پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

تشدد، فتنہ و فساد اور خونریزی کی سیاست کا باب ہمیشہ کے لیے بند: پنجاب حکومت کا سخت ترین مؤقف، بڑے فیصلے

"ریاست کا ہدف کوئی مذہبی جماعت، عقیدہ یا نظریہ نہیں، بلکہ صرف اور صرف فساد پھیلانے والے عناصر ہیں۔ ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔"

قاسم بخاری.پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

لاہور: پنجاب حکومت نے تشدد، شرانگیزی اور ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے والے عناصر کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے لیے ایک جامع، مؤثر اور فیصلہ کن پالیسی کا اعلان کر دیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق دوسرے غیر معمولی اجلاس میں صوبے میں پھیلتے ہوئے فتنہ و فساد کے خلاف سخت ترین کارروائیوں کا فیصلہ کیا گیا۔

ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کے لیے کوئی رعایت نہیں

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ احتجاج کے نام پر بدامنی، قتل و غارت، شرانگیزی اور سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مہمات چلانے والے عناصر کے خلاف دہشت گردی ایکٹ، پیکا ایکٹ، اور دیگر تعزیری قوانین کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے واضح انداز میں اعلان کیا کہ:

"ریاست کا ہدف کوئی مذہبی جماعت، عقیدہ یا نظریہ نہیں، بلکہ صرف اور صرف فساد پھیلانے والے عناصر ہیں۔ ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔”

مساجد و مدارس کے غلط استعمال پر سخت کارروائی

اجلاس میں مساجد کے منبروں اور مدارس کے فورمز کو نفرت، انتشار اور تشدد کے فروغ کے لیے استعمال کرنے والوں کے خلاف بھی دہشت گردی کے مقدمات درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ فیصلہ کیا گیا کہ:

  • مدارس میں بچوں کے ذہنوں میں نفرت یا شدت پسندی کے بیج بونے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔

  • مذہبی مقامات کے تقدس کو پامال کرنے کی کسی بھی کوشش کو ریاست دشمنی کے مترادف سمجھا جائے گا۔

لاؤڈ اسپیکر قوانین اور سیکشن 144 کی خلاف ورزی پر فوری ایکشن

پنجاب بھر میں سیکشن 144 نافذ کر دی گئی ہے، جس کی خلاف ورزی پر بھی دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوں گے۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ:

  • لاؤڈ اسپیکر قوانین کی خلاف ورزی پر فوری ایکشن لیا جائے گا۔

  • ممنوعہ آلات، اشتعال انگیز تقاریر یا نفرت آمیز مواد نشر کرنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی جائے گی۔

عمران خان کے متنازع بیان پر مقدمے کا فیصلہ

پنجاب حکومت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے ایکس (ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر "400 لاشوں” سے متعلق اشتعال انگیز اور جھوٹے بیان پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومتی ترجمان کے مطابق:

"یہ بیان امن عامہ کو خراب کرنے، عوام کو ریاست کے خلاف اکسانے، اور حساس حالات کو بھڑکانے کی دانستہ کوشش ہے، جس پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔”

احتجاج کے دوران اسلحے کے استعمال پر مکمل پابندی

احتجاجی سرگرمیوں میں کیلوں والے ڈنڈوں، پٹرول بم اور ہر قسم کے اسلحہ کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ حکومت نے واضح کیا کہ:

  • زبردستی دکانیں یا بازار بند کرانے والوں کے خلاف دہشتگردی ایکٹ لاگو کیا جائے گا۔

  • پرتشدد احتجاج اور دھمکی آمیز رویے کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

سوشل میڈیا پر فتنہ و فساد پھیلانے والوں کی شامت آ گئی

سوشل میڈیا پر نفرت، اشتعال انگیز بیانات، مذہبی منافرت، یا ریاست مخالف بیانیے پھیلانے والوں کے خلاف بھی پیکا ایکٹ کے تحت سخت کارروائی کی جائے گی۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ:

  • سوشل میڈیا پر فتنہ انگیزی پھیلانے والوں کے لیے زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی جائے گی۔

  • انٹرنیٹ پر ریاستی اداروں کو بدنام کرنے یا عوام کو بھڑکانے والے اکاؤنٹس کی مکمل نگرانی جاری ہے۔

انتہا پسند گروہوں، سہولت کاروں اور حامیوں کے خلاف کریک ڈاؤن

پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ:

  • انتہا پسند جتھوں کی ہر غیر قانونی سرگرمی پر پابندی ہو گی۔

  • ان کے سہولت کاروں اور حامیوں کے خلاف بھی سخت ترین قانونی کارروائی کی جائے گی۔

  • سیکیورٹی اداروں کو فوری ایکشن اور گرفتاری کے اختیارات دے دیے گئے ہیں۔


وزیراعلیٰ مریم نواز کا مؤقف: "پنجاب کو فتنہ و فساد کا گڑھ نہیں بننے دیں گے”

وزیراعلیٰ مریم نواز نے اجلاس میں کہا:

"یہ وقت قومی یکجہتی، قانون کی بالادستی اور عوامی سلامتی کے لیے فیصلہ کن اقدامات کا ہے۔ کسی بھی گروہ، جماعت یا فرد کو فساد، خوف، یا تشدد کے ذریعے ریاست کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔”


تجزیہ: نئی پالیسی فتنہ و فساد کے خلاف ریاستی عزم کی غماز

پنجاب حکومت کے حالیہ فیصلے امن و امان کی بحالی، مذہبی ہم آہنگی، اور ریاستی عملداری کے مضبوط اظہار کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔ حکومتی اقدامات یہ واضح کرتے ہیں کہ پنجاب کو کسی صورت بدامنی یا انتشار کا شکار نہیں ہونے دیا جائے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button