
انڈین پروپیگنڈا کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کو چھپا نہیں سکتا، اقوام متحدہ میں پاکستان کا دوٹوک مؤقف "جموں و کشمیر کبھی بھی انڈیا کا حصہ نہیں رہا” – صائمہ سلیم
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ یہ ایک متنازعہ علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کے ذریعے ہونا باقی ہے۔
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی میں جاری عام مباحثے کے دوران پاکستان نے ایک بار پھر عالمی برادری کے سامنے بھارت کے جھوٹے بیانیے کو بے نقاب کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری مظالم پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ پاکستان کی مستقل مشن کی سینئر رکن اور اقوام متحدہ میں مندوب، محترمہ صائمہ سلیم نے انڈیا کے بیان کا مؤثر جواب دیتے ہوئے ‘حقِ جواب’ کے اصول کے تحت سخت مؤقف اختیار کیا اور انڈین پروپیگنڈے کو زمینی حقائق کے برعکس قرار دیا۔
صائمہ سلیم نے واضح کیا کہ بھارت جتنا چاہے اپنے جھوٹ کو دہراتا رہے، وہ کشمیریوں پر ہونے والے ریاستی جبر اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو چھپا نہیں سکتا۔ ان کے بقول، ’’انکار حقیقت کو نہیں بدل سکتا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں رہا، اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ یہ ایک متنازعہ علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کے ذریعے ہونا باقی ہے۔
اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کو رسائی دی جائے: پاکستان کا مطالبہ
پاکستانی مندوب نے کہا کہ اگر انڈیا کے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں، تو وہ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں، بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں اور آزاد عالمی میڈیا کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی دے تاکہ وہ خود وہاں کے حالات کا جائزہ لے سکیں۔ صائمہ سلیم کے مطابق کشمیری عوام کی ایک ہی خواہش ہے: آزادی، اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے کا حق۔
"انڈیا کی جمہوریت درحقیقت عدم برداشت کا تھیٹر ہے”
صائمہ سلیم نے بھارت کی جمہوریت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے "عدم برداشت کا تھیٹر” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہندوتوا کے نظریے کے تحت بھارت میں اقلیتیں، بالخصوص مسلمان، خوف کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ گائے کے گوشت کے شبہ میں قتل، مساجد کی مسماری، گرجا گھروں کو نذر آتش کرنا، نسل کشی کی دھمکیاں، اور نفرت انگیز تقاریر، بھارت کے سیاسی و سماجی ماحول کا معمول بن چکے ہیں۔
خطے میں امن کے لیے بھارت کی جارحانہ پالیسی رکاوٹ
پاکستانی مندوب نے بھارت پر خطے میں عدم استحکام پھیلانے کا الزام بھی لگایا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نہ صرف پاکستان کی خودمختاری کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے بلکہ دہشتگردی کو فروغ دے کر جنوبی ایشیا کے امن کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "10 مئی کے واقعے میں بھارت کے جارحانہ عزائم دنیا کے سامنے بے نقاب ہوئے”۔
سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی: آبی وسائل کو ہتھیار کے طور پر استعمال
صائمہ سلیم نے بھارت پر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ بھارت نے آبی وسائل کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے، جو بین الاقوامی اصولوں، انسانی وقار اور اچھی ہمسائیگی کے تصور کے منافی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے یہ رویہ جاری رکھا، تو خطے میں پانی کی بنیاد پر مزید کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔
جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کشمیر کے مسئلے کے حل سے مشروط
پاکستان نے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر ایک بار پھر زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اس وقت تک خواب ہی رہے گا جب تک بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر پر اپنا غیرقانونی قبضہ ختم نہیں کرتا اور ریاستی دہشتگردی کی پالیسی ترک نہیں کرتا۔ پاکستان نے واضح کیا کہ وہ کشمیری عوام کے ناقابلِ تنسیخ حقِ خودارادیت کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔
پاکستان کا اصولی مؤقف
اپنے اختتامی کلمات میں صائمہ سلیم نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں، انسانی حقوق کے عالمی اصولوں، اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ایک پُرامن حل کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا، ’’پاکستان امن، انصاف اور کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گا۔‘‘