پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

پاکستان کا اور پنجاب کا تاریخی اور پہلا اور جدید “کوآبلیشن “ کینسر ٹریٹمنٹ کا آغاز

ہماری حکومت کا عزم ہے کہ پنجاب کے عوام کو صحت کی عالمی معیار کی سہولتیں ان کی دہلیز پر مہیا کی جائیں

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی کے ساتھ:

پنجاب میں صحت کے شعبے میں ایک نئے اور جدید دور کا آغاز ہو چکا ہے، جب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے لاہور کے تاریخی میو ہسپتال میں صوبے کے پہلے ’کوآبلیشن کینسر ٹریٹمنٹ سنٹر‘ کا باضابطہ افتتاح کیا۔ یہ سنٹر جدید ترین طبی سہولتوں سے لیس ہے، جہاں مریضوں کو بغیر کیموتھراپی اور سرجری کے کینسر کا مؤثر، محفوظ اور کم تکلیف دہ علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔

جدید ٹیکنالوجی کا انقلابی استعمال

’کوآبلیشن‘ ٹیکنالوجی کا استعمال دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں کینسر کے علاج میں ایک مؤثر متبادل کے طور پر کیا جا رہا ہے۔ اب یہ ٹیکنالوجی پاکستان میں بھی دستیاب ہے، اور اس کا سہرا موجودہ پنجاب حکومت کے سر جاتا ہے جس نے چین سے درآمد شدہ جدید مشینری کے ذریعے اس منصوبے کو ممکن بنایا۔

یہ ٹیکنالوجی بنیادی طور پر بجلی سے پیدا ہونے والی مخصوص حرارت کا استعمال کرتی ہے، جس کے ذریعے جسم کے صرف متاثرہ ٹشوز کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس عمل کے دوران اردگرد کے صحت مند خلیے محفوظ رہتے ہیں، جو روایتی کیموتھراپی یا سرجری کے مقابلے میں مریض کے لیے کم تکلیف دہ اور زیادہ مؤثر ثابت ہوتا ہے۔

کامیاب علاج کی ابتدائی مثالیں

میو ہسپتال کے ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم نے اب تک دو مریضوں کا کامیاب علاج کیا ہے۔ ان میں سے ایک مریض کو جگر کی شریانوں میں رکاوٹ کے مسئلے کا سامنا تھا جبکہ دوسرے مریض کو چھاتی کے کینسر میں مبتلا پایا گیا۔ دونوں مریضوں کا علاج کوآبلیشن طریقے سے کیا گیا، جس کے دوران بجلی کی حرارت سے متاثرہ خلیات کو تلف کر دیا گیا۔ ماہرین کے مطابق ان مریضوں میں صحت یابی کا عمل روایتی طریقوں کے مقابلے میں نہ صرف تیز رہا بلکہ مریضوں کو کم تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔

وزیراعلیٰ مریم نواز کا عزم

افتتاحی تقریب کے موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ:

"ہماری حکومت کا عزم ہے کہ پنجاب کے عوام کو صحت کی عالمی معیار کی سہولتیں ان کی دہلیز پر مہیا کی جائیں۔ کوآبلیشن کینسر ٹریٹمنٹ سنٹر اس خواب کی تعبیر کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پنجاب میں کسی کو صرف اس لیے کینسر کے علاج سے محروم نہ ہونا پڑے کہ جدید سہولتیں دستیاب نہیں ہیں۔”

وزیراعلیٰ نے یہ بھی اعلان کیا کہ آنے والے دنوں میں صوبے کے دیگر بڑے اسپتالوں میں بھی ایسے ہی جدید مراکز قائم کیے جائیں گے تاکہ مریضوں کو دور دراز کے سفر سے نجات ملے اور علاج بروقت ممکن ہو۔

ماہرین کی رائے

صحت کے ماہرین نے اس ٹیکنالوجی کو پاکستان میں کینسر کے علاج کے میدان میں ایک "گیم چینجر” قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق کوآبلیشن ٹیکنالوجی سے نہ صرف علاج کے اخراجات کم ہوں گے بلکہ مریضوں کو جسمانی اور ذہنی اذیت سے بھی نجات ملے گی۔

میو ہسپتال کے سینئر کنسلٹنٹ ڈاکٹر احمد رضوی نے بتایا:

"یہ ٹیکنالوجی خاص طور پر ان مریضوں کے لیے مؤثر ہے جنہیں روایتی کیموتھراپی یا سرجری کے سنگین سائیڈ ایفیکٹس کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہم نے اب تک کے کیسز میں مثبت نتائج دیکھے ہیں، اور امید ہے کہ مستقبل میں مزید مریضوں کو فائدہ ہوگا۔”

مستقبل کی منصوبہ بندی

پنجاب حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ جلد ہی اس سہولت کو دوسرے شہروں تک بھی وسعت دی جائے گی۔ راولپنڈی، فیصل آباد، ملتان اور بہاولپور کے میڈیکل سینٹرز کو بھی جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنے کا منصوبہ زیر غور ہے۔


خلاصہ:
میو ہسپتال لاہور میں جدید ’کوآبلیشن کینسر ٹریٹمنٹ سنٹر‘ کا قیام پنجاب حکومت کی صحت کے شعبے میں سنجیدہ کوششوں کا عملی مظہر ہے۔ یہ مرکز کینسر کے مریضوں کے لیے امید کی نئی کرن بن کر سامنے آیا ہے، جہاں بغیر سرجری اور کیموتھراپی کے جدید اور مؤثر علاج ممکن بنایا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں یہ قدم صحت عامہ کے میدان میں ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button