
پاکستان اور بھارت کی ویمن کرکٹ ٹیموں کے درمیان سفارتی کشیدگی کے سائے، کولمبو میں بھی مصافحے سے گریز
ایشیا کپ میں بھارتی مردوں کی ٹیم نے پاکستان کو تین بار شکست دی، جن میں 28 ستمبر کو دبئی میں کھیلا گیا فائنل بھی شامل تھا۔ ان میچز کے دوران بھی دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کے درمیان نہ مصافحہ دیکھا گیا اور نہ ہی کوئی دوستانہ تبادلہ خیال۔
کولمبو (اسپیشل رپورٹر) – پاک بھارت تعلقات کی کشیدگی نے ایک بار پھر کھیل کے میدان میں اپنی جھلک دکھائی ہے، جب اتوار کے روز ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کے ایک اہم میچ سے قبل دونوں ملکوں کی کپتانوں — بھارت کی ہرمن پریت کور اور پاکستان کی فاطمہ ثنا — نے ایک دوسرے سے روایتی مصافحہ کرنے سے گریز کیا۔
یہ واقعہ کولمبو کے ایک اسٹیڈیم میں اُس وقت پیش آیا جب ٹاس کے موقع پر دونوں کپتان آمنے سامنے آئیں، لیکن دونوں نے ایک دوسرے کو نظر انداز کرتے ہوئے رسمی مصافحے یا خوش اخلاقی کا کوئی اظہار نہیں کیا۔ یہ رویہ نہ صرف مداحوں کے لیے حیرت کا باعث بنا، بلکہ بین الاقوامی کھیلوں میں رائج اسپورٹس مین شپ کی روح کے بھی خلاف سمجھا جا رہا ہے۔
کشیدہ تعلقات کا کھیلوں پر اثر
پاکستان اور بھارت کے درمیان سفارتی تناؤ کوئی نئی بات نہیں، لیکن حالیہ مہینوں میں یہ کشیدگی اس حد تک جا پہنچی ہے کہ اس کے اثرات کھیلوں، بالخصوص کرکٹ پر بھی واضح طور پر نظر آ رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ ایشیا کرکٹ کپ کے دوران بھی دونوں مردوں کی ٹیموں کے درمیان نہ صرف تناؤ دیکھا گیا بلکہ کھیل کے بعد رسمی مصافحہ یا میل جول بھی مکمل طور پر غائب رہا۔
ذرائع کے مطابق، کشیدگی کی بنیاد بھارتی زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والا وہ حملہ ہے، جس کے بعد بھارت نے سفارتی سطح پر پاکستان کے خلاف سخت مؤقف اختیار کیا، جس کا ردعمل کھیل کے میدان میں بھی محسوس کیا جا رہا ہے۔ ایشیا کپ میں بھارتی مردوں کی ٹیم نے پاکستان کو تین بار شکست دی، جن میں 28 ستمبر کو دبئی میں کھیلا گیا فائنل بھی شامل تھا۔ ان میچز کے دوران بھی دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کے درمیان نہ مصافحہ دیکھا گیا اور نہ ہی کوئی دوستانہ تبادلہ خیال۔
ہرمن پریت کور اور فاطمہ ثنا کا ٹھنڈا رویہ
کولمبو میں ہونے والے میچ سے قبل جب دونوں کپتان ٹاس کے لیے آئیں، تو ٹی وی کیمروں نے واضح طور پر دکھایا کہ ہرمن پریت کور اور فاطمہ ثنا نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا تک نہیں، اور نہ ہی ہاتھ ملانے کی کوشش کی۔ دونوں کپتانوں نے صرف میچ ریفری کے ساتھ رسمی کارروائی مکمل کی اور فوری طور پر اپنی ٹیموں کی طرف واپس لوٹ گئیں۔
یہ واقعہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہے، جہاں مداحوں اور مبصرین کی جانب سے اس طرزِ عمل پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ کئی صارفین نے دونوں ٹیموں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کھیل کو سیاست سے بالاتر ہونا چاہیے، جبکہ کچھ نے اسے دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کی افسوسناک عکاسی قرار دیا ہے۔
ایشین کرکٹ کونسل اور بھارتی انکار
یاد رہے کہ ایشیا کپ کے فائنل کے بعد بھارتی مردوں کی ٹیم نے نہ صرف پاکستانی ٹیم کے ساتھ کسی قسم کی میل جول سے گریز کیا بلکہ انہوں نے اے سی سی کے صدر محسن نقوی — جو پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ بھی ہیں — سے چیمپئنز ٹرافی وصول کرنے سے بھی انکار کر دیا۔ اس عمل نے بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کو جنم دیا اور ایشین کرکٹ کونسل کی غیرجانبداری پر سوال اٹھائے گئے۔
نیوٹرل وینیو پر میچز، اعتماد کا فقدان
بھارت اس وقت ویمنز ورلڈ کپ کی میزبانی کر رہا ہے، لیکن پاکستان اپنی ٹیم کے تمام میچز سری لنکا کے شہر کولمبو میں کھیل رہا ہے۔ یہ فیصلہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے اس معاہدے کے تحت کیا گیا ہے، جس میں سیکیورٹی اور سیاسی وجوہات کی بنیاد پر نیوٹرل وینیو پر میچز کھیلنے کی اجازت دی گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق، جب تک دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اور سفارتی تناؤ میں کمی نہیں آتی، اس قسم کے واقعات کھیل کے میدانوں میں دیکھنے کو ملتے رہیں گے۔
کرکٹ کو سیاست سے الگ رکھنے کا مطالبہ
کرکٹ شائقین اور کئی سابق کرکٹرز نے موجودہ صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کھیلوں کو سفارتی کشیدگی کا شکار نہیں بنانا چاہیے۔ سابق بھارتی کپتان انیل کمبلے نے ایک نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:
"کھیل دوستی، ہم آہنگی اور برداشت کا نام ہے۔ اگر کھلاڑی ہی یہ پیغام نہ دیں تو عام لوگ کیا سیکھیں گے؟”
اسی طرح پاکستان کی سابق ویمن کرکٹر ثنا میر نے کہا:
"یہ ایک افسوسناک لمحہ ہے جب دو عظیم ٹیموں کی کپتانیں بھی رسمی روایات کو نبھانے سے قاصر ہوں۔ کرکٹ کو دشمنی نہیں، دوستی کا ذریعہ بننا چاہیے۔”
نتیجہ
اتوار کو کولمبو میں ہونے والا واقعہ صرف ایک ٹاس کا لمحہ نہیں تھا، بلکہ ایک علامتی منظر تھا جو جنوبی ایشیا کے دو بڑے ملکوں کے درمیان تعلقات کی تلخی کو واضح کر رہا تھا۔ جب تک سیاست اور دشمنی کو کھیل کے دائرے سے باہر نہیں نکالا جاتا، کھیل اپنی اصل روح — یعنی رواداری، احترام اور یکجہتی — کھوتا رہے گا۔