پاکستاناہم خبریں

اقوام متحدہ میں کامن ویلتھ وزرائے خارجہ اجلاس: اسحاق ڈار کی عالمی چیلنجز سے نمٹنے، نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور مشترکہ تعاون پر زور

یہ پیش رفت نہ صرف موجودہ دور کے تقاضوں کو پورا کرتی ہے بلکہ مستقبل کے امکانات کو بھی تقویت بخشتی ہے۔

نیویارک (نامہ نگار خصوصی) — نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں سالانہ اجلاس کے موقع پر کامن ویلتھ وزرائے خارجہ اجلاس (Commonwealth Foreign Affairs Ministers Meeting – CFAMM) میں شرکت کی، جو اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں منعقد ہوا۔ اس اہم بین الاقوامی اجلاس میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے 56 کامن ویلتھ رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی، جس کا مقصد باہمی تعاون، عالمی چیلنجز سے نمٹنے کی حکمت عملی اور رکن ممالک کے درمیان روابط کو فروغ دینا تھا۔

پاکستان کا کامن ویلتھ کے ساتھ پختہ عزم

اپنے خطاب میں سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کامن ویلتھ کے ساتھ پاکستان کے دیرینہ اور پختہ عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے تنظیم کو ایک ایسا مؤثر عالمی پلیٹ فارم قرار دیا جو بین الاقوامی مکالمے، اتفاق رائے اور تعاون کو فروغ دیتا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کامن ویلتھ جیسے پلیٹ فارمز کو موجودہ دور کے تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی منظرنامے اور چیلنجز کے مطابق جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے تنظیم کی جانب سے اپنی حکمت عملی کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ یہ پیش رفت نہ صرف موجودہ دور کے تقاضوں کو پورا کرتی ہے بلکہ مستقبل کے امکانات کو بھی تقویت بخشتی ہے۔

نوجوانوں کو بااختیار بنانا: پاکستان کا قائدانہ کردار

سینیٹر اسحاق ڈار نے کامن ویلتھ کے دائرہ کار میں نوجوانوں کو بااختیار بنانے کی کوششوں میں پاکستان کے قائدانہ کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان کسی بھی قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں اور ان کی صلاحیتوں کو بروئے کار لائے بغیر ترقی کا تصور ناممکن ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کامن ویلتھ یوتھ پروگرام کے تحت نوجوانوں کی صلاحیتوں کو نکھارنے، انہیں تعلیم، ہنر اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہا ہے۔ انہوں نے کامن ویلتھ رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اس حوالے سے مل کر کام کریں تاکہ نوجوانوں کو عالمی سطح پر چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار کیا جا سکے۔

موسمیاتی تبدیلی، ڈیجیٹل ترقی اور تجارت پر زور

اپنے خطاب میں وزیر خارجہ نے موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک، بالخصوص پاکستان، موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کا براہ راست شکار ہو رہے ہیں، حالانکہ ان کے کاربن اخراج میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کامن ویلتھ کے رکن ممالک کو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششیں تیز کرنی ہوں گی، اور اس مقصد کے لیے ٹیکنالوجی کی منتقلی، فنانسنگ، اور پالیسی سطح پر تعاون ناگزیر ہے۔

ڈیجیٹل ترقی کے حوالے سے اسحاق ڈار نے کہا کہ ٹیکنالوجی کا فروغ ترقی کی رفتار کو تیز کرتا ہے، اور پاکستان ڈیجیٹل تبدیلی کے ایجنڈے کو ترجیح دے رہا ہے۔ انہوں نے کامن ویلتھ ممالک کے درمیان ڈیجیٹل انکلیوژن کو فروغ دینے، سائیبر سیکیورٹی پر تعاون بڑھانے، اور اسٹارٹ اپس کے لیے پلیٹ فارم مہیا کرنے پر زور دیا۔

تجارتی روابط اور سپلائی چین کے استحکام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کامن ویلتھ ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ تجارتی تعاون کو بڑھانا چاہیے تاکہ عالمی اقتصادی غیر یقینی صورتحال کے دوران ایک مربوط بلاک کے طور پر ابھرا جا سکے۔

56 رکنی کامن ویلتھ کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت

اس اجلاس کے دوران سینیٹر اسحاق ڈار نے کامن ویلتھ کے 56 رکن ممالک کے درمیان باہمی اعتماد، روابط اور تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی نظام میں یکجہتی اور باہمی انحصار کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے۔

انہوں نے کامن ویلتھ کے فورمز کو مزید فعال بنانے اور ان کے اثر و رسوخ کو بڑھانے کے لیے مؤثر پالیسی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ترقی پذیر اور کم ترقی یافتہ ممالک کو ترقی کے یکساں مواقع میسر آ سکیں۔

اختتامی کلمات

سینیٹر اسحاق ڈار کی یہ شرکت نہ صرف پاکستان کے فعال سفارتی کردار کی عکاس تھی بلکہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ پاکستان عالمی امور میں مثبت کردار ادا کرنے اور اقوام عالم کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔

کامن ویلتھ وزرائے خارجہ اجلاس کے دوران کی گئی تجاویز، گفتگو اور تعاون کی امید کی جا رہی ہے کہ وہ رکن ممالک کے مابین پائیدار ترقی، سماجی انصاف اور عالمی امن کے فروغ میں سنگ میل ثابت ہوں گی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button