مشرق وسطیٰاہم خبریں

اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں، غزہ میں مزید 45 فلسطینی شہید، رفح میں جھڑپ کے دوران 2 اسرائیلی فوجی ہلاک

"غزہ میں جاری حملوں نے انسانی بحران کو شدید تر کر دیا ہے۔ طبی سہولیات کی کمی، ادویات کا فقدان اور ایمبولینسز پر حملوں نے ریسکیو آپریشنز کو محدود کر دیا ہے۔"

غزہ/قاہرہ (بین الاقوامی خبر رساں ادارے) – مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی ایک بار پھر شدت اختیار کر گئی ہے، جہاں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں کے نتیجے میں غزہ کے مختلف علاقوں میں فضائی اور زمینی حملوں کے دوران مزید 45 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ جنگ بندی کے آغاز سے اب تک شہداء کی مجموعی تعداد 97 ہو گئی ہے۔

دوسری جانب رفح کے قریب ہونے والی ایک شدید جھڑپ میں دو اسرائیلی فوجیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں، جس نے اس تصادم کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔


جنوبی غزہ میں تباہ کن حملے، رفح اور خان یونس میں گولہ باری

عینی شاہدین کے مطابق، اسرائیلی فضائیہ نے جنوبی غزہ کو مسلسل نشانہ بنایا، جہاں رفح اور خان یونس کے علاقوں میں شدید بمباری اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں۔ ان حملوں کے دوران درجنوں گھروں کو تباہ کر دیا گیا، جبکہ متاثرہ علاقوں سے خواتین اور بچوں کی لاشیں بھی نکالی گئیں۔

فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق:

"غزہ میں جاری حملوں نے انسانی بحران کو شدید تر کر دیا ہے۔ طبی سہولیات کی کمی، ادویات کا فقدان اور ایمبولینسز پر حملوں نے ریسکیو آپریشنز کو محدود کر دیا ہے۔”


غزہ میں امدادی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل، رفح کراسنگ بند

اسرائیلی حکام نے ایک بار پھر رفح بارڈر کراسنگ کو بند کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں غزہ میں انسانی امداد کے داخلے پر مکمل پابندی عائد ہو گئی ہے۔ اسرائیل کا مؤقف ہے کہ جب تک حماس یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کی لاشوں کی واپسی کو یقینی نہیں بناتی، تب تک رفح کراسنگ دوبارہ نہیں کھولی جائے گی۔

اقوام متحدہ اور دیگر عالمی تنظیموں نے اس پابندی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ:

"غزہ میں خوراک، پانی، ایندھن اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ یہ صورت حال انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔”


حماس کا ردعمل: جنگ بندی کی خلاف ورزی پر قاہرہ میں ہنگامی مذاکرات

اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے بعد، فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کا ایک اعلیٰ سطحی وفد سینئر رہنما خلیل الحیا کی قیادت میں قاہرہ پہنچ چکا ہے۔ وفد کا مقصد جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کی نگرانی اور مصری حکام کے ساتھ سفارتی مشاورت ہے۔

حماس کے ایک ترجمان نے اپنے بیان میں کہا:

"اسرائیل نے جس طرح جنگ بندی کی شرائط کو نظر انداز کیا ہے، وہ نہ صرف معاہدے کی توہین ہے بلکہ خطے میں مزید جنگ کا خطرہ بڑھا رہا ہے۔ اگر حملے بند نہ ہوئے تو فلسطینی عوام اپنا دفاع کرنے پر مجبور ہوں گے۔”


اسرائیلی فوج کا نیا مؤقف: جنگ بندی کی تجدید کا عندیہ

ادھر اسرائیلی فوج نے شدید بین الاقوامی دباؤ کے بعد اعلان کیا ہے کہ وہ جنگ بندی کے تجدیدی عمل کا آغاز کر رہی ہے۔ تاہم، تجزیہ کاروں کے مطابق، ایسے بیانات ماضی میں بھی کئی بار دہرائے جا چکے ہیں لیکن عملی طور پر حملوں میں کمی نہیں دیکھی گئی۔

عالمی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ:

"اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی کے دعوے بظاہر سفارتی دباؤ سے نکلنے کی کوششیں ہیں، جب کہ زمینی حقائق مکمل طور پر اس کے برعکس ہیں۔”


بین الاقوامی برادری کی خاموشی پر سوالات

غزہ میں جاری تباہی پر اقوام متحدہ، یورپی یونین اور اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کی جانب سے اب تک محدود اور غیر مؤثر ردعمل سامنے آیا ہے۔ عرب لیگ نے اسرائیل کی کارروائیوں پر فوری ہنگامی اجلاس بلانے کا عندیہ دیا ہے، تاہم کسی جامع حکمت عملی کا فقدان اب بھی واضح ہے۔

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم "ہیومن رائٹس واچ” نے کہا ہے:

"غزہ میں شہری آبادی کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل کو جنگ بندی معاہدے کا احترام کرنا ہوگا، ورنہ یہ تصادم مکمل انسانی المیے میں بدل سکتا ہے۔”


نتیجہ: امن خواب، جنگ حقیقت

موجودہ حالات اس بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ غزہ میں امن اب بھی ایک خواب ہے، جب کہ جنگ، تباہی، بھوک اور خوف ایک تلخ حقیقت بن چکے ہیں۔ جب تک جنگ بندی معاہدے کو حقیقی معنوں میں نافذ نہیں کیا جاتا، اور تمام فریقین سفارتی ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرتے، اس انسانی بحران میں مزید شدت آتی رہے گی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button