
اقوام متحدہ میں فلسطین کے حق میں پاکستان کی آواز بلند: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے غزہ کی صورتحال کو عالمی ضمیر کے سامنے رکھا
"غزہ اس وقت مکمل طور پر انسانی المیے کا شکار ہے۔ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں، بنیادی انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے، اسپتال، اسکول اور پناہ گاہیں نشانہ بن رہی ہیں۔"
نیویارک (نمائندہ خصوصی)
اقوام متحدہ کے صدر دفتر نیویارک میں مشرق وسطیٰ کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور فلسطینی عوام کو درپیش بحران کے حوالے سے منعقدہ اہم اجلاس میں پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کا دوٹوک اور اصولی مؤقف پیش کیا۔ اپنے جامع اور پُراثر خطاب میں انہوں نے غزہ میں جاری انسانی بحران، اسرائیلی جارحیت، اور فلسطینی عوام کی بے بسی کو عالمی برادری کے سامنے مؤثر انداز میں اجاگر کیا۔
غزہ میں انسانی المیہ: عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ:
"غزہ اس وقت مکمل طور پر انسانی المیے کا شکار ہے۔ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں، بنیادی انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے، اسپتال، اسکول اور پناہ گاہیں نشانہ بن رہی ہیں۔”
انہوں نے اسرائیلی حملوں کو "عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل انسانی حقوق، جنگی قوانین اور بین الاقوامی معاہدوں کی صریحاً دھجیاں اڑا رہا ہے، جبکہ عالمی برادری کی خاموشی مجرمانہ غفلت کے مترادف ہے۔
عالمی برادری کو کردار ادا کرنا ہوگا: انصاف کے کٹہرے میں لائیں
نائب وزیراعظم نے واضح کیا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کو انسانی حقوق کی ان سنگین خلاف ورزیوں پر انصاف کے کٹہرے میں لائے۔ انہوں نے کہا:
"ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑی ہو، اسرائیلی جارحیت کا نوٹس لے، اور اقوام متحدہ کے چارٹر، جنیوا کنونشن اور عالمی انسانی حقوق کے اصولوں کی روشنی میں فوری اور فیصلہ کن اقدام کرے۔”
انہوں نے اقوام متحدہ کی ساکھ اور مؤثر کردار پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر ایسے واضح انسانی المیے پر بھی اقوام متحدہ خاموش رہے گی تو اس کے مؤثر ہونے پر سوالات کھڑے ہوں گے۔
او آئی سی اجلاس میں بھرپور شرکت: دو ریاستی حل پر زور
اقوام متحدہ کی سرگرمیوں کے ضمن میں اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کی جانب سے مشرق وسطیٰ اور فلسطین کی صورتحال پر بلائے گئے اجلاس میں بھی اسحاق ڈار نے پاکستان کی نمائندگی کی اور فلسطین کے مسئلے پر اصولی موقف دہراتے ہوئے کہا:
"پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ ہم ہمیشہ ان کی حقِ خود ارادیت کی جدوجہد کی غیر متزلزل حمایت کرتے آئے ہیں اور کرتے رہیں گے۔”
انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا واحد پائیدار حل "دو ریاستی حل” ہے، جس کے تحت:
1967 سے قبل کی سرحدوں کے مطابق فلسطین کی آزاد، خودمختار اور مکمل ریاست کا قیام ضروری ہے؛
القدس الشریف اس ریاست کا دارالحکومت ہونا چاہیے۔
پاکستان کا مستقل مؤقف: غیر متزلزل حمایت، غیر مبہم پیغام
نائب وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کا عملی مظاہرہ کیا ہے — چاہے وہ سفارتی محاذ ہو، عالمی اداروں میں آواز بلند کرنا ہو یا انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی۔ انہوں نے کہا:
"پاکستان کا مؤقف واضح اور غیر مبہم ہے: ہم فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ جب تک فلسطین کو آزادی، خودمختاری اور عزت سے جینے کا حق نہیں دیا جاتا، پاکستان کی سفارتی جدوجہد جاری رہے گی۔”
تجزیہ: پاکستان کی مضبوط سفارتی پوزیشن، امتِ مسلمہ کی رہنمائی کی کوشش
بین الاقوامی امور کے ماہرین کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی اقوام متحدہ اور او آئی سی کے اجلاسوں میں شرکت اور پُرزور خطاب اس بات کی علامت ہے کہ پاکستان فلسطینی کاز کے لیے ایک مضبوط اور مستقل سفارتی آواز بنا ہوا ہے۔ پاکستان نہ صرف اصولی مؤقف پر قائم ہے بلکہ وہ عالمی برادری کو عملی اقدام اٹھانے پر آمادہ کرنے کی کوششوں میں بھی سرگرم ہے۔
ایسے وقت میں جب غزہ میں انسانی حقوق کی پامالی عروج پر ہے اور لاکھوں زندگیاں خطرے میں ہیں، پاکستان کی واضح، دوٹوک اور اصولی پالیسی ایک باوقار عالمی کردار کی عکاس ہے۔
اختتامیہ: دنیا کو فیصلہ کن قدم اٹھانا ہوگا
اقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے فلسطین کی حمایت میں جو مؤقف اپنایا، وہ صرف پاکستان کی ترجمانی نہیں بلکہ پوری انسانیت کی مشترکہ آواز ہے۔ اب عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ ظلم کے خلاف آواز بلند کرے، انصاف کے قیام کے لیے قدم بڑھائے اور فلسطینی عوام کو ان کا جائز حق دلانے میں اپنا مؤثر کردار ادا کرے۔