
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ:
قومی احتساب بیورو (نیب) نے B4U فراڈ کیس کے متاثرین کے لیے ایک اہم اور تاریخی پیش رفت کرتے ہوئے انہیں بازیاب شدہ رقوم کی آن لائن منتقلی کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔ نیب نے اس مقصد کے لیے اپنے جدید ڈیجیٹل تقسیم نظام (Digital Disbursement System) کا افتتاح کیا، جس کے ذریعے رقوم کی واپسی کا عمل مزید شفاف، سہل اور مؤثر بنایا جا رہا ہے۔
نیب راولپنڈی/اسلام آباد کی جانب سے ابتدائی مرحلے میں صرف ایک دن کے اندر 5008 متاثرین کو مجموعی طور پر 878.709 ملین روپے (یعنی 87 کروڑ 87 لاکھ روپے سے زائد) ان کے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کیے گئے، جو کہ اس نوعیت کا سب سے بڑا اور تیز ترین اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ نیب کی جانب سے اتنی بڑی تعداد میں متاثرین کو ایک ہی دن میں اتنی بھاری رقم آن لائن منتقل کی گئی ہو۔
جدید نظام کا افتتاح، نیب کی نئی سمت کی عکاسی
اس موقع پر چیئرمین نیب نے اس اقدام کو ادارے کی تاریخ کا "سنگِ میل” قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیب اب ٹیکنالوجی کی مدد سے عوام کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کے عزم پر کاربند ہے۔ انہوں نے کہا:
"ہم نے رقوم کی واپسی کے عمل کو ڈیجیٹل بنا کر اسے زیادہ شفاف اور متاثرین کے لیے سہل بنا دیا ہے۔ اب متاثرہ افراد کو نیب دفاتر کے چکر نہیں لگانے پڑیں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ نیب بدعنوانی کے خلاف اپنے مشن میں جدید ٹیکنالوجی کو مؤثر طریقے سے استعمال کر رہا ہے تاکہ نہ صرف لوٹی گئی رقوم کی بازیابی یقینی بنائی جا سکے، بلکہ انہیں حقیقی متاثرین تک فوری اور محفوظ انداز میں پہنچایا جا سکے۔
نیشنل بینک آف پاکستان کے ساتھ معاہدہ
اس نظام کی کامیابی کے لیے نیب اور نیشنل بینک آف پاکستان (NBP) کے درمیان ایک باقاعدہ معاہدہ بھی طے پایا ہے، جس کے تحت متاثرین کو براہ راست ان کے بینک اکاؤنٹس میں رقوم کی منتقلی ممکن بنائی گئی ہے۔ اس معاہدے کے تحت نیشنل بینک نے ایک خصوصی پورٹل تیار کیا ہے، جہاں سے تصدیق شدہ متاثرین کی فہرست کے مطابق رقوم کی خودکار منتقلی کی جا رہی ہے۔
B4U کیس کا پس منظر
واضح رہے کہ B4U ایک جعلی سرمایہ کاری اسکیم تھی، جس کے تحت عوام سے اربوں روپے سرمایہ کاری کے نام پر اکٹھے کیے گئے۔ بعد ازاں اس اسکیم کو ایک فراڈ قرار دیا گیا، اور نیب نے تحقیقات کے بعد ملزمان کے اثاثے ضبط کر کے متاثرین کے لیے رقوم کی بازیابی کا عمل شروع کیا۔ اس کیس میں ہزاروں افراد اپنی جمع پونجی سے محروم ہو گئے تھے۔
متاثرین کا اطمینان
متاثرین کی بڑی تعداد نے نیب کے اس اقدام پر اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا ہے۔ کئی متاثرین کا کہنا تھا کہ وہ طویل عرصے سے اپنی رقوم کی واپسی کے منتظر تھے، اور اب اس ڈیجیٹل نظام کے تحت انہیں بغیر کسی پریشانی کے براہ راست بینک اکاؤنٹ میں رقم مل گئی ہے۔
مستقبل کا لائحہ عمل
نیب حکام کے مطابق آئندہ مرحلوں میں مزید متاثرین کو بھی آن لائن ادائیگی کی جائے گی، اور اس ڈیجیٹل نظام کو دیگر کیسز تک بھی وسعت دی جائے گی۔ نیب کی یہ کوشش نہ صرف ادارے کے اعتماد میں اضافے کا باعث بنے گی بلکہ بدعنوان عناصر کے لیے ایک واضح پیغام بھی ہے کہ لوٹی گئی دولت اب عوام کو واپس ملے گی — شفافیت، رفتار اور انصاف کے ساتھ۔