پاکستان پریس ریلیزتازہ ترین

اسلام آباد: فائر سیفٹی کے نام پر دوکانداروں کو ناجائز تنگ کرنے پر ایڈیشنل ڈائریکٹر معطل – سی ڈی اے کا بڑا اقدام

ہم فائر سیفٹی اور قانون کی مکمل حمایت کرتے ہیں، مگر اس کے نام پر چھوٹے تاجروں کو بلیک میل کرنا، ان پر بھاری جرمانے عائد کرنا اور انھیں خوف و ہراس کا نشانہ بنانا ناقابل قبول ہے۔

ناصر خان خٹک-پاکستان،اسلام آباد،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

اسلام آباد کے چھوٹے دوکانداروں اور کاروباری طبقے کی مسلسل شکایات پر کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے بالآخر ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے ایمرجنسی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر، عماد الدین، کو عہدے سے معطل کر دیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ماتحت عملے کے ساتھ مل کر فائر سیفٹی کے نام پر دکانداروں اور چھوٹے کاروبار کرنے والوں کو غیر ضروری طور پر تنگ کیا، ان پر بھاری جرمانے عائد کیے اور اختیارات سے تجاوز کیا۔

چھوٹے دوکانداروں پر کروڑوں روپے کے جرمانے

ذرائع کے مطابق، اسلام آباد کے مختلف سیکٹرز میں قائم چھوٹی دوکانوں کو فائر سیفٹی کی خلاف ورزیوں کے نام پر لاکھوں اور بعض اوقات کروڑوں روپے کے جرمانے کیے گئے۔ یہ جرمانے اس قدر غیر متناسب اور غیر منطقی تھے کہ متاثرہ دوکانداروں اور کاروباری شخصیات نے ان کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے ثبوتوں کے ساتھ تحریری شکایات چیئرمین سی ڈی اے کو جمع کروائیں۔ شکایات میں کہا گیا کہ یہ کارروائیاں محض "چالان برائے چالان” کی پالیسی کے تحت کی جا رہی تھیں تاکہ اہلکار مالی فوائد حاصل کر سکیں۔

فائر مینوں کی معطلی اور بحالی پر سوالات

ان شکایات کے بعد فائر مین عثمان اور سخاوت علی کو 29 اگست کو معطل کیا گیا تھا، تاہم محض پانچ دن بعد ہی ان دونوں اہلکاروں کو معمولی وارننگ دے کر عہدوں پر بحال کر دیا گیا۔ اس بحالی پر دکانداروں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا اور دعویٰ کیا کہ یہ بحالی افسرانِ بالا کی ملی بھگت کا نتیجہ ہے، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ شکایات کو سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا۔

شدید عوامی دباؤ کے بعد بالآخر کارروائی

مسلسل عوامی شکایات، میڈیا کی توجہ اور تاجر تنظیموں کے دباؤ کے نتیجے میں سی ڈی اے نے بالآخر ایکشن لیتے ہوئے ایمرجنسی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر عماد الدین کو عہدے سے معطل کر دیا ہے اور انہیں ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ (HRD) رپورٹ کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔ یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب واضح ثبوت سامنے آئے کہ فائر سیفٹی کی کارروائیوں کو شفاف طریقے سے انجام نہیں دیا جا رہا تھا بلکہ انھیں ایک کاروباری حربے کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔

تاجر برادری کا ردعمل

اسلام آباد چیمبر آف کامرس سمیت دیگر تاجر تنظیموں نے سی ڈی اے کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔ چیمبر کے صدر کا کہنا تھا کہ:

"ہم فائر سیفٹی اور قانون کی مکمل حمایت کرتے ہیں، مگر اس کے نام پر چھوٹے تاجروں کو بلیک میل کرنا، ان پر بھاری جرمانے عائد کرنا اور انھیں خوف و ہراس کا نشانہ بنانا ناقابل قبول ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ سی ڈی اے آئندہ بھی شفافیت کو یقینی بنائے گا۔”

آئندہ لائحہ عمل

سی ڈی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاملے کی مکمل انکوائری کی جائے گی اور اگر دیگر اہلکار بھی اس میں ملوث پائے گئے تو ان کے خلاف بھی سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اس کے علاوہ فائر سیفٹی چیکنگ کے نظام کو شفاف اور تاجر دوست بنانے کے لیے نئی گائیڈ لائنز پر بھی کام شروع کر دیا گیا ہے تاکہ عوام اور کاروباری طبقے کا اعتماد بحال کیا جا سکے۔


اختتامیہ:
اسلام آباد میں فائر سیفٹی کے نام پر مبینہ طور پر ہونے والی زیادتیوں پر سی ڈی اے کا بروقت اقدام ایک مثبت اشارہ ہے کہ اب احتساب کا عمل صرف نیچے نہیں بلکہ اوپر کے عہدوں تک بھی پہنچ چکا ہے۔ تاجر برادری نے اس قدم کو سراہا ہے اور توقع ظاہر کی ہے کہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مستقل اصلاحات کی جائیں گی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button