پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

ریسکیو 1122کی خدمات کو کسی صورت فراموش نہیں کرسکتے، وفاقی وزیر پلاننگ ڈویلپمنٹ، احسن اقبال چوہدری

وفاقی وزیر پلاننگ ڈویلپمنٹ، احسن اقبال چوہدری نے نیشنل ریسکیو چیلنج 2025 کا افتتاح کر دیا

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
وفاقی وزیر پلاننگ ڈویلپمنٹ، احسن اقبال چوہدری نے ایمرجنسی سروسز اکیڈمی لاہور میں نیشنل ریسکیو چیلنج کا باقاعدہ افتتاح کردیا۔ نیشنل ریسکیو چیلنج میں پنجاب سے ریسکیو کی 9 ڈویژنل ٹیموں سمیت خیبرپختونخواہ، سندھ، گلگت بلتستان، پاک آرمی، CDA اسلام آباد اور یونیورسٹی لاہور سمیت 15 ٹیمیں شامل ہیں۔ تقریب کے مہمان خصوصی وفاقی وزیر پلاننگ ڈویلپمنٹ، احسن اقبال چوہدری تھے جبکہ صوبائی وزیر ایمرجنسی سروسز خواجہ سلمان رفیق، سیکریٹری ایمرجنسی سروسز ڈاکٹر رضوان نصیر، ڈویژنل ایمرجنسی آفیسر ریسکیو، اکیڈمی و ہیڈکووارٹرز کے افسران اور زیر تربیت ریسکیورز نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر پلاننگ ڈویلپمنٹ، احسن اقبال چوہدری نے نیشنل ریسکیو چیلنج کے انعقادپر مبارکباد دی اور کہا کہ مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہے کہ چیلنج میں پاکستان بھر سے مختلف صوبہ جات، پاک آرمی، سی ڈی اے اسلام آباد، تعلیمی اداروں اور پنجاب ریسکیو کی ڈویژن کی ٹیمیں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122کی خدمات کو کسی صورت فراموش نہیں کرسکتے اور میں اس بات کا خود شاہد ہوں کہ حالیہ سیلاب میں ریسکیو 1122نے بہترین ریسپانس سے قابل قدر خدمات سرانجام دیں حتی کہ جب مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا تو ریسکیور ہی میری سب سے پہلے مدد کرنے والے تھے، خواجہ سلمان رفیق کو دیکھ کر فخر محسوس ہوتا ہے کہ ہماری ٹیم میں اتنا انتھک اور محنتی شخص موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس جذبے سے اٹامک انجری کے سائنس دانوں نے کام کیا مجھے اس کامیاب ماڈل کی جھلک ریسکیو 1122 میں نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا اگر پاکستان کو 100ڈاکٹر رضوان نصیراور مل جائیں تو میں سمجھتا ہوں 2035تک پاکستان کو 1ٹرلین ڈالر اکانومی بنانے کا حدف جوہم حاصل کرنا چاہتے ہیں اس کی تعبیر حاصل کرنابہت آسان ہو جائے گا، مجھے زیادہ خوشی اس وقت ہو گی اگر آئندہ سال نیشنل ریسکیو چیلنج کی ٹیموں میں کم از کم 30 سے 40فیصد خواتین شامل ہوں تاکہ کسی بھی ایمرجنسی میں اگر خواتین کی ضرورت ہو تووہ خواتین کو بہتر ریسکیو کرنے میں ایک فعال کردار ادا کر سکیں گی کیونکہ ہماری بیٹیاں کسی بھی شعبہ میں کسی سے کم نہیں، بلکہ ایک قدم آگے ہیں۔
صوبائی وزیر ایمرجنسی سروسز پنجاب خواجہ سلمان رفیق نے نیشنل ریسکیو چیلنج کی افتتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ریسکیو چیلنج میں دوسرے صوبوں اور مختلف اداروں کی ٹیموں کا گلدستہ موجود ہے جو انتہائی خوش آئند ہے۔میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا شکر گزار ہوں جنہوں نے خدمتِ انسانیت کے مشن پر کام کرنے والے محکموں کی ذمہ داری میرے سپرد کی۔ انہوں نے وفاقی وزیر احسن اقبال کو اپنا بھائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ احسن اقبال ایک مدبر، تعلیم یافتہ، دیانتدار اور ایماندار شخصیت ہیں۔ خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ پاکستانی تاریخ میں پہلی بار ایئر ایمبولینس سروس جیسے تاریخی منصوبے کا آغاز کیا گیا ہے، جس کے ذریعے اب تک 200 سے زائد مریضوں کی جانیں بچائی جا چکی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ موٹروے کے ہر انٹرچینج پر ایمرجنسی سروسز فراہم کی جا رہی ہیں۔ریسکیو 1122 کا اقوام متحدہ کی جانب سے سرٹیفائیڈ ہونا پوری قوم کے لیے باعثِ فخر ہے جبکہ گزشتہ برس ایک انٹرنیشنل ایکسر سائز میں 23 ممالک سے زائد کی ٹیموں کا پاکستان آنا، ملک اور ریسکیور پر عالمی اعتماد کا مظہر ہے۔ خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ حالیہ سیلاب کے دوران ریسکیورز نے پاک فوج کے شانہ بشانہ تاریخ کا سب سے بڑا ریسکیو آپریشن کیا۔ انہوں نے پوری پاکستانی قوم کی جانب سے ریسکیورز کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایمرجنسی سروسز اکیڈمی ایک عظیم درسگاہ بن چکی ہے اور اب اس اکیڈمی میں نیشنل ریسکیو چیلنج میں ریسکیورز کو اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو مزید بہتر بنانے کا قیمتی موقع ملے گا۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری ایمرجنسی سروسز،ڈاکٹر رضوان نصیر نے نیشنل ریسکیو چیلنج میں حصہ لینے والی ریسکیو ٹیموں کو ایمرجنسی سروسزاکیڈمی لاہور میں خیرمقدم کرتے ہوئے تمام ٹیموں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا کہ ریسکیو چیلنج ریسکیورز کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں مزیداضافہ کرے گا تاکہ صحت مندانہ مقابلے کے ذریعے ہنگامی حالات اور آفات میں درپیش چیلنجز سے نبردآزما ہو سکیں۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ریسکیو چیلنج سے ملک کے تمام صوبوں کی ایمرجنسی سروسز کی پیشہ ورانہ صلاحیت میں اضافہ ہوگااور اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن مزید بہتر ہو گا۔
سیکریٹری، ایمرجنسی سروسز، ڈاکٹر رضوان نصیر نے نیشنل ریسکیو چیلنج کے مختلف ایونٹس کے بارے میں مہمانانِ گرامی کو بریفنگ دی جن میں ٹراما مینجمنٹ، فائر فٹنس، کیبل کارٹ و بلندی سے ریسکیو، واٹر ریسکیو اورڈیپ ویل ریسکیو کی حقیقت سے قریب تر سرچ اینڈ ریسکیو اور ریسپانس کی ایکسر سائز شامل ہیں۔ان تمام مقابلوں کو سینئر انسٹرکٹرز، ایمرجنسی رسپانس کے عالمی معیار کے مطابق جانچیں گے اور کارکردگی کی بنیاد پر تمام چیلنجز کے مجموعی سکور کو مدنظر رکھتے ہوئے پوزیشن کا اعلان کیا جائے گا۔ نیشنل ریسکیو چیلنج ایمرجنسی سروسز اکیڈمی لاہور میں 3 روز تک جاری رہے گا۔###

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button