
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز،وزیراعظم آفس کے ساتھ
شرم الشیخ: مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں ہونے والے اہم بین الاقوامی امن سربراہی اجلاس میں پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ میں امن قائم کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ دنیا آج ایک اہم موڑ پر کھڑی ہے، اور صدر ٹرمپ کی قیادت میں کی جانے والی انتھک سفارتی کاوشوں کی بدولت غزہ میں جنگ بندی کی صورت میں امید کی ایک نئی کرن روشن ہوئی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا:
"آج عصرِ حاضر کا ایک عظیم دن ہے، کیونکہ ہمیں اس نتیجے تک پہنچنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے جہاں ہم امن کو ایک ممکن حقیقت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ یہ امن کسی معجزے سے کم نہیں، اور اس کے پیچھے صدر ٹرمپ کی ذاتی دلچسپی، محنت اور قیادت کا کلیدی کردار ہے۔”
انہوں نے مزید کہا:
"صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک ایسی شخصیت ہیں جو حقیقی معنوں میں امن کے سفیر ہیں۔ وہ اس دنیا کو بہتر، پرامن اور مستحکم بنانے کے لیے دن رات مصروف عمل رہے ہیں، اور ان کی قیادت میں غزہ جیسے حساس اور نازک خطے میں جنگ بندی ممکن ہوئی۔”
صدر ٹرمپ کا ردعمل: پاکستان کے کردار کی تعریف
اجلاس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی پاکستان کی قیادت کے کردار کو سراہا اور وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ اپنی ملاقات کو خوشگوار قرار دیا۔ انہوں نے کہا:
"پاکستان سے میرے فیورٹ فیلڈ مارشل یہاں موجود نہیں آسکے، مگر وزیراعظم شہباز شریف یہاں موجود ہیں، اور ان کا کردار امن کے قیام میں بے حد اہم رہا ہے۔”
صدر ٹرمپ نے پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف، فیلڈ مارشل عاصم منیر کا بھی ذکر کرتے ہوئے ان کے امن کے لیے پسِ پردہ کردار کو سراہا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی سطح پر پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت کا کردار تسلیم کیا جا رہا ہے۔
شہباز شریف اور ٹرمپ کی ملاقات: گرمجوشی اور باہمی احترام کا اظہار
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (APP) کے مطابق، امن سمٹ کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان خصوصی ملاقات بھی ہوئی۔ ملاقات کے آغاز پر دونوں رہنماؤں نے گرمجوشی سے مصافحہ کیا، جس کے بعد خوشگوار ماحول میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق، اس ملاقات میں خطے میں امن، پاک-امریکہ تعلقات، انسانی بنیادوں پر امداد، اور فلسطین کے مسئلے کے مستقل حل پر بھی بات چیت ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے خیالات کو سراہا اور آئندہ بھی مشترکہ مفادات کے لیے تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
عالمی رہنماؤں کی موجودگی اور گروپ فوٹو
امن سمٹ میں دنیا بھر سے درجنوں اہم عالمی رہنما شریک ہوئے، جن میں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل، یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندے، عرب لیگ کے نمائندے، مصر، اردن، ترکی، اور دیگر ممالک کے سربراہان بھی شامل تھے۔ تقریب کے اختتام پر تمام شریک رہنماؤں کا ایک گروپ فوٹو بھی لیا گیا، جس میں وزیراعظم شہباز شریف اور صدر ٹرمپ کو مرکزی پوزیشن میں دیکھا گیا۔
تجزیہ: کیا یہ امن پائیدار ہوگا؟
تجزیہ کاروں کے مطابق، شرم الشیخ میں ہونے والا یہ اجلاس سفارتی تاریخ میں ایک اہم سنگِ میل کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ اگرچہ غزہ میں قیامِ امن کا عمل طویل اور پیچیدہ ہے، مگر اس اجلاس میں جو پیش رفت ہوئی ہے، وہ ایک مثبت آغاز ہے۔ خاص طور پر امریکہ اور پاکستان کے درمیان بڑھتا ہوا سفارتی اعتماد اس خطے میں استحکام لانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
اختتامیہ
شرم الشیخ امن سمٹ نہ صرف غزہ کے عوام کے لیے امید کی کرن ثابت ہوا ہے بلکہ اس نے عالمی طاقتوں کے مابین تعاون اور مفاہمت کی ایک نئی مثال قائم کی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور صدر ٹرمپ کی ملاقات اور ایک دوسرے کے کردار کی کھلے دل سے تعریف اس بات کا اشارہ ہے کہ عالمی سیاست میں ذاتی احترام اور مشترکہ مقصد کو اہمیت دی جا رہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس امن کو مستقل کیسے بنایا جائے گا، اور کیا یہ کوششیں مستقبل میں بھی جاری رہیں گی۔