پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

عظمیٰ بخاری کا پیپلز پارٹی پر سخت ردعمل: "شعلہ بیانی کے ساتھ سیز فائر ممکن نہیں”

"شعلے اگلتی زبانوں کے ساتھ ہم سے سیز فائر کی امید کیسے رکھی جا سکتی ہے؟" عظمیٰ بخاری نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے دوہرے رویے سے مفاہمت کا کوئی سنجیدہ پیغام نہیں ملتا۔

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

لاہور: وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے حالیہ بیانات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مفاہمت کی باتیں اور مسلسل الزامات ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ "ایک طرف سیز فائر کی بات کی جاتی ہے، دوسری طرف ہر گھنٹے بعد ہوائی فائرنگ کے لیے آجاتے ہیں،” انہوں نے کہا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ "شعلے اگلتی زبانوں کے ساتھ ہم سے سیز فائر کی امید کیسے رکھی جا سکتی ہے؟” عظمیٰ بخاری نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے دوہرے رویے سے مفاہمت کا کوئی سنجیدہ پیغام نہیں ملتا۔

انہوں نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر الزامات کی سیاست کی جا رہی ہے۔ “جسے دیکھو وہ مائیک کے سامنے آ کر گالیاں اور الزامات کی بوچھاڑ کرتا ہے، پھر انہی حالات میں مفاہمت کی باتیں کی جاتی ہیں۔ جب ہم معمولی سا جواب دیں تو وہ رونے بیٹھ جاتے ہیں۔ یہ رویہ سیاسی بلوغت کے منافی ہے۔”

"جمہوریت کے لیکچر نہ دیے جائیں”

عظمیٰ بخاری نے پیپلز پارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں جمہوریت کے لیکچر نہ دیے جائیں۔ "جمہوریت کا بوجھ ہماری قیادت اور کارکنوں نے برسوں اٹھایا ہے، نہ کہ ان لوگوں نے جنہوں نے ہر دور میں اقتدار کا مزہ لیا۔”

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت اور اس کی قیادت پر دن رات حملے کیے جا رہے ہیں۔ "اگر مسلسل ہماری قیادت کو نشانہ بنایا جائے گا تو ہم خاموش تماشائی نہیں بنیں گے۔”

سندھ کی سیاست اور صوبائیت کا کارڈ

عظمیٰ بخاری نے پیپلز پارٹی کی قیادت پر صوبائیت کے بیانیے کو ہوا دینے کا الزام بھی لگایا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کسی وڈیرے کی جاگیر نہیں ہے جسے ہر فورم پر "سندھو دیش” کے نام سے پیش کیا جائے۔ “پنجاب کے خلاف نفرت آمیز بیانیے بند کیے جائیں۔”

انہوں نے خبردار کیا کہ "ہم سیاسی اختلاف کو محاذ آرائی میں نہیں بدلنا چاہتے، لیکن یکطرفہ حملوں پر خاموشی بھی ممکن نہیں۔”

سیلاب متاثرین کی بحالی، پنجاب کی ترجیح

وزیر اطلاعات پنجاب نے سیلاب متاثرین کی بحالی کے حوالے سے پنجاب حکومت کی کارکردگی پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں ایک جامع سروے 26 ستمبر سے جاری ہے جو 26 اکتوبر تک مکمل ہوگا۔

"یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوگا کہ ایک ماہ کے اندر نقصانات کا مکمل سروے کر کے متاثرین کو ان کے گھروں میں ریلیف فراہم کیا جائے گا۔”

عظمیٰ بخاری نے اعلان کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب 17 اکتوبر کو 17 تحصیلوں میں بحالی فنڈز کی پہلی تقسیم خود کریں گی۔

"پنجاب پر حملے، مگر عملی مدد کہیں نہیں”

انہوں نے سندھ حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے اب تک کسی عملی مدد یا تعاون کی کوئی مثال سامنے نہیں آئی، اس کے باوجود پنجاب کے معاملات میں بے جا مداخلت کی جا رہی ہے۔

“پنجاب نہ کسی محاذ آرائی کا حصہ بنا ہے نہ بنے گا۔ ہمارا فوکس صرف متاثرین کی مدد اور بحالی ہے۔”

انہوں نے کہا کہ اگر الزامات کا سلسلہ بند نہ ہوا تو پنجاب حکومت مناسب جواب دے گی۔ “یہ سلسلہ شروع ہم نے نہیں کیا، لیکن ختم کرنا بھی ہمارے بس میں نہیں۔ ہم آج بھی بات چیت کے لیے تیار ہیں۔”

"پنجاب کی کارکردگی سب کے سامنے ہے”

عظمیٰ بخاری نے دعویٰ کیا کہ پنجاب حکومت کی کارکردگی کا اعتراف دیگر صوبوں کے نمائندے بھی کر رہے ہیں۔ "لاہور میں ترقیاتی منصوبوں کی مثالیں سندھ اسمبلی میں بھی دی جا رہی ہیں، جس کا غصہ بعض سیاسی جماعتیں الزام تراشی کی صورت میں نکال رہی ہیں۔”

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button