
رومانیہ کی فضائی حدود کی خلاف ورزی: روسی ڈرون کے معاملے پر بخارسٹ کی ماسکو کی مذمت، نیٹو میں تشویش کی لہر
"یہ مسلسل لاپرواہی علاقائی سلامتی کو سنگین خطرے میں ڈال رہی ہے۔ ہم رومانیہ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔"
بخارسٹ، رومانیہ:
رومانیہ نے اپنے فضائی حدود میں ایک روسی ڈرون کی دراندازی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے روس کے "غیر ذمہ دارانہ اقدامات” کی شدید مذمت کی ہے۔ اس واقعے کے بعد خطے میں کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جب کہ نیٹو اتحادیوں نے مشرقی یورپ میں دفاعی حکمت عملیوں کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
ڈرون نے 50 منٹ تک فضائی حدود کی خلاف ورزی کی
رومانیہ کی وزارت دفاع کے مطابق، ہفتے کے روز مقامی وقت کے مطابق شام 6 بج کر 5 منٹ پر ایک روسی ساختہ ڈرون یوکرین پر حملے کے دوران رومانیہ کی فضائی حدود میں داخل ہوا۔ ڈرون تقریباً 10 کلومیٹر اندر تک گھس آیا اور 50 منٹ تک رومانیہ کی فضا میں گردش کرتا رہا۔
یہ واقعہ شمالی ڈوبروجا کے قصبے پردینا کے قریب پیش آیا، جو یوکرین کی سرحد کے قریب واقع ہے۔ وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس نے فوری ردعمل دیتے ہوئے دو F-16 لڑاکا طیارے روانہ کیے، جو پہلے ہی علاقے میں گشت پر مامور تھے۔ ڈرون کے ساتھ طیاروں کا بصری اور ریڈار کے ذریعے وقفے وقفے سے رابطہ برقرار رہا۔
فائرنگ کی اجازت تھی، لیکن خودکشی کے خطرات کے پیش نظر گولی نہ چلائی گئی
وزارت دفاع کے بیان کے مطابق، لڑاکا طیاروں کے پائلٹس کو ڈرون کو مار گرانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ تاہم، انہوں نے فائرنگ نہ کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ اس سے ممکنہ خودکش دھماکے اور جانی نقصان کا خطرہ تھا۔ ڈرون بالآخر یوکرین کی طرف واپس چلا گیا۔
ماسکو کی خاموشی، بخارسٹ کا شدید ردعمل
روس کی وزارت دفاع نے تاحال اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، جبکہ رومانیہ نے اس واقعے کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے روسی سفیر ولادیمیر لیپائیو کو طلب کرلیا ہے۔ رومانیہ کے وزیر خارجہ نے روسی اقدامات کو اشتعال انگیز اور خطرناک قرار دیا۔
رومانیہ کے وزیر دفاع Ionut Mostaneu نے ایک پریس کانفرنس میں کہا،
"یہ واقعہ صرف رومانیہ کی سلامتی کے لیے ہی خطرہ نہیں، بلکہ پورے نیٹو اتحاد کے لیے ایک سنجیدہ چیلنج ہے۔ روس کی طرف سے علاقائی خودمختاری اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی مسلسل جاری ہے۔”
یورپی یونین اور نیٹو کا ردعمل
یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندے برائے خارجہ امور، کاجا کالس، نے رومانیہ کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کو "یورپی یونین کے رکن ملک کی خودمختاری کی ناقابل قبول خلاف ورزی” قرار دیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا:
"یہ مسلسل لاپرواہی علاقائی سلامتی کو سنگین خطرے میں ڈال رہی ہے۔ ہم رومانیہ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔”
نیٹو حکام نے بھی اس واقعے کو انتہائی سنجیدگی سے لیتے ہوئے مشرقی یورپ میں اپنی موجودگی اور دفاعی حکمت عملیوں کو مزید مضبوط کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔
زیلنسکی کا ردعمل: "نیٹو کو جاگنے کی ضرورت ہے”
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اس واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا:
"آج، رومانیہ نے اپنی فضائی حدود میں روسی ڈرون کی وجہ سے لڑاکا طیارے گھسائے۔ یہ صرف رومانیہ پر نہیں، بلکہ پورے نیٹو پر حملے کی طرح ہے۔”
زیلنسکی نے روس کے خلاف مزید پابندیوں اور اجتماعی دفاع کو متحرک کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے، تو نیٹو ممالک مزید خطرات سے دوچار ہو سکتے ہیں۔
پس منظر: حالیہ واقعات اور بڑھتی کشیدگی
یہ واقعہ پولینڈ کی فضائی حدود میں روسی ڈرون کو مار گرائے جانے کے کچھ ہی دن بعد پیش آیا ہے۔ دونوں واقعات نے نیٹو کی مشرقی سرحدوں پر دفاعی اقدامات کو مزید فعال بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
بحیرہ اسود کے اردگرد موجودہ صورتحال انتہائی نازک ہے، جہاں روسی افواج کی سرگرمیاں، خاص طور پر ڈرون اور میزائل حملے، نیٹو رکن ممالک کے لیے تشویش کا باعث بنی ہوئی ہیں۔
نتیجہ: سفارتی دباؤ اور عسکری تیاری
اس واقعے نے رومانیہ، نیٹو، اور یورپی یونین میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ جہاں سفارتی سطح پر روس پر دباؤ بڑھایا جا رہا ہے، وہیں عسکری سطح پر بھی مشقیں اور دفاعی تیاریوں میں اضافہ متوقع ہے۔
رومانیہ کی وزارت دفاع نے واضح کیا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی جارحیت کا مؤثر جواب دینے کے لیے تیار ہے، اور نیٹو کے اجتماعی دفاعی اصولوں کے مطابق، رکن ممالک کے تحفظ کو اولین ترجیح دی جائے گی۔



