پاکستاناہم خبریں

پاکستان نے افغان سرحد پر بلا اشتعال حملہ پسپا کردیا؛ 23 فوجی شہید، 200+ دہشت گرد بے اثر قرار

کارروائیوں کے دوران طالبان کے متعدد کیمپ، پوسٹس، دہشت گرد تربیتی سہولیات اور سپورٹ نیٹ ورکس کو نشانہ بنایا گیا جو افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور سہولت کاری کے لیے استعمال ہو رہے تھے۔

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز،آئی ایس پی آر کے ساتھ

اسلام آباد/راولپنڈی: 11/12 اکتوبر 2025 کی شب افغان طالبان اور بھارت کے زیرِ اہتمام بتائے جانے والے فتنہ الخوارج (FAK) کی پاکستان کے خلاف بلا اشتعال کارروائی کو پاکستان کی چوکس مسلح افواج نے فیصلہ کن جوابی کارروائی میں پسپا کر دیا۔ پاک فوج کے جاری بیان کے مطابق حملہ فائرنگ اور چند جسمانی چھاپوں کی صورت میں کیا گیا جس کا مقصد سرحدی علاقوں کو غیر مستحکم کر کے دہشت گردی کی سہولت کاری کو فعال کرنا تھا۔

آپریشنل کاروائیاں اور نتیجہ

مسلسل دفاعی اور جوابی کارروائیوں میں مسلح افواج نے درست فائر اور فضائی/آرٹی لری اسٹرائیکس کے علاوہ سرحد پار سے کام کرنے والے دہشت گرد نیٹ ورکس کے ٹھکانوں پر جسمانی چھاپے کیے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کارروائیوں کے دوران طالبان کے متعدد کیمپ، پوسٹس، دہشت گرد تربیتی سہولیات اور سپورٹ نیٹ ورکس کو نشانہ بنایا گیا جو افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور سہولت کاری کے لیے استعمال ہو رہے تھے۔

مزید تفصیلات کے مطابق:

  • سرحد کے ساتھ 21 دشمن پوزیشنز کو وقتی طور پر جسمانی طور پر پکڑ لیا گیا۔

  • متعدد دہشت گردانہ تربیتی کیمپ اور آپریشنل ٹھکانے ناکارہ بنا دیے گئے۔

  • طالبان کے ٹھکانوں، ہیڈکوارٹرز اور سپورٹ نیٹ ورکس کو آپریشنل اور اسٹریٹیجک دونوں سطحوں پر کافی نقصان پہنچا۔

جانی و مالی نقصانات

پاک افواج کے ابتدائی انکشافات کے مطابق:

  • 23 اہلِ وطن فوجی اپنی ڈیوٹی انجام دیتے ہوئے شہید ہوئے۔

  • 29 فوجی زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

  • دشمن کو پہنچنے والا جانی نقصان اور بے اثر ہونے والے عناصر کی تعداد دو سو (200) سے زائد بتائی گئی ہے جبکہ زخمی دہشت گردوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے—یہ اعداد و شمار مصدقہ انٹیلی جنس اندازوں اور ابتدائی نقصانات کے تخمینے پر مبنی بتائے گئے ہیں۔

پاک فوج نے کہا ہے کہ شہریوں کے تحفظ اور کولیٹرل نقصان سے بچاؤ کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ تدابیر اختیار کی گئیں۔

فوجی موقف اور عزم

بیان میں زور دیا گیا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج علاقائی سالمیت، سرحدی حدود اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ہمہ وقت چوکس اور تیار ہیں۔ پاکستان کے دفاع اور سرحدی سلامتی کے خلاف سازشیں کرنے والوں کو ہر صورت میں ناکام بنایا جائے گا اور ریاستی حکام نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کے خطرات کا مقابلہ بلا خوف و خطر جاری رہے گا۔

سفارتی مطالبات اور خطے کے سیاسی پہلو

اعلامیہ میں افغان طالبان حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے سرگرم دہشت گرد گروہوں — جن میں فتنہ الخوارج (FAK)، فتنہ ال ہندستان (FAH) اور ISKP/داعش کے عناصر — کو فوری اور قابلِ تصدیق اقدامات کے ذریعے بے اثر کریں۔ بیان میں خبردار کیا گیا کہ اگر افغان سرزمین دہشت گردوں کے استعمال کے لیے کھلی رہے تو پاکستان دفاعِ وطن کے تحت اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔

بیان میں ایک سیاسی پہلو کی جانب بھی اشارہ کیا گیا: اس حملے کا وقت طالبان کے ایک اعلیٰ وفد کے بھارت دورے کے دوران پیش آیا، جسے بیان میں خطے میں دہشت گردی کے ممکنہ اسپانسر کے طور پر پیش کیا گیا۔ اس تناظر میں پاکستان نے کہا کہ اگر طالبان حکومت بیرونی طاقتوں کے اثر یا اشتراک کے نتیجے میں خطے کو غیر مستحکم کرنے والی سرگرمیوں میں ملوث رہی تو پاکستانی عوام اور ریاست اس کے سامنے خاموش نہیں بیٹھے گی جب تک افغانستان سے دہشت گردی کی لعنت کا مکمل خاتمہ نہ ہو جائے۔

شہریوں اور سرحدی علاقوں کا تحفظ

پاک فوج نے عوام سے اپیل کی کہ وہ افواہوں اور بے بنیاد خبروں سے پرہیز کریں اور محفوظ رہیں۔ سرحدی اضلاع میں فورسز کی تعیناتی میں اضافہ اور روایتی نگرانی کے ساتھ ہی جدید انٹیلی جنس اور فضائی نگرانی کو مزید موثر بنایا جا رہا ہے تاکہ کسی بھی قسم کی دوبارہ ایسی سرگرمی کو بروقت ناکام بنایا جا سکے۔

آئندہ لائحۂ عمل

پیغام میں کہا گیا ہے کہ دفاعی اور اسٹریٹیجک کمیونڈز کو آپریشنز میں مزید تیزی اور سطحی و گہرائی میں امتداد کے احکامات جاری کیے گئے ہیں تاکہ مستقبل میں ایسی سازشیں بروقت ناکام بنائی جا سکیں۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان تشدد کے بجائے تعمیری سفارتی حل اور بات چیت کو ترجیح دیتا ہے مگر اپنی خودمختاری اور سلامتی کے دفاع کے ہر جائز اقدام کو اختیار کرنے سے باز نہیں آئے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button