزیرستان میں حالیہ دہشت گرد حملے کے نتیجے میں 12 پاکستانی فوجی اہلکاروں کی شہادت کے بعد ملک کی اعلیٰ ترین قیادت نے دوٹوک اور سخت پیغام دیا ہے کہ پاکستان اب کسی بھی قیمت پر دہشت گردی کو برداشت نہیں کرے گا اور افغانستان کو واضح کر دیا گیا ہے کہ وہ یا تو خارجیوں کا ساتھ دے یا پاکستان کا۔
سنیچر کو وزیراعظم میاں شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے شہداء کی نمازِ جنازہ میں شرکت کی اور بعد ازاں ایک اعلیٰ سطحی سیکیورٹی اجلاس کی صدارت کی جس میں دہشت گردی کی حالیہ لہر، اس کے اسباب، اور تدارک کے لیے فوری اقدامات پر غور کیا گیا۔
جنوبی وزیرستان میں دہشت گرد حملہ: 12 جوان شہید، 13 خوارج واصلِ جہنم
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، جنوبی وزیرستان کے علاقے میں گھات لگا کر کیے گئے حملے میں 12 جوان جامِ شہادت نوش کر گئے، جبکہ جوابی کارروائی میں 13 دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا۔
یہ کارروائی بھارتی سرپرستی میں کام کرنے والے خارجی گروہوں کے خلاف کی گئی تھی، جو افغان سرزمین استعمال کر کے پاکستان میں حملے کر رہے ہیں۔
افغانستان کو دوٹوک پیغام
وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا:
"افغانستان کو واضح کر دیا گیا ہے کہ وہ یا تو خارجیوں کا انتخاب کرے یا پاکستان کا۔ ہم کسی بھی قیمت پر اپنی سرزمین کو غیر مستحکم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔”
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، اور یہ کہ دہشت گردی کے بیشتر حملوں میں افغان شہری ملوث پائے گئے ہیں جو غیرقانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوئے۔
بھارت کی پراکسی دہشت گردی اور سہولت کاروں پر تنقید
وزیراعظم نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
"دہشت گردی کے سرغنہ اور ان کے سہولت کار افغانستان میں بیٹھے ہیں، جبکہ بھارت ان کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ یہ پاکستان کی سلامتی پر براہ راست حملہ ہے۔”
انہوں نے ان عناصر کو بھی آڑے ہاتھوں لیا جو دہشت گردوں سے نرم رویہ اختیار کرنے یا مذاکرات کی بات کرتے ہیں:
"جو بھی خارجیوں اور بھارت کی پراکسیوں کے لیے سہولت کاری کرتا ہے یا ان کے لیے نرم گوشہ رکھتا ہے، وہ انہی کا آلہ کار ہے، اور اسے اسی زبان میں جواب دیا جائے گا جس کا وہ مستحق ہے۔”
شہداء کی نماز جنازہ اور زخمیوں کی عیادت
وزیراعظم اور آرمی چیف نے 12 شہداء کی نمازِ جنازہ میں شرکت کی، جو فوجی اعزازات کے ساتھ ادا کی گئی۔
بعد ازاں دونوں رہنما بنوں سی ایم ایچ بھی گئے جہاں زخمی اہلکاروں کی عیادت کی گئی اور ان کے حوصلے اور قربانی کو سراہا گیا۔
پاکستان بھر میں ردِ عمل: مکمل قومی یکجہتی
وزیراعظم نے کہا کہ
"پاکستانی قوم دہشت گردی کے معاملے پر سیاست یا گمراہ کن بیانیے کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔ خیبر پختونخوا کے غیور عوام، ریاست، اور افواج پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔”
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ دہشت گردی کے خلاف مؤثر جواب کے لیے جو بھی قانونی و انتظامی اقدامات درکار ہوں گے، انہیں فوری طور پر نافذ کیا جائے گا۔
اعلیٰ سطح بریفنگ: سیکیورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ
پشاور کے کور کمانڈر کی جانب سے وزیراعظم اور آرمی چیف کو جنوبی وزیرستان، بنوں اور دیگر قبائلی علاقوں کی سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
فوج اور سیکیورٹی اداروں نے حالیہ واقعات کو بھارت اور افغانستان کی مشترکہ پراکسی حکمت عملی کا حصہ قرار دیتے ہوئے اس کے توڑ کے لیے جامع پلان پیش کیا۔
غیر قانونی افغان باشندوں کے انخلا کی ہدایت
وزیراعظم نے خاص طور پر زور دیا کہ
"پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کا فوری انخلا ناگزیر ہے، کیونکہ یہ سیکیورٹی رسک بن چکے ہیں۔”
اس سلسلے میں وزارت داخلہ کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ کریک ڈاؤن تیز کیا جائے، اور بارڈر مینجمنٹ کو مزید مؤثر بنایا جائے۔
قومی پیغام: دہشت گردی کا خاتمہ ہر حال میں ہوگا
وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے ملک کو یقین دلایا کہ
"پاکستان کی افواج، ریاستی ادارے، اور عوام دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں، اور اس جنگ کو صرف جیتنے کے لیے لڑی جائے گی۔”
نرمی ختم، فیصلہ کن مرحلہ شروع
پاکستانی ریاست کا پیغام واضح ہے — اب نرمی کا وقت ختم ہو چکا ہے، اور ملک کی سالمیت کے خلاف ہر سازش کو کچلنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
یہ اقدامات سیاسی حمایت، عسکری طاقت، اور عوامی یکجہتی کے ساتھ کیے جا رہے ہیں تاکہ پاکستان کو دہشت گردی سے مکمل پاک کیا جا سکے۔



