
(رپورٹ: عالمی امور ڈیسک)
مقام: اقوام متحدہ ہیڈکوارٹر، نیو یارک
اسلام آباد / نیویارک: وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے توانائی کے شعبے میں طویل عرصے سے جاری گردشی قرضے کے بحران سے نمٹنے کے لیے 1.225 ٹریلین روپے مالیت کے تاریخی سرکلر ڈیٹ فنانسنگ منصوبے کو ملک کی بڑی معاشی کامیابی اور اجتماعی کاوشوں کا مظہر قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اسی خلوص نیت، ہمت اور جذبے سے آگے بڑھا جائے تو پاکستان تمام معاشی مشکلات پر قابو پا سکتا ہے۔
وزیراعظم کی وڈیو لنک کے ذریعے شرکت، وزرا و ماہرین کی موجودگی میں تاریخی معاہدے پر دستخط
یہ اہم منصوبہ پاور ہولڈنگ لمیٹڈ کے قرضوں اور آئی پی پیز / جی پی پیز کی واجب الادا ادائیگیوں کی صورت میں جمع ہونے والے گردشی قرضے کو ختم کرنے کے لیے وضع کیا گیا ہے۔
تقریب میں وزیراعظم نے نیویارک سے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی، جبکہ وفاقی وزرا، اعلیٰ سرکاری حکام، مالیاتی اداروں، ریگولیٹرز، بین الاقوامی شراکت داروں اور توانائی کے شعبے سے منسلک سی ای اوز نے اسلام آباد میں منعقدہ تقریب میں شرکت کی۔
"گردشی قرضہ وسائل نگل رہا تھا” — وزیراعظم کا اظہارِ خیال
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ:
"گردشی قرضہ ایک بہت بڑا معاشی بوجھ بن چکا تھا، جو ہمارے قومی وسائل کو مسلسل نگل رہا تھا۔ اس بحران سے نمٹنے کا فیصلہ ایک جرات مندانہ اقدام ہے، جس پر میں پوری ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں۔”
انہوں نے کہا کہ اس کامیابی کا سہرا صرف حکومت پر نہیں بلکہ ان تمام متعلقہ فریقین، وزرا، مالیاتی اداروں اور "ٹاسک فورس” کے سر ہے جنہوں نے دن رات محنت کر کے اس پیچیدہ مسئلے کا حل نکالا۔
آئی پی پیز سے مذاکرات بڑا چیلنج تھا
وزیراعظم نے خاص طور پر آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے کامیاب مذاکرات کو "مشکل مگر اہم سنگ میل” قرار دیتے ہوئے کہا:
"ٹاسک فورس نے نہایت جانفشانی سے کام کیا، اور ان مذاکرات کو بخوبی انجام تک پہنچایا۔ یہ ایک بڑا چیلنج تھا جسے مہارت سے حل کیا گیا۔”
انہوں نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کی بھرپور حمایت پر بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ "یہ کامیابی اجتماعی ادارہ جاتی ہم آہنگی کی علامت ہے۔”
آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر نے بھی پاکستانی اصلاحات کی تعریف کی
وزیراعظم نے اپنی حالیہ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر نے پاکستان کی معاشی بہتری اور ریفارمز کے عمل کو "مثالی اور سنجیدہ” قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا:
"یہ پہلا موقع ہے کہ آئی ایم ایف کی اعلیٰ قیادت نے کھل کر پاکستان کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ یہ ہماری ٹیم اور اصلاحاتی ایجنڈے پر مکمل عمل درآمد کی علامت ہے۔”
آئی ایم ایف نے پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔
اگلا مرحلہ: ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری اور لائن لاسز پر قابو پانا
وزیراعظم نے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب توجہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (DISCOs) کی کارکردگی بہتر بنانے، نجکاری، لائن لاسز پر قابو پانے اور ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک کی بہتری پر دی جائے گی۔
"لائن لاسز ملک کی توانائی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ اگر ہم یہ مسئلہ حل کر لیں تو توانائی کا شعبہ نہ صرف خودکفیل بلکہ پائیدار بھی ہو جائے گا۔”
وزرا اور مالیاتی اداروں کے سربراہان کا ردعمل
وزیر توانائی اویس لغاری
"یہ منصوبہ صرف قرضوں کی ادائیگی نہیں، بلکہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی جانب اہم قدم ہے۔ ہم نے 6 سال کے اندر گردشی قرضے سے مکمل نجات کا ہدف رکھا ہے۔”
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
"گزشتہ ایک سال سے ہم اس منصوبے پر کام کر رہے تھے۔ یہ مالیاتی ڈھانچے میں ایک بنیادی تبدیلی ہے، جس کے توانائی کے شعبے پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔”
صدر ایچ بی ایل
"یہ ہمارے بینکنگ سیکٹر کے لیے ایک بڑا موقع ہے۔ اس معاہدے سے **بینکوں کا اعتماد بھی بحال ہوا ہے۔”
صدر و سی ای او پنجاب بینک ظفر مسعود
"یہ ایک تاریخی فنانشل ٹرانزیکشن ہے۔ اس میں تمام فریقین کے لیے مراعات موجود ہیں اور کسی پر زبردستی بوجھ نہیں ڈالا جا رہا۔”
چیئرمین نجکاری کمیشن محمد علی
"پاور ڈویژن کی قیادت میں یہ ایک بڑا اور قابل تقلید منصوبہ ہے۔ ہم مشاورت سے آگے بڑھ رہے ہیں، اور یہ اصلاحات کا ایک سنگ میل ہیں۔”
معاہدے کی اہم تفصیلات
معاہدہ حکومت پاکستان اور 18 بینکوں کے کنسورشیم کے درمیان طے پایا۔
1.225 ٹریلین روپے کی فنانسنگ فراہم کی گئی ہے۔
659 بلین روپے پاور ہولڈنگ لمیٹڈ کے قرضوں کی ریٹائرمنٹ کے لیے استعمال ہوں گے۔
باقی رقم آئی پی پیز / جی پی پیز کو واجبات کی ادائیگی میں استعمال ہو گی۔
فنانسنگ ریٹ: KIBOR مائنس 0.9 فیصد
چھ سال میں قرض کی مکمل ادائیگی متوقع ہے۔
اس اسکیم سے 350 ارب روپے کی بچت صارفین کو منتقل کی جائے گی۔
کوئی نیا ڈیٹ سروس سرچارج نافذ نہیں کیا گیا۔
نتیجہ: ایک نئی مالیاتی سمت کی جانب پیش قدمی
یہ منصوبہ صرف گردشی قرضے سے نجات نہیں بلکہ پاکستان کے توانائی کے شعبے کی بحالی اور معاشی نظم و ضبط کے فروغ کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں جو "ٹیم پاکستان” تشکیل دی گئی ہے، اس کی کوششیں عالمی سطح پر بھی تسلیم کی جا رہی ہیں۔
اگر یہی رفتار اور خلوص جاری رہا تو پاکستان کا توانائی سیکٹر نہ صرف اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگا بلکہ قومی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔



