
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ بھارت ایک منظم منصوبے کے تحت پاکستان کو مشرقی اور مغربی دونوں محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے تاکہ پاکستان کی توجہ دفاعی اور سفارتی محاذوں پر بکھر جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے واضح شواہد موجود ہیں کہ بھارت خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔
گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ دفاع نے کہا کہ پاکستان کے پاس بھارت کے ان عزائم کے ناقابلِ تردید شواہد موجود ہیں۔ ان کے مطابق نئی دہلی چاہتا ہے کہ پاکستان نہ صرف مشرقی سرحد پر بھارتی دباؤ کا سامنا کرے بلکہ مغربی سرحد پر افغانستان کی صورتِ حال میں بھی الجھا رہے۔
’’بھارت کا کردار دہشت گردی میں واضح ہے‘‘ — خواجہ آصف
خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت کے پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کے کافی شواہد حکومت پاکستان کے پاس موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی خفیہ ایجنسیاں افغانستان کے ذریعے پاکستان کے اندر دہشت گرد گروہوں کو سہولت فراہم کر رہی ہیں تاکہ ملک کے اندرونی امن کو خراب کیا جا سکے۔
’’ہمیں کسی وضاحت یا ثبوت کی ضرورت نہیں، سب کچھ واضح ہے۔ بھارت کا مقصد پاکستان کو کمزور کرنا ہے، لیکن ہماری سیکیورٹی فورسز اور قوم ان سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہی ہیں۔‘‘
وزیر دفاع نے کہا کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی مئی 2025 کی لڑائی میں شکست کے بعد دباؤ کا شکار ہیں، اور بھارتی قیادت اندرونی سطح پر عوامی ردِعمل سے خوفزدہ ہے۔ ان کے بقول، ’’مودی کو مئی کے تصادم میں شکست کے بعد خاموش کر دیا گیا۔‘‘
افغانستان سے مذاکرات — استنبول معاہدہ اہم پیش رفت
وزیر دفاع نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ مذاکرات میں جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق رائے ہوا ہے۔
دونوں ممالک نے ثالثوں کی موجودگی میں مذاکرات کے دوسرے دور میں تین اہم نکات طے کیے:
جنگ بندی کو جاری رکھنا،
امن کے لیے نگرانی اور ویریفیکیشن مکینزم قائم کرنا،
اور خلاف ورزی کی صورت میں سزا کے تعین کا طریقہ کار طے کرنا۔
یہ مذاکرات استنبول میں ہوئے، جہاں کئی روز کے ڈیڈلاک کے بعد فریقین دوبارہ مذاکرات کی میز پر آئے۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد واپسی کی تیاری کر چکا تھا، تاہم ثالثوں کی مداخلت سے معاہدہ ممکن ہوا۔
اب جمعرات کو استنبول میں دونوں ممالک کے نمائندے تفصیلات کو حتمی شکل دیں گے۔
افغان مسئلے کا حل ناگزیر ہے
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں، ادارے، اور قوم اس بات پر متفق ہیں کہ افغان مسئلے کا پائیدار حل وقت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’افغانستان کے ساتھ ہمارے تعلقات کی بنیاد امن اور باہمی احترام پر ہونی چاہیے۔ ہم چاہتے ہیں کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔‘‘
انہوں نے امید ظاہر کی کہ مذاکرات کا عمل ’’ایک معقول اور دیرپا نتیجہ‘‘ تک پہنچے گا اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری آئے گی۔
بھارت کی علاقائی سازشیں — وزیر اطلاعات کا انکشاف
یاد رہے کہ چند روز قبل وزیرِ اطلاعات عطااللہ تارڑ نے ایک پریس کانفرنس میں انکشاف کیا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی نے ایک پاکستانی ماہی گیر، اعجاز ملاح، کو گرفتار کر کے اپنے لیے جاسوسی پر مجبور کیا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی ایجنسیوں نے بھارتی منصوبے کو ناکام بنایا اور مچھیرے سے حاصل ہونے والے ثبوتوں نے بھارت کی خفیہ کارروائیوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔
بھارت افغانستان سے کم شدت کی جنگ لڑ رہا ہے
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے اس سے قبل بھی اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارت افغانستان کے راستے پاکستان کے خلاف کم شدت کی جنگ (Low-Intensity Conflict) لڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی خفیہ ایجنسیاں افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دے رہی ہیں تاکہ پاکستان کو مغربی سرحد پر غیر مستحکم رکھا جائے۔
’’بھارت کی پالیسی یہ ہے کہ وہ ہمیں اندرونی طور پر کمزور کرے تاکہ عالمی سطح پر پاکستان کے مؤقف کو نقصان پہنچے۔ لیکن ہم ہر محاذ پر تیار ہیں۔‘‘
آرمی چیف کا دو ٹوک پیغام: افغان سرزمین سے دہشت گردی برداشت نہیں ہوگی
دوسری جانب آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اپنے حالیہ دورۂ پشاور کے دوران قبائلی عمائدین کے جرگے سے گفتگو میں کہا تھا کہ پاکستان تمام ہمسایہ ممالک سے امن چاہتا ہے، لیکن افغان سرزمین سے دہشت گردی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ قومی سلامتی کے لیے غیر متزلزل عزم کے ساتھ جاری رہے گی۔
تجزیہ کاروں کی رائے
سفارتی اور دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت اس وقت دوہری حکمتِ عملی پر کاربند ہے —
ایک طرف وہ سرحدی کشیدگی کے ذریعے پاکستان کو مشرقی محاذ پر الجھا رہا ہے، اور دوسری جانب افغانستان کے راستے سے پراکسی گروپس کو متحرک کر کے مغربی محاذ پر دباؤ بڑھا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان نے سفارتی سطح پر بھارت کے ان اقدامات کو بے نقاب کیا ہے اور عالمی برادری کو اس حوالے سے شواہد فراہم کیے جا رہے ہیں۔
اختتامی کلمات
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان امن و استحکام چاہتا ہے، لیکن کسی بھی جارحیت یا سازش کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت، افواجِ پاکستان، اور قوم متحد ہیں، اور بھارت کی تمام کوششیں پاکستان کے دفاعی عزم کے سامنے ناکام ہوں گی۔
’’ہم امن چاہتے ہیں، لیکن اگر کسی نے ہماری خودمختاری یا سلامتی کو چیلنج کیا تو جواب وہی ہوگا جو دشمن کبھی بھلا نہ پائے۔‘‘



