
عوام دوست پاکستان کا پنجاب کے نئے مقامی حکومت ایکٹ پر شدید ردِعمل: "یہ قانون جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے”
مقامی حکومت کسی بھی جمہوری معاشرے میں عوام کے سب سے قریبی اور مؤثر نمائندہ ادارہ ہوتی ہے
انصار زاہد-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
لاہور: پنجاب اسمبلی کی جانب سے منظور کیے گئے نئے مقامی حکومت ایکٹ پر ملک کی معروف سیاسی و سماجی تنظیم عوام دوست پاکستان نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس قانون کو جمہوریت کی روح، مقامی خودمختاری اور عوامی نمائندگی کے اصولوں کے خلاف قرار دیا ہے۔
عوام دوست پاکستان کے چیئرمین فرخ سہیل گوئندی اور سیکرٹری جنرل ڈاکٹر اشرف نظامی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں نئے بلدیاتی نظام کو "منتخب نمائندوں کے اختیارات سلب کرنے” کی کوشش قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اس قانون پر نظرِ ثانی کرے اور عوامی امنگوں کے مطابق ایک نیا، بااختیار اور خودمختار مقامی حکومت کا نظام وضع کرے۔
"مقامی حکومت عوام کا سب سے قریبی نمائندہ ادارہ ہے”
فرخ سہیل گوئندی نے اپنے بیان میں کہا:
"مقامی حکومت کسی بھی جمہوری معاشرے میں عوام کے سب سے قریبی اور مؤثر نمائندہ ادارہ ہوتی ہے، لیکن بدقسمتی سے جو قانون پنجاب اسمبلی نے منظور کیا ہے وہ اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرنے کے بجائے بیوروکریسی اور مرکزیت کو مضبوط کرتا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ اس قانون کے ذریعے بلدیاتی نمائندوں کو غیر منتخب سرکاری افسران کے ماتحت کر کے جمہوری عمل کو غیر مؤثر کر دیا گیا ہے، جو کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کی صریح خلاف ورزی ہے، جس کے تحت صوبوں پر لازم ہے کہ وہ مقامی حکومتوں کو سیاسی، مالی اور انتظامی خودمختاری فراہم کریں۔
"منتخب نمائندے نمائشی بن کر رہ جائیں گے”
ڈاکٹر اشرف نظامی نے اس قانون کو "منتخب نمائندوں کی توہین” قرار دیتے ہوئے کہا:
"نئے قانون میں بلدیاتی اداروں کو صرف نمائشی حیثیت دی گئی ہے، جبکہ مالی و انتظامی خودمختاری کا مکمل فقدان ہے۔ ایسے نظام میں عوام کے حقیقی مسائل کبھی حل نہیں ہو سکتے۔”
انہوں نے کہا کہ عوام دوست پاکستان ایک عرصے سے مقامی جمہوریت کے فروغ کے لیے سرگرم عمل ہے اور یہ کوششیں آئندہ بھی جاری رہیں گی۔ ڈاکٹر نظامی نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ اگر اس قانون کو اسی شکل میں لاگو کیا گیا تو عوامی مسائل حل ہونے کے بجائے مزید بڑھیں گے۔
عوام دوست پاکستان کے مطالبات
عوام دوست پاکستان نے حکومتِ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر بلدیاتی نظام میں درج ذیل اصلاحات کی جائیں:
مقامی حکومتوں کو آئینی حیثیت دی جائے تاکہ وہ سیاسی اثر و رسوخ سے آزاد ہو کر کام کر سکیں۔
منتخب نمائندوں کو مکمل مالی، انتظامی اور قانون سازی کی خودمختاری دی جائے تاکہ وہ مقامی سطح پر عوامی مسائل کا حل تلاش کر سکیں۔
مقامی حکومتوں کے انتخابات بروقت، آزاد اور شفاف انداز میں کرائے جائیں تاکہ عوام کو نمائندگی کا حق دیا جا سکے۔
مقامی اداروں کو مضبوط اور بااختیار بنایا جائے تاکہ وہ بنیادی سہولیات کی فراہمی میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔
"عوامی شعور اجاگر کیا جائے گا”
عوام دوست پاکستان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ عوامی شعور بیدار کرنے کے لیے بھرپور مہم چلائے گی تاکہ شہری اپنے بلدیاتی حقوق سے آگاہ ہو کر آئینی خودمختاری کا مطالبہ کر سکیں۔
ڈاکٹر اشرف نظامی نے کہا:
"ہم پاکستان کے ہر شہری کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ مقامی حکومت صرف ایک سیاسی ڈھانچہ نہیں، بلکہ آپ کے بچوں کی تعلیم، صحت، صاف پانی، گلیوں کی صفائی، سڑکوں کی مرمت اور روزمرہ زندگی کے ہر پہلو سے جڑی ہوئی ہے۔ جب تک آپ کی گلی، محلہ اور شہر کی قیادت آپ کے ہاتھ میں نہیں ہو گی، تب تک مسائل حل نہیں ہوں گے۔”
پنجاب اسمبلی کے قانون پر تنقید کا سلسلہ جاری
واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ نئے مقامی حکومت ایکٹ کو متعدد سیاسی و سماجی تنظیموں اور شہری حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ بیشتر ماہرین کا کہنا ہے کہ بلدیاتی اداروں کو غیر مؤثر اور سرکاری افسران کے ماتحت کر دینا اختیارات کی مرکزیت کو فروغ دیتا ہے، جو جمہوریت کے بنیادی اصولوں سے متصادم ہے۔
نتیجہ: اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی ہی ترقی کا واحد راستہ
پاکستان جیسے کثیرالجہتی مسائل کا شکار ملک میں اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی اور عوامی نمائندگی کو بااختیار بنانا ہی وہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے مؤثر طرزِ حکمرانی اور ترقیاتی اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
عوام دوست پاکستان نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ جمہوری اداروں کے استحکام، مقامی حکومتوں کی خودمختاری اور عوام کے بنیادی حقوق کی بحالی کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔