
پاکستان کے شہرربوہ میں احمدی عبادت گاہ پر دہشت گرد حملہ، پانچ افراد زخمی، ایک حملہ آور ہلاک — پولیس کی ناکہ بندی، حملہ ناکام
"احمدی عبادت گاہ پر حملے کی کوشش کو سیکیورٹی اہلکاروں نے ناکام بنا دیا ہے۔"
منصور احمد چٹھہ-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ:
چنیوٹ / ربوہ: پنجاب کے شہر ربوہ (چناب نگر) میں جمعہ کے روز ایک احمدی عبادت گاہ پر ہونے والا دہشت گرد حملہ سکیورٹی رضاکاروں کی بروقت کارروائی کی بدولت ناکام بنا دیا گیا۔ واقعے میں پانچ افراد زخمی ہوئے جن میں دو کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے، جبکہ سکیورٹی کی جوابی فائرنگ میں ایک حملہ آور ہلاک ہو گیا۔ واقعے کے بعد شہر میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
واقعے کی تفصیلات
تفصیلات کے مطابق حملہ اس وقت پیش آیا جب ربوہ کے گول بازار میں واقع احمدی عبادت گاہ مسجد مہدی (بیت المہدی) میں جمعہ کی نماز ادا کی جا رہی تھی۔ عبادت میں شریک بڑی تعداد کے درمیان ایک گاڑی میں سوار چار افراد موقع پر پہنچے۔ ان میں سے ایک مسلح شخص گاڑی سے اُتر کر عبادت گاہ کے باہر سیکیورٹی پر تعینات رضاکاروں پر فائرنگ شروع کر دی۔
حملہ آور کے پاس پستول اور ایک بیگ موجود تھا۔ سیکیورٹی پر موجود احمدی رضاکاروں نے فوری جوابی کارروائی کرتے ہوئے حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی، جس پر دونوں جانب سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ اس دوران پانچ افراد زخمی ہو گئے جن میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے۔
حملہ آور کی ہلاکت، باقی حملہ آور فرار
پولیس کے مطابق حملہ آور سیکیورٹی رضاکاروں کی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا، تاہم گاڑی میں سوار اس کے تین دیگر ساتھی موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ پولیس اور سکیورٹی اداروں نے شہر کے مختلف علاقوں میں ناکہ بندی کر دی ہے اور فرار ملزمان کی تلاش جاری ہے۔
ڈی پی او چنیوٹ کا بیان
ڈی پی او چنیوٹ عبداللہ احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:
"احمدی عبادت گاہ پر حملے کی کوشش کو سیکیورٹی اہلکاروں نے ناکام بنا دیا ہے۔ حملہ آور کو موقع پر ہی ہلاک کر دیا گیا، جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے، اور جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔
زخمیوں کا علاج جاری
پانچ زخمیوں کو فوری طور پر مقامی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کا علاج جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق دو زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، جنہیں خصوصی نگہداشت میں رکھا گیا ہے۔
علاقے میں خوف و ہراس، سیکیورٹی ہائی الرٹ
واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا، دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہو گئے، اور لوگوں میں شدید اضطراب دیکھا گیا۔ پولیس نے عبادت گاہ اور اطراف کے علاقے کو سیل کر دیا ہے جبکہ دیگر حساس مقامات پر سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔
نتیجہ: عبادت گاہوں کی سیکیورٹی پر سوالیہ نشان
یہ واقعہ ایک مرتبہ پھر اس امر کی یاددہانی کراتا ہے کہ مذہبی اقلیتوں کی عبادت گاہیں دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں۔ اگرچہ اس حملے کو بروقت کارروائی سے ناکام بنا دیا گیا، مگر اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ حکومت اقلیتی برادریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر اور مستقل اقدامات کرے۔



