مشرق وسطیٰاہم خبریں

دوحہ میں ایمرجنسی عرب-اسلامی وزارتی اجلاس: نائب وزیرِاعظم اسحاق ڈار کی قطر پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت، اسرائیل کے خلاف عالمی سطح پر فوری اقدامات کا مطالبہ

"پاکستان قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع میں اس کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔"

دوحہ:
پاکستان کے نائب وزیرِاعظم اور وزیرِخارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے دوحہ میں منعقدہ ایمرجنسی عرب-اسلامی وزارتی تیاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قطر پر حالیہ اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے اس اقدام کو "بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی” اور "علاقائی استحکام کے لیے ایک سنگین خطرہ” قرار دیا۔

اسرائیلی حملہ: عالمی سفارتکاری پر حملہ

اپنے پُراثر خطاب میں اسحاق ڈار نے قطر کے خلاف اسرائیلی حملے کو غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی انسانی حقوق اور عالمی سفارتی اصولوں کی سراسر پامالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ:

"یہ جارحیت نہ صرف ایک خودمختار ریاست پر حملہ ہے بلکہ امن کی کوششوں اور سفارتکاری پر بھی ایک گہرا زخم ہے۔ اسرائیل کا رویہ عالمی نظام اور اصولوں کے لیے مسلسل چیلنج بن چکا ہے۔”

اسحاق ڈار نے یاد دہانی کرائی کہ صرف گزشتہ ماہ جدہ میں او آئی سی کے وزرائے خارجہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی حملوں پر غور کے لیے جمع ہوئے تھے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیل کا رویہ خطے میں مستقل کشیدگی کا باعث بن رہا ہے۔

قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی، عالمی اداروں میں فعال سفارتکاری

نائب وزیرِاعظم نے قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ:

"پاکستان قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع میں اس کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔”

انہوں نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ پاکستان، سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے الجزائر اور صومالیہ کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کر چکا ہے تاکہ قطر پر اسرائیلی حملے پر عالمی ردعمل کو مربوط کیا جا سکے۔

مزید برآں، پاکستان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں بھی دوحہ پر اسرائیلی حملے کے خلاف فوری بحث کی درخواست دی ہے، اور دیگر مسلم ممالک کے ساتھ مل کر ایک جامع اور اجتماعی حکمتِ عملی کی تیاری کے لیے عرب-اسلامی سربراہی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔

تجویز کردہ اقدامات: اسرائیل کو جوابدہ بنانے کا مطالبہ

وزیرِخارجہ نے اجلاس کے سامنے ایک جامع پلان پیش کیا، جس میں فوری اور عملی اقدامات شامل تھے تاکہ اسرائیل کو اس کی جارحیت پر عالمی سطح پر جوابدہ بنایا جا سکے۔ ان اقدامات میں شامل ہیں:

  1. اسلامی ممالک کے خلاف اسرائیلی مظالم پر احتساب کا عمل شروع کیا جائے

  2. اسرائیلی توسیع پسندانہ عزائم کے خلاف ایک عرب-اسلامی ٹاسک فورس تشکیل دی جائے

  3. او آئی سی کی سفارش کے مطابق اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کی جائے

  4. رکن ممالک کی جانب سے تعزیری اقدامات، بشمول اقتصادی و سفارتی پابندیاں عائد کی جائیں

  5. سلامتی کونسل کی طرف سے مستقل جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور قیدیوں کے تبادلے کا مطالبہ کیا جائے

  6. غزہ میں انسانی امداد تک بلاروک ٹوک رسائی کو یقینی بنایا جائے اور امدادی کارکنوں کے تحفظ کی ضمانت دی جائے

  7. دو ریاستی حل کے لیے ایک حقیقی اور وقت مقررہ مذاکراتی عمل کا آغاز کیا جائے

اسرائیل کے جنگی جرائم پر عالمی کارروائی کا مطالبہ

اسحاق ڈار نے زور دیا کہ اسرائیل کو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر بین الاقوامی قانون کے تحت جوابدہ بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی خاموشی مزید بربادی اور انسانی المیے کو جنم دے رہی ہے۔

"ہمیں اسرائیل کو اس کے سنگین جرائم پر سزا دلوانے کے لیے ایک مضبوط اور متحد مؤقف اپنانا ہوگا۔ بین الاقوامی قوانین کا احترام نہ کرنے والی ریاست کے ساتھ عالمی نظام قائم نہیں رہ سکتا۔”

فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت

خطاب کے اختتام پر اسحاق ڈار نے عالمی امن، انصاف، اور فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کو دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ:

"پاکستان، او آئی سی اور عرب دنیا کے ساتھ مل کر فلسطینی عوام کے حقوق، آزادی، اور خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے اپنی سفارتی اور اخلاقی کوششیں جاری رکھے گا۔”

پس منظر: اسرائیل کا قطر پر حملہ

واضح رہے کہ اسرائیل نے حالیہ دنوں میں قطر کی حدود میں مبینہ طور پر حملہ کیا، جس کی تفصیلات تاحال مکمل طور پر سامنے نہیں آئیں تاہم عالمی برادری اور مسلم دنیا میں اس اقدام کے خلاف شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ قطر، امریکہ اور مصر کے ساتھ مل کر طویل عرصے سے اسرائیل-فلسطین تنازع میں ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے، جس پر حملہ صرف ایک ریاست پر نہیں بلکہ امن کے عمل پر حملہ تصور کیا جا رہا ہے۔


تجزیہ:
پاکستان کی قیادت میں اسلامی دنیا میں ایک مضبوط آواز ابھرتی دکھائی دے رہی ہے جو نہ صرف اسرائیلی جارحیت کے خلاف متحد ہو رہی ہے بلکہ اس کے خلاف عالمی فورمز پر عملی اقدامات بھی تجویز کر رہی ہے۔ آنے والے دنوں میں او آئی سی، اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں میں اس حوالے سے اہم فیصلے متوقع ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button