
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی، سیکورٹی فورسز کے ساتھ
باجوڑ: باجوڑ کے حساس علاقے میں سیکیورٹی فورسز نے ایک خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے ایک بڑی تباہی کا منصوبہ ناکام بنا دیا۔ ذرائع کے مطابق سیکیورٹی اداروں نے فتنۂ خوارج کی جانب سے تیار کی گئی بارودی مواد سے بھری ایک گاڑی پکڑ لی، جس میں سینکڑوں کلوگرام دھماکہ خیز مواد موجود تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ گاڑی کسی گنجان آباد شہری علاقے میں لے جا کر دھماکے سے اڑانے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔
خفیہ اطلاع پر فوری ایکشن
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ کارروائی انٹیلیجنس معلومات کی بنیاد پر کی گئی، جس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی تھی کہ دہشت گرد عناصر ایک بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے بڑی تباہی کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے مذکورہ گاڑی کو ایک محفوظ مقام پر روکا اور اس میں موجود بارودی مواد کو ناکارہ بنا دیا۔ خوش قسمتی سے اس کارروائی میں کسی قسم کا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
افغانستان سے بارودی مواد کی اسمگلنگ
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اس بارودی مواد کو افغانستان سے دیگر اسمگل شدہ سامان کے ساتھ پاکستان منتقل کیا گیا تھا۔ یہ ایک مرتبہ پھر اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں بیرونی عناصر بھی ملوث ہیں جو بدامنی پھیلانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔
قومی اتحاد کی ضرورت
سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت ملک بھر میں خوارج اور دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائیاں تیز کی جا چکی ہیں۔ افواجِ پاکستان اور خفیہ ادارے ملک کی سلامتی کے لیے ہر وقت مستعد ہیں، اور اس مقصد کے لیے عوام سے قریبی تعاون بھی حاصل کیا جا رہا ہے۔
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے ارد گرد مشکوک سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور فوری طور پر سیکیورٹی اداروں کو اطلاع دیں تاکہ دشمن کے ناپاک عزائم کو جڑ سے ختم کیا جا سکے۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری
پاکستان کئی دہائیوں سے دہشت گردی کے ناسور سے نبرد آزما ہے اور افواجِ پاکستان نے اس جنگ میں بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ حالیہ کارروائی نہ صرف سیکیورٹی اداروں کی پیشہ ورانہ صلاحیت کا ثبوت ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ ملک دشمن عناصر کے ناپاک ارادے اب کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔
سیکیورٹی ادارے اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی اور پاکستان کو ایک پرامن، محفوظ اور مستحکم ملک بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔