
وزیراعظم شہباز شریف کا قومی سیمی کنڈکٹر پروگرام کا افتتاح، پاکستان کا عالمی ٹیکنالوجی صنعت میں تاریخی داخلہ
آج سیمی کنڈکٹرز اور مصنوعی ذہانت (AI) کے میدان پر وہی قومیں حکمرانی کریں گی، جو اس ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کریں گی
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز،وزیراعظم آفس کے ساتھ
اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے ملک میں سیمی کنڈکٹر اور مصنوعی ذہانت کے شعبے میں انقلابی پیشرفت کرتے ہوئے نیشنل سیمی کنڈکٹر پروگرام کا باقاعدہ افتتاح کر دیا ہے، جسے پاکستان کے ڈیجیٹل مستقبل اور معاشی خودمختاری کی جانب ایک فیصلہ کن قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت پاکستان اب باضابطہ طور پر 600 ارب ڈالر کی عالمی سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کا حصہ بن چکا ہے، جو 2030 تک ایک ٹریلین ڈالر سے تجاوز کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
"قوموں کی ترقی اب معدنیات سے نہیں، مائیکروچپس سے مشروط ہے” – وزیراعظم شہباز شریف
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے سیمی کنڈکٹر پروگرام کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا اور کہا:
"آج سیمی کنڈکٹرز اور مصنوعی ذہانت (AI) کے میدان پر وہی قومیں حکمرانی کریں گی، جو اس ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کریں گی۔ دنیا بھر میں سیمی کنڈکٹرز کے حوالے سے بیانیے کی جنگ جاری ہے، اور ہمیں اس میدان میں پیچھے نہیں رہنا۔”
وزیراعظم نے پروگرام کو نوجوان نسل کے لیے ایک "انقلابی موقع” قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئی ٹی، اے آئی اور سیمی کنڈکٹرز جیسے شعبوں میں نوجوانوں کی تربیت ناگزیر ہے اور حکومت اس مقصد کے لیے مزید وسائل مہیا کرے گی۔
4.5 ارب روپے کا ابتدائی بجٹ، مزید وسائل بھی مہیا ہوں گے
وزیراعظم نے بتایا کہ سرکاری ترقیاتی پروگرام میں اس منصوبے کے لیے 4.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جو صرف ایک آغاز ہے۔ حکومت اس شعبے کو مزید وسعت دے گی اور ہر ممکن سہولت فراہم کرے گی تاکہ پاکستان ٹیکنالوجی کے میدان میں عالمی سطح پر مسابقت کر سکے۔
7200 نوجوانوں کی جدید تربیت، 9 یونیورسٹی کلسٹرز، 6 جدید لیبارٹریز
اس موقع پر وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ نے نیشنل سیمی کنڈکٹر پروگرام کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا:
یہ منصوبہ پانچ سالہ مدت پر محیط ہے۔
ابتدائی مرحلے میں 7200 نوجوانوں کو جدید تربیت دی جائے گی۔
9 یونیورسٹی کلسٹرز قائم کیے جائیں گے۔
6 جدید انٹیگریٹڈ سرکٹ لیبارٹریز تیار کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ صرف ایک ٹیکنالوجی انیشی ایٹو نہیں بلکہ خود انحصاری اور معاشی آزادی کی بنیاد ہے۔
ڈیجیٹل پاکستان کی جانب تیزی سے پیش رفت
وزیراعظم نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے ڈیجیٹل پاکستان وژن کے تحت متعدد اقدامات کیے جا رہے ہیں:
پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی کا قیام مکمل ہو چکا ہے۔
ایف بی آر کی مکمل ڈیجیٹائزیشن کی جا رہی ہے۔
ڈیجیٹل والٹس، کیش لیس اکانومی جیسے منصوبے فعال کیے جا رہے ہیں۔
رمضان المبارک میں مستحقین کو ڈیجیٹل والٹس کے ذریعے 20 ارب روپے کی براہِ راست ادائیگی ایک کامیاب تجربہ رہا۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام اقدامات اس بات کی دلیل ہیں کہ حکومت ڈیجیٹل معیشت کی طرف سنجیدگی سے گامزن ہے۔
پاکستان کا سیمی کنڈکٹر انڈسٹری میں باقاعدہ داخلہ
افتتاحی تقریب میں بتایا گیا کہ پاکستان کا نیشنل سیمی کنڈکٹر ڈویلپمنٹ روڈ میپ اب انسپائر انیشی ایٹو کے تحت عملی مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔ منصوبے کے پہلے مرحلے میں:
آؤٹ سورسڈ اسمبلی، ٹیسٹنگ اور فیبریکیشن کی صلاحیتیں تیار کی جائیں گی۔
پاکستان کو عالمی سیمی کنڈکٹر سپلائی چین میں ایک فعال پارٹنر کے طور پر سامنے لایا جائے گا۔
اس اقدام سے پاکستان ڈیجیٹل تبدیلی کے نئے دور میں داخل ہو رہا ہے، جہاں نوجوان، اختراع اور بین الاقوامی تعاون کلیدی عناصر ہوں گے۔
بین الاقوامی تعاون اور سیکیورٹی کا پہلو
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف ٹیکنالوجی ماہر ڈاکٹر نوید شیروانی نے کہا:
"سائبر سیکیورٹی اور سیمی کنڈکٹر ایک دوسرے کے ساتھ منسلک ہیں۔ دنیا کی مستقبل کی جنگیں اکنامک اور ڈیجیٹل ہوں گی، اور سیمی کنڈکٹرز ان میں مرکزی کردار ادا کریں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب اس شعبے میں تعاون بڑھا رہے ہیں اور یہ شراکت داری خطے میں ایک نیا سنگ میل ثابت ہوگی۔
فوجی اور حکومتی قیادت کی مشترکہ کاوش
تقریب میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزراء احسن اقبال، عطاء اللہ تارڑ، جام کمال، خالد مگسی، چیئرمین یوتھ پروگرام رانا مشہود احمد خان، معروف ماہرین، طلباء و طالبات، اور اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔
وفاقی وزیر شزا فاطمہ خواجہ نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور سپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے کردار کو بھی سراہا اور کہا کہ ان کی سرپرستی اور رہنمائی کے بغیر یہ اقدام ممکن نہ تھا۔
نتیجہ: خود انحصاری، ڈیجیٹل ترقی، اور نوجوانوں کا روشن مستقبل
نیشنل سیمی کنڈکٹر پروگرام کا آغاز اس بات کی نوید ہے کہ پاکستان اب محض صارف ملک نہیں بلکہ ٹیکنالوجی کی تخلیق اور برآمد کرنے والا ملک بننے کی راہ پر گامزن ہے۔
یہ پروگرام نہ صرف معاشی ترقی، نوجوانوں کے روزگار اور ٹیکنالوجی کی خود انحصاری کی ضمانت دے گا، بلکہ پاکستان کو گلوبل ڈیجیٹل معیشت کا باوقار حصہ بنانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
اہم نکات ایک نظر میں:
4.5 ارب روپے کی لاگت سے نیشنل سیمی کنڈکٹر پروگرام کا آغاز
7200 نوجوانوں کی تربیت، 9 یونیورسٹی کلسٹرز، 6 لیبارٹریز
پاکستان کا 600+ ارب ڈالر کی عالمی انڈسٹری میں داخلہ
ایف بی آر، کیش لیس اکانومی، ڈیجیٹل والٹس جیسے منصوبے جاری
خود انحصاری، سیکیورٹی اور معاشی خود مختاری کی بنیاد