
اسلام آباد: آئی ایٹ مرکز میں مساج سنٹرز کے نام پر فحاشی کے اڈے سرگرم، انتظامیہ خاموش تماشائی
مساج سنٹروں کی آڑ میں اگر غیر قانونی سرگرمیاں جاری ہیں تو یہ واضح طور پر فوجداری قانون کے دائرہ کار میں آتی ہیں
ناصر خان خٹک-پاکستان.وائس آف جرمنی کے ساتھ:
وفاقی دارالحکومت کے معروف تجارتی مرکز آئی ایٹ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی چشم پوشی کے باعث مساج سنٹروں کے نام پر فحاشی اور غیر قانونی سرگرمیوں کا بازار گرم ہو چکا ہے۔ شہری حلقے اور سماجی تنظیمیں بارہا ان سرگرمیوں کی نشاندہی کر چکی ہیں، تاہم متعلقہ ادارے، خصوصاً اے سی انڈسٹریل ایریا اور ایس ایچ او انڈسٹریل ایریا، تاحال کسی مؤثر کارروائی سے گریزاں نظر آتے ہیں۔
فحاشی اور منشیات کی آماجگاہ بن گیا آئی ایٹ مرکز؟
شہریوں کی جانب سے شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ آئی ایٹ مرکز میں قائم بعض مساج سنٹرز، درحقیقت فحاشی اور منشیات فروشی کے اڈے بن چکے ہیں۔ ان مراکز میں نہ صرف جسم فروشی کی سرگرمیاں جاری ہیں بلکہ بعض مقامات پر منشیات کا استعمال اور فراہمی بھی کی جا رہی ہے، جس سے علاقے کا پرامن ماحول متاثر ہو رہا ہے۔
مقامی دکانداروں اور رہائشیوں نے اس صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ:”یہاں دن کے وقت بظاہر سب کچھ معمول کے مطابق نظر آتا ہے، مگر رات کے وقت ان سنٹروں میں مشکوک سرگرمیاں شروع ہو جاتی ہیں۔ یہ مراکز نہ صرف ہماری معاشرتی اقدار کے خلاف ہیں بلکہ نوجوان نسل کے لیے تباہی کا باعث بن رہے ہیں۔”
انتظامیہ کی مجرمانہ خاموشی
علاقہ مکینوں کے مطابق متعدد بار اسلام آباد انتظامیہ، پولیس اور متعلقہ حکام کوشکایات کی گئی ہیں، لیکن کوئی مؤثر کارروائی نہیں کی گئی۔ انکی خاموشی شہریوں کے لیے ناقابل فہم اور تشویشناک بن چکی ہے۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ:”یہ خاموشی اس بات کا اشارہ دے رہی ہے کہ کہیں نہ کہیں اثر و رسوخ رکھنے والے عناصر ان غیر قانونی مراکز کی پشت پناہی کر رہے ہیں، ورنہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے لیے ان سنٹروں کے خلاف کارروائی کرنا کوئی مشکل کام نہیں۔”
خواتین و بچوں میں خوف کی فضا
ان غیر اخلاقی سرگرمیوں کے باعث علاقہ مکینوں، خصوصاً خواتین اور بچوں میں شدید عدم تحفظ پایا جا رہا ہے۔ متعدد والدین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اسکول جانے والے بچوں پر ان ماحول کا منفی اثر پڑ سکتا ہے، جو نہ صرف گھریلو تربیت بلکہ معاشرتی توازن کے لیے بھی خطرناک ہے۔
قانونی ماہرین کی رائے
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ مساج سنٹروں کی آڑ میں اگر غیر قانونی سرگرمیاں جاری ہیں تو یہ واضح طور پر فوجداری قانون کے دائرہ کار میں آتی ہیں۔ پاکستان پینل کوڈ کے تحت جسم فروشی، منشیات فروشی اور اس سے جُڑی سرگرمیاں قابلِ سزا جرائم ہیں، اور ان کے خلاف کارروائی میں کسی قسم کی تاخیر یا چشم پوشی غفلت برتنے کے مترادف ہے۔
نتیجہ:
اسلام آباد جیسے اہم اور حساس شہر میں، جہاں قانون کی عملداری کا دعویٰ سب سے زیادہ کیا جاتا ہے، وہاں آئی ایٹ مرکز جیسے تجارتی علاقے میں اس قسم کی غیر قانونی اور غیر اخلاقی سرگرمیوں کا بلاخوف و خطر جاری رہنا نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ انتظامیہ اور پولیس کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔
وفاقی دارالحکومت کی عزت، وقار اور امن کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ متعلقہ ادارے فوری ایکشن لیں، ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے، اور شہریوں کو پرامن ماحول فراہم کیا جائے۔
نوٹ: اس خبر سے مطعلق ادارے ہذا اپنا موئقف پیش کریں گے تو اسے ضرور شائع کیا جاے گا تاکہ حقائق کو لو گوں کے سامنے لایا جائے