
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب سے پاکستان میں تعینات جرمن سفیر محترمہ اِرنا لیپل (Ina Lepel) کی قیادت میں آنے والے جرمن سرمایہ کاروں اور تاجروں کے اعلیٰ سطحی وفد نے ملاقات کی۔ ملاقات میں پاکستان کی معیشت میں بہتری، اصلاحاتی پالیسیوں، سرمایہ کاری کے مواقع، اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
وفد میں شامل جرمن کاروباری افراد نے پاکستان کی اقتصادی صورتحال، پالیسی استحکام، صنعتی ترقی، اور ٹیکس نظام سے متعلق امور پر وزیر خزانہ سے سوالات کیے، جن کے جوابات میں محمد اورنگزیب نے جامع انداز میں ملک کی موجودہ معاشی تصویر، حکومتی پالیسیوں اور مستقبل کی سمت پر روشنی ڈالی۔
پاکستان معاشی استحکام کی جانب گامزن
وزیر خزانہ نے جرمن وفد کو آگاہ کیا کہ پاکستان کی معیشت اب مضبوط بنیادوں پر استوار ہو چکی ہے اور استحکام کی جانب گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی نظم و ضبط، مالیاتی اقدامات اور پالیسی اصلاحات کے باعث پاکستان میں اقتصادی اشاریے بہتر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر اب اڑھائی ماہ کی درآمدات کے برابر ہیں اور توقع ہے کہ مالی سال کے اختتام تک یہ ذخائر تین ماہ کی درآمدات تک پہنچ جائیں گے، جو ایک مثبت علامت ہے۔
افراط زر اور شرح سود میں بہتری
وزیر خزانہ نے کہا کہ افراطِ زر کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے اور یہ پانچ سے سات فیصد کے درمیان رہنے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے، جو معیشت کے استحکام کا مظہر ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پالیسی ریٹ میں متوقع کمی سے کاروباری لاگت میں نمایاں کمی آئے گی، جس سے نجی شعبہ کو فروغ ملے گا اور صنعتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔
عالمی سطح پر اعتماد میں اضافہ
محمد اورنگزیب نے کہا کہ تینوں عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں فچ (Fitch)، اسٹینڈرڈ اینڈ پورز (S&P) اور موڈیز (Moody’s) نے پاکستان کا ریٹنگ آؤٹ لک بہتر کر دیا ہے، جو عالمی مالیاتی اداروں اور سرمایہ کاروں کا پاکستان کی معاشی سمت پر بڑھتے اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حال ہی میں آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والا اسٹاف لیول ایگریمنٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ عالمی ادارے پاکستان کی معاشی پالیسیوں اور اصلاحاتی اقدامات پر اعتماد رکھتے ہیں۔
اصلاحات کا دائرہ وسیع: ٹیکس، توانائی، نجکاری
وزیر خزانہ نے ملاقات میں حکومت کے وسیع تر اصلاحاتی ایجنڈے پر تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکس نظام میں بہتری، توانائی کے شعبے کی اصلاح، نجکاری کے عمل اور پبلک فنانس مینجمنٹ میں گہرائی سے تبدیلیاں لا رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال میں حکومت کا ہدف ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح کو 10.2 فیصد سے بڑھا کر 11 فیصد کرنا ہے، جبکہ آئندہ سالوں میں اسے 13 فیصد تک لے جانے کا منصوبہ ہے۔ ٹیکس بیس کو وسعت دینے، نان فائلرز کے خلاف کارروائی، اور ڈیجیٹل ٹریکنگ سسٹمز کے ذریعے محصولات میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔
نجکاری کا عمل تیزی سے جاری
وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ 34 سرکاری ادارے نجکاری کمیشن کے سپرد کیے جا چکے ہیں، اور ان کی نجکاری کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ انہوں نے خصوصی طور پر قومی ایئرلائن (PIA) کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی نجکاری کے لیے چار بڑی بین الاقوامی کمپنیاں دلچسپی کا اظہار کر چکی ہیں، جو عمل کے شفاف اور مسابقتی ہونے کا مظہر ہے۔
پبلک فنانس اور پنشن اصلاحات
محمد اورنگزیب نے پبلک فنانس میں اصلاحات اور پنشن کے نظام کی ازسرِ نو تشکیل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس شعبے میں طویل المدتی پائیدار ماڈل متعارف کروا رہی ہے تاکہ آئندہ نسلوں پر بوجھ کم کیا جا سکے۔
عالمی مالیاتی منڈیوں میں پاکستان کی واپسی
انہوں نے بتایا کہ حکومت جلد چینی مالیاتی منڈی (Panda Bond Market) میں پاکستان کا پہلا پانڈا بانڈ جاری کرے گی، جو متنوع فنانسنگ ذرائع کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یوروبانڈ مارکیٹ میں بھی دوبارہ واپسی کے لیے اقدامات جاری ہیں۔
غیر ملکی کمپنیوں کو سہولتیں
وفاقی وزیر خزانہ نے جرمن وفد کو یقین دلایا کہ غیر ملکی کمپنیوں کو اپنے منافع اور ڈیویڈنڈ کی منتقلی سے متعلق جتنے بھی مسائل تھے، وہ خوش اسلوبی سے حل کیے جا رہے ہیں۔ حکومت سرمایہ کاروں کو مکمل سہولت فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
سرمایہ کاری کی دعوت
آخر میں محمد اورنگزیب نے جرمن سرمایہ کاروں کو پاکستان میں موجود مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی، بالخصوص ٹیکنالوجی، توانائی، مینوفیکچرنگ، گرین انڈسٹریز اور انفراسٹرکچر میں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں افرادی قوت، لوکل مارکیٹ اور جغرافیائی محل وقوع ایسے عوامل ہیں جو اسے سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش ملک بناتے ہیں۔
جرمن سفیر اور وفد کی دلچسپی
جرمن سفیر ارنا لیپل نے پاکستان میں اقتصادی اصلاحات، عالمی اداروں کے ساتھ تعاون، اور سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ جرمن کمپنیاں پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری کو وسعت دینے میں دلچسپی رکھتی ہیں، اور حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر مواقع کا فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔
یہ ملاقات نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان تجارتی و اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دینے کا ذریعہ بنی بلکہ پاکستان کے اصلاحاتی سفر اور معاشی استحکام کی طرف بڑھتے ہوئے اقدامات کو بھی بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے میں اہم ثابت ہوئی۔