سائنس و ٹیکنالوجی

پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست روی: زیرِ سمندر کیبل میں خرابی یا کچھ اور؟

تاہم صارفین کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی سست روی پیر کی رات ہی سے شروع ہو چکی تھی

اسلام آباد: پاکستان میں ایک بار پھر انٹرنیٹ کی سست رفتاری اور سروسز کے تعطل نے شہریوں کو شدید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ پی ٹی سی ایل (پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ) سمیت دیگر انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں کی سروسز متاثر ہو چکی ہیں، اور ملک بھر کے صارفین فیس بک، انسٹاگرام، ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی میں دشواری محسوس کر رہے ہیں۔

پی ٹی سی ایل کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق انٹرنیٹ سروسز میں سست روی کی بنیادی وجہ ایک زیرِ سمندر کیبل کی خرابی ہے، جس کی مرمت کے لیے کام جاری ہے۔ کمپنی کے مطابق، منگل کی صبح 11 بجے سے انٹرنیٹ سروسز متاثر ہونا شروع ہو گئی تھیں اور یہ عمل تقریباً 18 گھنٹے تک جاری رہ سکتا ہے۔

تاہم صارفین کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی سست روی پیر کی رات ہی سے شروع ہو چکی تھی، اور راولپنڈی، اسلام آباد، لاہور اور ملک کے دیگر بڑے شہروں میں یہ مسئلہ واضح طور پر محسوس کیا جا رہا ہے۔


زیرِ سمندر کیبلز: کیسے ہوتی ہے خرابی؟

پاکستان میں بین الاقوامی انٹرنیٹ رابطے کا انحصار چھ زیرِ سمندر فائبر آپٹک کیبل نیٹ ورکس پر ہے۔ ان میں پی ٹی سی ایل کی تین، ٹرانس ورلڈ ایسوسی ایٹس کی دو اور سائبر نیٹ کی ایک کیبل شامل ہے۔ ان کی مجموعی گنجائش 13 ٹیرا بٹس فی سیکنڈ ہے۔

زیرِ سمندر کیبلز میں خرابی کوئی غیرمعمولی واقعہ نہیں۔ ماہرین کے مطابق ان کی خرابی کی کئی ممکنہ وجوہات ہو سکتی ہیں:

  • جہازوں کے لنگر جو سمندر کی تہہ میں کیبلز کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

  • ماہی گیروں کے جال جن میں کیبلز پھنس سکتی ہیں۔

  • شارک یا دیگر سمندری جاندار جو کیبل کو کاٹنے یا رگڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔

  • زیرِ آب زلزلے یا لینڈ سلائیڈز جیسے قدرتی عوامل۔

  • مرمت یا دیکھ بھال کے دوران انسانی غلطی۔


کیبل کی خرابی کا پتا کیسے چلتا ہے؟

سمندر کی تہہ میں ہزاروں فٹ نیچے بچھی انٹرنیٹ کیبلز میں خرابی کی نشاندہی اور مرمت ایک انتہائی مشکل اور مہنگا عمل ہوتا ہے۔ خرابی کی موجودگی کا اندازہ اس وقت ہوتا ہے جب انٹرنیٹ سروس میں تعطل آئے۔ اس کے بعد لائٹ پلس کے ذریعے کیبل کے مختلف حصوں کی جانچ کی جاتی ہے۔

جہاں سے لائٹ واپس نہیں آتی، وہ مقام ممکنہ خرابی کی جگہ ہوتا ہے۔ اس جگہ کی تصدیق کے لیے ایک ریموٹ آپریٹڈ وہیکل (ROV) کو بھیجا جاتا ہے، جو پانی کے اندر کیبل کا معائنہ کرتا ہے۔ خرابی کی تصدیق کے بعد ایک خصوصی جہاز کو وہاں بھیجا جاتا ہے تاکہ وہ مرمت کا کام مکمل کرے۔

موسمی حالات، سمندری حیات اور دیگر خطرات کی موجودگی میں یہ کام مزید پیچیدہ ہو جاتا ہے، جس کے باعث مرمت کے عمل میں وقت لگتا ہے۔


وی پی این کا استعمال اور صارفین کی پریشانی

انٹرنیٹ کی سست روی کے باعث ملک بھر میں صارفین کو فیس بک، انسٹاگرام اور ایکس تک رسائی میں دشواری کا سامنا ہے۔ کئی افراد سوشل میڈیا ایپس استعمال کرنے کے لیے وی پی این (VPN) کا سہارا لے رہے ہیں، جو کہ خود ایک اور مسئلہ کو جنم دیتا ہے، کیونکہ وی پی این کا استعمال بھی رفتار کو مزید متاثر کرتا ہے۔


کیا یہ محض تکنیکی مسئلہ ہے یا کچھ اور؟

اگرچہ پی ٹی سی ایل نے سروسز کی سست رفتاری کو زیرِ سمندر کیبل کی خرابی سے جوڑا ہے، لیکن حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر یہ قیاس آرائیاں بھی گردش کر رہی ہیں کہ ممکنہ سیاسی یا مذہبی احتجاج کے پیشِ نظر انٹرنیٹ سروسز میں دانستہ رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں۔

یاد رہے کہ دو روز قبل راولپنڈی، اسلام آباد، لاہور اور دیگر شہروں میں موبائل ڈیٹا سروسز مکمل طور پر معطل تھیں، جنہیں اب بحال کیا گیا ہے۔ تاہم، منگل کے روز ایک بار پھر پورے ملک میں انٹرنیٹ کی سست رفتاری نے ان خدشات کو جنم دیا ہے کہ معاملہ صرف تکنیکی نہیں، بلکہ سیاسی بھی ہو سکتا ہے۔


2024 میں پاکستان کا عالمی ریکارڈ: سب سے زیادہ نقصان

غیر سرکاری ادارے ٹاپ ٹین وی پی این کی رپورٹ کے مطابق سال 2024 میں پاکستان دنیا کا وہ ملک رہا جہاں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی بندش کی وجہ سے سب سے زیادہ معاشی نقصان ہوا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کو اس بندش کے باعث 1.62 ارب ڈالر کا مالی نقصان اٹھانا پڑا۔

یہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ انٹرنیٹ صرف تفریح یا رابطے کا ذریعہ نہیں بلکہ ملکی معیشت، کاروبار اور تعلیم کا ایک بنیادی ستون بن چکا ہے، جس میں تعطل پورے نظام کو متاثر کر دیتا ہے۔


حکومتی خاموشی اور مستقبل کے سوالات

فی الوقت حکومت کی جانب سے اس معاملے پر کوئی واضح موقف سامنے نہیں آیا۔ نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ زیرِ سمندر کیبل کی خرابی کس مقام پر ہوئی ہے اور مرمت کا کام کب تک مکمل ہو گا۔ یہ خاموشی عوامی بے چینی کو مزید بڑھا رہی ہے۔

یہ صورتِ حال نہ صرف عوام کے لیے مشکلات کا باعث بن رہی ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ڈیجیٹل ساکھ پر بھی سوالات اٹھا رہی ہے۔


نتیجہ: ڈیجیٹل پاکستان کے خواب کی راہ میں رکاوٹیں

پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں، جہاں "ڈیجیٹل پاکستان” کا نعرہ بلند کیا جا رہا ہے، وہاں انٹرنیٹ کی بندش اور سست روی جیسے مسائل سنگین سوالات کو جنم دیتے ہیں۔ زیرِ سمندر کیبل کی خرابی ہو یا کوئی اور وجہ، جب تک شفافیت، منصوبہ بندی اور بروقت معلومات عوام تک نہیں پہنچتیں، انٹرنیٹ سے جڑی ہر بندش بے اعتمادی، افواہوں اور معاشی نقصان کا سبب بنتی رہے گی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button