
ڈاکٹر بخت منیر کی AI پر کتاب وکلاء اور میڈیکل ماہرین کے لیے یکساں مفید قرار-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
"یہ کتاب پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی علمی اور عملی کوشش ہے، جو مصنوعی ذہانت (AI) جیسے جدید ترین ٹیکنالوجی کو پاکستانی قانونی نظام سے ہم آہنگ کرتی ہے۔"
محمد اصغر واہلہ-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ:
امریکہ کی کینساس یونیورسٹی سے وابستہ پاکستانی نژاد فیکلٹی ممبر پروفیسر ڈاکٹر بخت منیر کی مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) پر مبنی نئی کتاب "AI for Lawyers” کو قانونی اور طبی حلقوں میں یکساں طور پر سراہا جا رہا ہے۔ دنیا بھر کے 98 لاکھ سے زائد میڈیکل ڈاکٹرز کی نمائندہ تنظیم ورلڈ میڈیکل ایسوسی ایشن کے ایسوسی ایٹ رکن ڈاکٹر عبدالقدوس کھوکھر نے اس کتاب کو فورینسک میڈیسن کے ماہرین کے لیے بھی نہایت مفید قرار دیا ہے۔
ڈاکٹر عبدالقدوس کھوکھر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ:
"یہ کتاب صرف وکلاء کے لیے ایک ٹیکنیکل گائیڈ نہیں بلکہ فورینسک میڈیسن جیسے پیچیدہ شعبے سے منسلک ڈاکٹروں کے لیے بھی ایک عملی رہنما ہے، جو جدید قانونی تقاضوں کو بہتر انداز میں سمجھنے اور پیش کرنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔”
کتاب کے مصنف پروفیسر ڈاکٹر بخت منیر کی وضاحت
اس موقع پر کتاب کے مصنف پروفیسر ڈاکٹر بخت منیر نے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ:
"یہ کتاب پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی علمی اور عملی کوشش ہے، جو مصنوعی ذہانت (AI) جیسے جدید ترین ٹیکنالوجی کو پاکستانی قانونی نظام سے ہم آہنگ کرتی ہے۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ کتاب:
وکلاء کو دعوٰی نویسی، قانونی درخواستوں کی تیاری، دلائل کی تشکیل اور تحقیق میں رفتار اور معیار فراہم کرتی ہے۔
ورک فلو آٹومیشن اور پیش گوئی پر مبنی تجزیاتی ماڈلز کے ذریعے قانونی عمل کو زیادہ مؤثر اور وقت کی بچت والا بناتی ہے۔
نہ صرف ایک فنی گائیڈ بلکہ ایک اخلاقی و پیشہ ورانہ رہنما بھی ہے، جو نئی ٹیکنالوجی کو اپنانے کے ساتھ ساتھ قانونی اخلاقیات کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔
قانونی شعبے میں AI کا عملی اطلاق
ڈاکٹر بخت منیر نے اس بات پر زور دیا کہ کتاب میں پاکستانی قانونی نظام کے تناظر میں AI کے استعمال کے ذمہ دارانہ اصول وضع کیے گئے ہیں۔ وکلاء صرف تکنیکی مہارت ہی نہیں بلکہ پیشہ ورانہ دیانت داری کے ساتھ ٹیکنالوجی کو اپنانا سیکھتے ہیں۔ اس طرح:
"یہ کتاب وکلاء کو صرف جدید ٹولز سے مسلح نہیں کرتی، بلکہ انہیں بین الاقوامی سطح پر مقابلہ کرنے کے قابل بھی بناتی ہے۔”
میڈیکل اور قانونی شعبوں میں بین الشعبہ جاتی تعاون کی مثال
ڈاکٹر عبدالقدوس کھوکھر کے مطابق، کتاب کی اہمیت صرف قانونی حلقوں تک محدود نہیں بلکہ یہ فورینسک ماہرین، عدالتی میڈیکل آفیسرز اور تحقیقاتی ٹیموں کے لیے بھی ایک حقیقی عملی معاون بن سکتی ہے۔
"یہ کتاب طب اور قانون کے مابین ایک علمی پُل فراہم کرتی ہے، جو مستقبل میں بین الشعبہ جاتی تعاون کو فروغ دینے کا باعث بنے گی۔”
نتیجہ: پاکستانی علمی منظرنامے کے لیے ایک اہم سنگِ میل
"AI for Lawyers” نہ صرف پاکستان بلکہ جنوبی ایشیا میں اپنی طرز کی منفرد کوشش ہے، جو مصنوعی ذہانت کو قانونی پیشے میں مؤثر انداز سے ضم کرنے کا عملی ماڈل پیش کرتی ہے۔ یہ کتاب نوجوان وکلاء، محققین اور میڈیکل ماہرین کے لیے ایک قیمتی علمی سرمایہ بن سکتی ہے۔