پاکستاناہم خبریں

عالمی بینک کی تشویشناک رپورٹ: پاکستان کا ترقیاتی ماڈل غربت کم کرنے میں ناکام، آٹھ سال کی بلند ترین سطح پر غربت

2001 سے 2015 تک پاکستان میں غربت میں اوسطاً سالانہ 3 فیصد کمی ہوئی، لیکن 2015 سے 2018 کے درمیان یہ کمی کم ہو کر سالانہ 1 فیصد رہ گئی،

(رپورٹ: اکنامک ڈیسک / عالمی بینک رپورٹ)
ذرائع: World Bank, IMF, UNDP, Pakistan Bureau of Statistics

واشنگٹن: عالمی بینک نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کا موجودہ ترقیاتی ماڈل غربت میں کمی لانے میں ناکام ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے 2024 میں غربت کی شرح 25.3 فیصد تک پہنچ گئی ہے — جو گزشتہ آٹھ سال کی بلند ترین سطح ہے۔

رپورٹ کا عنوان ہے:
"Reclaiming Momentum Towards Prosperity: Pakistan’s Poverty, Equity, and Resilience Assessment”
(ترجمہ: "خوشحالی کی جانب پیش قدمی کی بحالی: پاکستان میں غربت، مساوات اور لچک کا جائزہ”)


غربت میں تیزی سے اضافہ: تین سال میں 7 فیصد کا خطرناک اضافہ

عالمی بینک کے مطابق 2022 کے تباہ کن سیلاب، مہنگائی، توانائی کی قیمتوں میں اضافہ، اور معاشی بے یقینی نے ملک کی بڑی آبادی کو غربت کی لکیر سے نیچے دھکیل دیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ:

  • 2022 کے سیلاب نے غربت میں 5.1 فیصد اضافہ کیا

  • مزید 1 کروڑ 30 لاکھ افراد غربت کا شکار ہوئے

  • صرف 2023-24 میں غربت کی شرح 25.3 فیصد تک پہنچ گئی

  • بین الاقوامی غربت لائن کے مطابق پاکستان میں غربت کی شرح 44.7 فیصد ہے


غربت کم کرنے میں سابقہ کامیابیاں ضائع ہو گئیں

عالمی بینک کی معاشی ماہر کرسٹینا ویسر کے مطابق:

"2001 سے 2015 تک پاکستان میں غربت میں اوسطاً سالانہ 3 فیصد کمی ہوئی،
لیکن 2015 سے 2018 کے درمیان یہ کمی کم ہو کر سالانہ 1 فیصد رہ گئی،
جبکہ 2018 کے بعد مسلسل دھچکوں نے اس رجحان کو پلٹ دیا۔”

رپورٹ کے مطابق:

  • پاکستان کا وہ ماڈل جس نے پہلے غربت کم کرنے میں کردار ادا کیا، اب ناکافی اور غیر مؤثر ثابت ہو رہا ہے

  • غربت میں کمی کی رفتار رک چکی ہے اور برسوں کی محنت سے حاصل کردہ کامیابیاں ضائع ہو رہی ہیں


پاکستان کی متوسط طبقہ آبادی بھی شدید دباؤ میں

رپورٹ میں پاکستان کی ابھرتی ہوئی متوسط طبقہ آبادی کے حوالے سے انکشاف کیا گیا کہ:

  • ملک کی 42.7 فیصد آبادی متوسط طبقے سے تعلق رکھتی ہے

  • لیکن یہ طبقہ مکمل معاشی تحفظ حاصل کرنے میں ناکام ہے

  • بنیادی سہولتوں مثلاً محفوظ نکاسیٔ آب، صاف پانی، سستی توانائی، معیاری رہائش کی شدید قلت ہے

  • اس صورتِ حال کو "کمزور عوامی خدمات کی فراہمی” کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے


نوجوان بے روزگار، مزدور منڈی غیر رسمی

پاکستان کی افرادی قوت اور نوجوانوں کی حالت بھی رپورٹ کا اہم موضوع بنی۔ اہم نکات:

  • 15 سے 24 سال کے 37 فیصد نوجوان نہ کام کر رہے ہیں، نہ تعلیم یا تربیت میں شامل ہیں

  • 85 فیصد روزگار غیر رسمی شعبے میں ہے، جو غیر محفوظ اور کم اجرت والا ہوتا ہے

  • شہری مرد زیادہ تر تعمیرات، ٹرانسپورٹ اور چھوٹے کاروباروں میں کم اجرت والی ملازمتوں پر ہیں

  • دیہی مرد زراعت چھوڑ کر کم پیداواری غیر زرعی کاموں کی طرف جا رہے ہیں

  • خواتین کی لیبر فورس میں شمولیت صرف 25.4 فیصد ہے

  • خواتین اور نوجوان مزدور منڈی سے تقریباً باہر ہیں


ترسیلاتِ زر محدود اثر رکھتی ہیں

رپورٹ کے مطابق اگرچہ ترسیلاتِ زر (Remittances) کچھ گھرانوں کے لیے سہارا بنی ہوئی ہیں، لیکن:

  • ان کا اثر محدود ہے

  • یہ زیادہ تر شہری اور متوسط آمدنی والے گھرانوں تک محدود ہیں

  • دیہی اور کم آمدنی والے گھرانے زیادہ تر اندرونِ ملک سے ترسیلات وصول کرتے ہیں

  • ترسیلات کی معاشی حفاظت کا دائرہ محدود ہے


حکومتی پالیسیوں کی ناکامی اور غیر موثر اصلاحات

عالمی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر بولورما آنگابازر نے کہا:

"یہ انتہائی اہم ہے کہ پاکستان اپنی محنت سے حاصل کی گئی غربت میں کمی کے ثمرات کو محفوظ رکھے اور ان اصلاحات پر تیزی سے عمل کرے جو روزگار اور مواقع پیدا کرنے میں مدد دیں — خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کے لیے۔”

رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ:

  • پاکستان کا مالیاتی ڈھانچہ تاریخی طور پر غربت اور عدم مساوات میں کمی کے لیے معاون نہیں رہا

  • زیادہ تر گھرانے کمزور فلاحی نیٹ پر انحصار کرتے ہیں، اور کسی بھی دھچکے کا سامنا نہیں کر پاتے

  • موجودہ ترقیاتی ماڈل میں دھچکوں سے بچاؤ کی صلاحیت نہایت محدود ہے


عالمی بینک اور آئی ایم ایف پر تنقید کا جواب

رپورٹ کے اجرا کے موقع پر جب عالمی بینک اور آئی ایم ایف کی پالیسیوں پر پاکستانی ماڈل کی ناکامی کا الزام لگایا گیا تو عالمی بینک کے سینئر ماہر معاشیات ٹوبیاس ہاک نے وضاحت کی:

"پاکستان نے کوئی ایک مخصوص ماڈل اختیار نہیں کیا جو عالمی بینک یا آئی ایم ایف نے نافذ کیا ہو۔
ترقیاتی فیصلے پاکستان کی اپنی پالیسیوں پر مبنی رہے ہیں۔”


نتیجہ: پاکستان ایک خطرناک دوراہے پر

رپورٹ کے نتائج اس امر کی عکاسی کرتے ہیں کہ پاکستان ایک معاشی بحران کے دہانے پر ہے، جہاں:

  • غربت میں اضافہ ہو رہا ہے

  • متوسط طبقہ کمزور ہو رہا ہے

  • نوجوان اور خواتین مزدور منڈی سے باہر ہیں

  • غیر رسمی روزگار بڑھ رہا ہے

  • بنیادی سہولتیں ناپید ہو چکی ہیں

  • مہنگائی اور سیلاب جیسے دھچکے لاکھوں لوگوں کو متاثر کر چکے ہیں


آگے کا راستہ؟

عالمی بینک نے تجویز دی ہے کہ پاکستان کو درج ذیل اقدامات پر توجہ دینی چاہیے:

  1. مؤثر سماجی تحفظ کے نظام کو مضبوط کرنا

  2. عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانا

  3. خواتین اور نوجوانوں کے لیے ملازمتوں اور تربیت کے مواقع پیدا کرنا

  4. روزگار پیدا کرنے والے شعبوں (زراعت، صنعت، خدمات) میں اصلاحات

  5. غیر رسمی معیشت کو رسمی معیشت میں لانا

  6. پائیدار ترقیاتی ماڈل کی تشکیل جو غربت کم کرنے کے ساتھ ساتھ اقتصادی نمو کو فروغ دے


مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button