پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

جہلم میں امن و امان کے غیر معمولی اقدامات: مذہبی مارچ روکنے کے لیے دریائے جہلم پر خندقیں کھود دی گئیں، پل بند، کنٹینرز نصب

انتظامیہ کے مطابق یہ اقدام اسلام آباد کی جانب بڑھنے والے ممکنہ مذہبی احتجاجی مارچ کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے، جس کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ عوامی امن و امان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

جہلم سے مخدوم حسین چوہدری: ضلع جہلم کی انتظامیہ نے ممکنہ مذہبی مارچ کو روکنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات اٹھا لیے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر میر رضا اوزگن اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر طارق عزیز سندھو نے اتوار کے روز دریائے جہلم پر واقع دونوں اہم پلوں کا ہنگامی دورہ کیا، جہاں مارچ کو روکنے کے لیے زمین دوز خندقیں، بھاری کنٹینرز اور فولادی بیریئرز نصب کیے جا چکے ہیں۔

انتظامیہ کے مطابق یہ اقدام اسلام آباد کی جانب بڑھنے والے ممکنہ مذہبی احتجاجی مارچ کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے، جس کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ عوامی امن و امان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

پلوں پر خندقیں اور رکاوٹیں، عام آمد و رفت معطل

انتظامیہ نے دریائے جہلم کے دونوں اطراف کے پلوں پر غیر معمولی اقدامات کرتے ہوئے 30 فٹ گہری خندقیں کھود دی ہیں تاکہ کسی بھی قسم کی گاڑی یا پیدل مارچ کو گزرنے سے روکا جا سکے۔ اس کے علاوہ بڑے ٹریلر کنٹینرز، فولادی دیواریں، خاردار تاریں اور بیریئرز بھی نصب کیے گئے ہیں، جنہوں نے دونوں پلوں کو مکمل طور پر سیل کر دیا ہے۔

ان اقدامات کے نتیجے میں عام شہریوں کی آمد و رفت بری طرح متاثر ہوئی ہے، اور متبادل راستوں کی تلاش میں عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ شہری حلقوں میں ان بندشوں پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے تاہم انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ یہ اقدامات صرف اور صرف عوامی جان و مال کے تحفظ کے لیے کیے جا رہے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر کا مؤقف: "یہ اقدام ناگزیر ہے”

ڈپٹی کمشنر میر رضا اوزگن نے موقع پر موجود میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ، "ہم شہریوں کے جان و مال اور قومی املاک کے تحفظ کے لیے کسی بھی قسم کی کوتاہی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ مذہبی جماعت کی جانب سے کسی ممکنہ لانگ مارچ یا احتجاجی پیش قدمی کو روکنے کے لیے یہ حفاظتی اقدامات ناگزیر ہو چکے تھے۔”

انہوں نے کہا کہ ضلع بھر میں ہائی الرٹ نافذ ہے اور کسی بھی ممکنہ بدامنی کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے مکمل طور پر تیار ہیں۔ ڈی پی او طارق عزیز سندھو نے بھی اس موقع پر پلوں پر تعینات سیکیورٹی اہلکاروں کو ہدایات جاری کیں کہ وہ چوکس رہیں اور کسی بھی مشکوک سرگرمی پر فوری کارروائی عمل میں لائیں۔

ضلع بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ، داخلی و خارجی راستے سیل

ذرائع کے مطابق، ضلع جہلم کے دیگر داخلی اور خارجی راستوں پر بھی پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ تمام داخلی چیک پوسٹوں پر سخت چیکنگ کی جا رہی ہے جبکہ مشتبہ افراد کی نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔

ادھر خفیہ اداروں نے بھی اپنے نیٹ ورک کو فعال کر دیا ہے تاکہ کسی بھی غیر معمولی سرگرمی کی بروقت اطلاع متعلقہ اداروں تک پہنچائی جا سکے۔ اطلاعات کے مطابق جہلم سے ملحقہ اضلاع میں بھی اسی نوعیت کے اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ مارچ کے شرکاء کو اسلام آباد کی طرف بڑھنے سے روکا جا سکے۔

شہریوں کی پریشانی اور متبادل اقدامات

جہلم شہر کے رہائشیوں نے اس صورت حال پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ کچھ شہریوں نے حکومتی اقدامات کو وقت کی ضرورت قرار دیا ہے، جبکہ متعدد شہریوں کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں کے باعث انہیں روزمرہ کے معمولات اور سفر میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

انتظامیہ کی جانب سے شہریوں کو متبادل راستوں کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے کوئی جامع پلان یا ہیلپ لائن تاحال جاری نہیں کی گئی، جس پر شہری حلقوں نے تنقید کی ہے۔


خلاصہ:
جہلم میں مذہبی جماعت کے ممکنہ احتجاجی مارچ کو روکنے کے لیے انتظامیہ نے سیکیورٹی کے غیر معمولی اقدامات اٹھاتے ہوئے دریائے جہلم کے دونوں اہم پلوں پر 30 فٹ گہری خندقیں کھود دی ہیں، راستے بند کر دیے گئے ہیں اور کنٹینرز و بیریئرز نصب کر دیے گئے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او نے موقع پر جا کر اقدامات کا جائزہ لیا اور سیکیورٹی اہلکاروں کو سخت ہدایات جاری کیں۔ تاہم، شہریوں کو ان اقدامات کے نتیجے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button