پاکستاناہم خبریں

وزیر خارجہ پاکستان دوحہ پہنچ گئے، وزیراعظم شہباز شریف 15 ستمبر کو عرب اسلامی سربراہ کانفرنس میں شرکت کریں گے

قطر پر اسرائیلی حملہ نہ صرف عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے بلکہ یہ پوری مسلم امہ کے خلاف کھلی جارحیت ہے۔

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی کے ساتھ

پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اتوار کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ عرب و اسلامی ممالک کی سربراہ کانفرنس سے قبل منعقد ہونے والے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ یہ کانفرنس اسرائیل کی جانب سے قطر پر کیے گئے میزائل حملے اور غزہ میں جاری انسانی بحران کے پس منظر میں بلائی گئی ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف 15 ستمبر کو اس اہم کانفرنس میں شرکت کے لیے دوحہ پہنچیں گے، جہاں وہ نہ صرف عالمی سطح پر امت مسلمہ کے مشترکہ مؤقف کو پیش کریں گے بلکہ قطر پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف پاکستان کے شدید ردعمل کو بھی عالمی فورم پر اجاگر کریں گے۔


اسرائیلی جارحیت اور قطر پر حملہ: مسلم دنیا میں شدید غم و غصہ

چند روز قبل اسرائیل نے غزہ جنگ کے دوران ایک نئی پیش رفت میں قطر کے دارالحکومت دوحہ کو میزائل حملے کا نشانہ بنایا۔ اس حملے میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ کے جواں سال بیٹے سمیت 6 افراد جاں بحق ہو گئے۔

اسرائیلی دعویٰ تھا کہ اس نے حماس کی اُس قیادت کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جو امریکی صدر ٹرمپ کی جنگ بندی تجویز پر غور کے لیے ایک خفیہ اجلاس میں شریک تھی۔ اگرچہ اسرائیل اپنے ہدف میں مکمل طور پر ناکام رہا، تاہم اس حملے نے بین الاقوامی قوانین، ریاستی خودمختاری اور سفارتی اقدار کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے پوری مسلم دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔


پاکستان کا شدید ردعمل: قطر کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی

پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک سخت بیان میں کہا گیا ہے:

"قطر پر اسرائیلی حملہ نہ صرف عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے بلکہ یہ پوری مسلم امہ کے خلاف کھلی جارحیت ہے۔ پاکستان اس حملے کی شدید مذمت کرتا ہے اور قطر کے عوام کے ساتھ غیر معمولی یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔”

پاکستان نے واضح کیا کہ قطر غزہ میں قیام امن کے لیے ثالثی کا سب سے فعال کردار ادا کرتا رہا ہے اور اس کی سعی کو سبوتاژ کرنا دراصل امن عمل پر حملہ ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ قطر خلیجی ریاست کے ساتھ گہری وابستگی اور امت مسلمہ کے اتحاد کے فروغ کی غمازی کرتا ہے۔


وزیر خارجہ کی آمد، سفارتی سرگرمیوں کا آغاز

وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے دوحہ پہنچنے پر قطر میں پاکستان کے سفیر نے ان کا استقبال کیا، جبکہ او آئی سی (OIC) کے اعلیٰ حکام اور قطری وزارت خارجہ کے نمائندگان بھی اس موقع پر موجود تھے۔

ذرائع کے مطابق، اسحاق ڈار کانفرنس سے قبل ہونے والے مشاورتی اجلاسوں میں حصہ لیں گے، جہاں غزہ میں اسرائیلی مظالم، قطر پر حملہ، اور مسلم دنیا کی مشترکہ حکمت عملی پر غور کیا جائے گا۔ یہ اجلاس اس بات کا جائزہ بھی لے گا کہ کس طرح مسلم ممالک عالمی اداروں کو متحرک کر کے اسرائیل کے خلاف کارروائی اور فلسطینی عوام کی فوری امداد کو یقینی بنائیں۔


وزیراعظم شہباز شریف کا دوحہ روانگی کا شیڈول

وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف 15 ستمبر کو دوحہ روانہ ہوں گے جہاں وہ عرب و اسلامی سربراہ کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ ان کے ہمراہ اعلیٰ سطحی وفد بھی ہوگا، جس میں وزارت خارجہ، دفاع، اور انسانی حقوق کے نمائندگان شامل ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق، وزیراعظم شہباز شریف کانفرنس میں ایک جامع تقریر کریں گے جس میں وہ:

  • اسرائیل کی جارحیت پر مسلم ممالک کا مشترکہ مؤقف بیان کریں گے؛

  • فلسطینی عوام کی مدد کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیں گے؛

  • قطر کی خودمختاری کے تحفظ کے لیے مکمل حمایت کا اعلان کریں گے؛

  • اور عالمی برادری کو خبردار کریں گے کہ اگر اسرائیل کو لگام نہ دی گئی تو مشرق وسطیٰ ایک نئے اور وسیع جنگ کا میدان بن سکتا ہے۔


قطر کا کردار: ثالثی سے نشانہ بننے تک

قطر نے گزشتہ کئی برسوں سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے ثالثی کا کردار ادا کیا ہے۔ اس کی کوششوں کو عالمی سطح پر سراہا بھی گیا، خصوصاً جب اس نے فریقین کے درمیان انسانی ہمدردی پر مبنی امدادی راستے کھولنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

تاہم اسرائیل کی حالیہ جارحیت سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ نہ صرف فلسطینی قیادت بلکہ ان ممالک کو بھی نشانہ بنانے پر آمادہ ہے جو امن قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

قطری حکومت نے اسرائیلی حملے کو "جارحیت اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی” قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔


فلسطینی انسانی بحران: 65,000 سے زائد شہادتیں

اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے مطابق، غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک 65,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں ایک بڑی تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔

پاکستان نے ان اعداد و شمار پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ:

"بین الاقوامی برادری فوری طور پر اسرائیل پر پابندیاں عائد کرے اور فلسطینی عوام کی نسل کشی کو روکے۔”

پاکستان نے آج تک اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم نہیں کیا اور ہمیشہ فلسطینی ریاست کے قیام اور دو ریاستی حل کی حمایت کی ہے۔


تجزیاتی نکتہ نظر: پاکستان کی خارجہ پالیسی کا متحرک رخ

حالیہ واقعات کے پس منظر میں یہ واضح ہوتا جا رہا ہے کہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی میں فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ دوحہ کانفرنس میں شرکت نہ صرف پاکستان کی سفارتی ساکھ کو مضبوط کرے گی بلکہ یہ بھی واضح کرے گی کہ پاکستان امت مسلمہ کے اجتماعی مفاد کے لیے کھل کر مؤقف اختیار کرنے پر تیار ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وزیراعظم شہباز شریف کی کانفرنس میں شرکت اس امر کا ثبوت ہے کہ پاکستان قطر اور دیگر خلیجی ممالک کے ساتھ گہرے اسٹریٹیجک تعلقات رکھتا ہے، اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف متحدہ لائحہ عمل کی تشکیل کے لیے عملی اقدامات چاہتا ہے۔


نتیجہ: اتحاد، مزاحمت اور انصاف کا مطالبہ

دوحہ میں ہونے والی یہ عرب و اسلامی سربراہ کانفرنس مسلم دنیا کے لیے ایک تاریخی موقع ہے کہ وہ متحد ہو کر اسرائیل کے جارحانہ اقدامات کے خلاف ایک مشترکہ اور باوقار مؤقف اختیار کرے۔

پاکستان اس موقع پر قطر کے ساتھ یکجہتی اور فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت کے لیے پرعزم دکھائی دیتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی تقریر میں ممکنہ طور پر بین الاقوامی جرائم کی تحقیقات، اسرائیلی بائیکاٹ، اور اقوام متحدہ میں قراردادوں کی تیاری جیسے اہم نکات شامل کیے جائیں گے۔

دنیا اب اس بات کی منتظر ہے کہ کیا عرب و اسلامی دنیا اپنے الفاظ کو عملی اقدامات میں تبدیل کر پائے گی؟

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button