



پیغام اور اہم حقائق
Pyongyang کے جنوب سے Chunghwa County (شمالی هوَنگہے صوبے) کے نزدیک صبح تقریباً 8:10بجے مقامی وقت چند منصوبے سطح کے East Sea (جسے “سی آف جاپان” بھی کہتے ہیں) کی جانب روانہ کیے گئے۔
جنرل اسٹاف آفیس آف Seoul نے کہا ہے کہ یہ “متعدد منصوبے” (projectiles) تھے، جنہیں عام طور پر Sea of Japan کی جانب نہیں بلکہ شمال مشرق کی سمت میں اندرونِ ملک اترتے ہوئے دیکھا گیا۔
مذکورہ میزائلوں نے تقریباً 350 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا ہے۔
یہ فائرنگ اس لحاظ سے خاص ہے کہ:
یہ Lee Jae Myung کی صدارت کے تحت جنوبی کوریا میں پہلی بار اس طرح کی میزائل لانچ ہے جو ان کے عہدہ سنبھالنے کے بعد ہوئی۔
یہ تقریباً پانچ ماہ بعد (آخر پچھلی لانچ مئی 2025 میں ہوئی تھی) ہوئی پہلی “بلاسٹک میزائل” لانچ ہے۔ AP یہ واقعہ اس وقت پیش آیا ہے جب اگلے ہفتے APEC Summit 2025 جنوبی کوریا میں منعقد ہونا ہے اور اس میں بین الاقوامی سطح کے کئی رہنما شرکت کریں گے۔
تجزیہ: کیوں اور کیا مقصد؟
مبادیاتی نشان: اس لانچ کو متعدد ماہرین نے ایک “اعلامِ وجود” کے طور پر دیکھا ہے، جہاں Pyongyang نے عالمی اور علاقائی سطح پر اپنی فوجی صلاحیت کا اشارہ دیا ہے، خاص طور پر اس وقت جب بین الاقوامی رہنماؤں کی توجہ کوریا خطے کی جانب مرکوز ہے۔
مذاکراتی میدان کی تیاری: شمالی کوریا شاید اس لانچ کے ذریعے یہ پیغام دینا چاہ رہا ہے کہ اس کے پاس میزائل صلاحیت موجود ہے، جسے وہ مذاکرات کی میز پر ایک وزن کے طور پر استعمال کرے گا — بالخصوص جب اسے اقتصادی پابندیوں میں کمی یا سیاسی پہلو سے اہمیت حاصل کرنا ہو۔
علاقائی اور فوجی انتظامی حسابات: میزائلوں کا اندرونِ ملک گرانا (جو کہ عام طور پر بحری سمت کی جانب ہوتا ہے) یہ اشارہ دیتا ہے کہ شمالی کوریا “ایک قابلِ استعمال اسلحہ” کا مظاہرہ کر رہا ہے، نہ صرف ٹیسٹ۔ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ خطرہ حقیقت میں ہے، محض نمائش نہیں۔
علاقائی ردعمل اور ممکنہ اثرات
جنوبی کوریا کی فوج نے فوری طور پر “بہترین نگرانی کی حالت” اختیار کر لی ہے اور امریکہ و جاپان کے ساتھ مل کر معلومات کا تبادلہ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
جاپان نے کہا ہے کہ براہِ راست خطرہ نہیں بلکہ ملکی سلامتی کے لحاظ سے خدشات پیدا ہو چکے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس لانچ سے شمالی کوریا کی بین الاقوامی علیحدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ اقدام عالمی سطح پر پابندیوں کے تناظر میں مزید منفی علامت بنتا ہے۔
آگے کیا ممکن ہے؟
شمالی کوریا مزید میزائل ٹیسٹ جاری رکھ سکتا ہے، خاص طور پر اس سمٹ کے دوران یا اس کے بعد، تاکہ مزید خبروں اور مذاکراتی اہمیت حاصل کی جائے۔
جنوبی کوریا، امریکہ اور جاپان ممکنہ جوابی اقدامات، کڑی نگرانی اور دفاعی تیاری کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔
مذاکرات کا عمل — جیسے کہ شمالی کوریا، امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیان — مزید پیچیدہ ہو سکتا ہے، کیونکہ شمالی کوریا اس لانچ کو اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔
نتیجہ
یہ لانچ خود میں صرف میزائل کا واقعہ نہیں بلکہ ایک جغرافیائی-سیاسی اشارہ ہے، جو شمالی کوریا نے وقتاً فوقتاً دیا ہے۔ اس نے خطے میں تشویش پیدا کی ہے، مذاکراتی راستے کو متاثر کیا ہے، اور اس بات کی وضاحت کی ہے کہ بین الاقوامی فورمز میں میزائل ٹیسٹوں کی تعلیق کے باوجود شمالی کوریا کی فوجی سرگرمیاں جاری ہیں۔