مشرق وسطیٰاہم خبریں

ہمارے وقت کا سب سے بڑا انسانی مشن: ’سمٹ فلوٹیلا‘ غزہ کی جانب رواں دواں

یہ فلوٹیلا، کئی بین الاقوامی تنظیموں کے اشتراک سے منظم کیا گیا ہے، جس کا مقصد اسرائیلی محاصرے کا سامنا کرتے فلسطینی عوام تک فوری طبی، غذائی اور انسانی امداد پہنچانا ہے۔

استنبول / بیروت / اسلام آباد (بین الاقوامی ڈیسک) – موجودہ دور کا سب سے بڑا انسانی ہمدردی پر مبنی مشن، "سمٹ فلوٹیلا” (Summit Flotilla)، غزہ کی جانب اپنی تاریخی پیش قدمی کر رہا ہے۔ درجنوں ممالک کے امدادی کارکنوں، ڈاکٹروں، رضاکاروں، صحافیوں اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے علمبرداروں پر مشتمل یہ قافلہ غزہ میں جاری بدترین انسانی بحران کو کم کرنے کی ایک عظیم الشان کوشش ہے۔

یہ فلوٹیلا، کئی بین الاقوامی تنظیموں کے اشتراک سے منظم کیا گیا ہے، جس کا مقصد اسرائیلی محاصرے کا سامنا کرتے فلسطینی عوام تک فوری طبی، غذائی اور انسانی امداد پہنچانا ہے۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ قافلہ "محض امداد نہیں، بلکہ ایک پیغام” ہے — ایک پیغام انسانیت، یکجہتی اور ظلم کے خلاف عالمی ضمیر کی بیداری کا۔


فلوٹیلا میں کون شامل ہے؟

"سمٹ فلوٹیلا” میں 20 سے زائد ممالک کے نمائندے شامل ہیں، جن میں پاکستان، ترکی، انڈونیشیا، جنوبی افریقہ، نائجیریا، ملائیشیا، ناروے، چلی، برازیل اور کینیڈا جیسے ممالک کے وفود شامل ہیں۔ ہر ملک سے آنے والے قافلے میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں:

  • عالمی شہرت یافتہ ڈاکٹرز اور سرجن

  • بچوں کی فلاح کے کارکن

  • اقوام متحدہ کے سابق نمائندے

  • بین الاقوامی میڈیا کے نمائندے

  • سیاسی و سماجی کارکنان

پاکستان سے بھی ایک بڑا وفد اس قافلے کا حصہ ہے، جس میں سینئر ڈاکٹروں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور معروف صحافیوں کے علاوہ اقلیتی برادری کے افراد بھی شامل ہیں۔


مشن کا پس منظر: غزہ کا محاصرہ اور انسانی بحران

گزشتہ کئی ماہ سے غزہ شدید اسرائیلی بمباری، معاشی ناکہ بندی، اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا شکار ہے۔ ہزاروں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں اور خوراک، پانی، بجلی اور ادویات جیسی بنیادی سہولیات کا شدید فقدان ہے۔

بین الاقوامی تنظیموں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ اگر فوری امداد نہ پہنچی تو غزہ ایک "انسانی قبرستان” میں بدل سکتا ہے۔ ایسی صورتحال میں "سمٹ فلوٹیلا” ایک روشن امید کی کرن بن کر ابھری ہے۔


سفارتی دباؤ اور سیکیورٹی خطرات

فلوٹیلا کو غزہ کی بندرگاہ تک پہنچنے کے لیے بین الاقوامی پانیوں سے گزرتے ہوئے اسرائیلی نیوی کی مزاحمت کا بھی سامنا ہو سکتا ہے۔ ماضی میں بھی فریڈم فلوٹیلا (2010) کو اسرائیلی فورسز نے نشانہ بنایا تھا جس میں کئی کارکن شہید ہوئے تھے۔

اس بار بین الاقوامی برادری زیادہ متحرک ہے۔ ترکی، قطر، ملائیشیا، پاکستان اور انڈونیشیا سمیت متعدد ممالک نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ فلوٹیلا کو روکنے یا نشانہ بنانے کی کسی بھی کوشش کو جارحیت تصور کیا جائے گا۔

پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اپنے حالیہ بیان میں کہا:
"سمٹ فلوٹیلا انسانیت کا کارواں ہے، جنگ کا نہیں۔ اگر اسے روکا گیا یا نقصان پہنچایا گیا تو یہ پوری دنیا کے ضمیر پر حملہ تصور ہو گا۔”


عالمی ردعمل اور حمایت

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، پاپائے روم، معروف بین الاقوامی این جی اوز جیسے ریڈ کراس، آکسفیم، ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے اس مشن کی حمایت کی ہے۔

یورپی پارلیمنٹ کے بعض ارکان نے اس مشن میں خود بھی شرکت کی ہے اور اعلان کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے فلوٹیلا کو روکا تو اس کے خلاف یورپی یونین میں باضابطہ مذمتی قرارداد پیش کی جائے گی۔


سوشل میڈیا پر مہم اور عالمی یکجہتی

"سمٹ فلوٹیلا” سوشل میڈیا پر بھی ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے۔ ٹویٹر، انسٹاگرام، فیس بک اور یوٹیوب پر #SummitFlotilla، #FreeGaza، #HumanityOnSail جیسے ہیش ٹیگز کے ذریعے دنیا بھر کے لوگ مشن کی حمایت میں آواز بلند کر رہے ہیں۔ لاکھوں صارفین ویڈیوز، پیغامات اور آرٹ ورک کے ذریعے اس کارواں سے اپنی یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔


ایک مشن، ایک پیغام: انسانیت پہلے

"سمٹ فلوٹیلا” ایک کارواں ہے — لیکن یہ صرف کشتیوں کا قافلہ نہیں، بلکہ یہ عالمی ضمیر کا سفیر ہے۔ یہ غزہ کے معصوم بچوں، بیواؤں، بزرگوں، اور زخمیوں کے لیے دوا، خوراک اور امید لے کر جا رہا ہے۔

یہ صرف امداد نہیں، بلکہ پیغام ہے کہ
"دنیا خاموش نہیں، انسانیت زندہ ہے!”


آگے کیا؟

فلوٹیلا آئندہ 48 گھنٹوں میں غزہ کے قریب بین الاقوامی پانیوں میں پہنچ جائے گا۔ عالمی برادری کی نظریں اس قافلے پر جمی ہوئی ہیں۔ یہ کارواں کامیابی سے اپنی منزل پر پہنچتا ہے یا اسے طاقت کی بندوقوں سے روکا جاتا ہے — یہ آنے والے دن طے کریں گے۔

ایک بات طے ہے:
"سمٹ فلوٹیلا” ہمارے وقت کی انسانیت کی سب سے بڑی گواہی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button