اہم خبریںپاکستان پریس ریلیز

پاک روس مشترکہ فوجی مشق "دُرزوباہ شتم” اختتامی مراحل میں داخل — انسداد دہشت گردی، ڈرون وارفیئر اور شہری جنگی حکمت عملیوں پر خصوصی توجہ

پاکستانی افواج کی پیشہ ورانہ قابلیت، تربیتی نظم و ضبط اور انسداد دہشت گردی کے شعبے میں مہارت قابلِ تعریف ہے

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردونیوز, آئی ایس پی آر کے ساتھ

پاکستان اور روس کے درمیان جاری آٹھویں مشترکہ فوجی مشق "دُرزوباہ شتم” (Druzhba-VIII) اختتامی مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔ یہ مشق 15 ستمبر سے 27 ستمبر 2025 تک جاری رہی، جس کا باضابطہ اختتام کل ایک شاندار اختتامی تقریب کے ساتھ ہو گا۔ مشق کا مقصد دونوں ممالک کی افواج کے درمیان پیشہ ورانہ ہم آہنگی، انسداد دہشت گردی کی مہارتوں کا تبادلہ، اور مشترکہ جنگی حکمت عملیوں کو فروغ دینا تھا۔


اختتامی تقریب: پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ

آئی ایس پی آر کے مطابق مشق کی اختتامی تقریب میں پاکستان کے وائس چیف آف جنرل اسٹاف مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے، جب کہ روسی فوج کے اعلیٰ عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے فوجی دستوں نے جنگی مہارت، نظم و ضبط اور آپریشنل تیاری کا شاندار مظاہرہ کیا۔


اہم نکات: تربیتی توجہ اور مشقیں

"دُرزوباہ شتم” مشق کے دوران جن اہم نکات اور مہارتوں پر توجہ دی گئی، اُن میں شامل ہیں:

  • انسداد دہشت گردی آپریشنز کی عملی تربیت

  • ڈرون وارفیئر کی جدید تکنیکوں کا استعمال

  • شہری علاقوں میں جنگی حکمت عملیوں کی مشق

  • دھماکہ خیز مواد (IEDs) سے نمٹنے کی مشقیں

  • دونوں افواج کے مابین مشترکہ کمانڈ اور کنٹرول سسٹمز پر تجربات

  • باہمی رابطہ کاری، مواصلاتی مہارت، اور فیلڈ کوآرڈینیشن

آئی ایس پی آر کے مطابق، مشقوں کا ایک بڑا مقصد دونوں ممالک کی افواج کو مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کی تیاری فراہم کرنا اور حقیقی میدانِ جنگ میں درپیش مسائل سے بہتر طور پر آگاہ کرنا تھا۔


انسداد دہشت گردی میں تعاون کی نئی راہیں

یہ مشق اس وقت ہو رہی ہے جب خطے کو عالمی دہشت گردی، سرحد پار دراندازی، اور ہائبرڈ وارفیئر جیسے خطرات لاحق ہیں۔ ان خطرات سے نمٹنے کے لیے پاکستان اور روس کے درمیان بڑھتا ہوا فوجی تعاون اہم سنگِ میل ثابت ہو رہا ہے۔

بین الاقوامی دفاعی ماہرین کے مطابق، "دُرزوباہ” مشقیں دونوں ممالک کے درمیان اعتماد، استعدادِ کار اور اسٹریٹجک شراکت داری کو مستحکم کر رہی ہیں۔


روسی وفد کا ردعمل

روسی عسکری وفد کے سربراہ نے اختتامی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا:

"پاکستانی افواج کی پیشہ ورانہ قابلیت، تربیتی نظم و ضبط اور انسداد دہشت گردی کے شعبے میں مہارت قابلِ تعریف ہے۔ ہم مستقبل میں بھی اس نوعیت کی مشقوں کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔”


مستقبل کا لائحہ عمل

آئی ایس پی آر کے مطابق، پاکستان اور روس دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ ایسی مشترکہ مشقیں علاقائی امن، سیکورٹی اور اسٹریٹجک توازن کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ آئندہ برسوں میں ان مشقوں کو مزید وسعت دینے اور مختلف جغرافیائی علاقوں میں منعقد کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔


"دُرزوباہ” کا پسِ منظر

"دُرزوباہ” (جس کا مطلب روسی زبان میں "دوستی” ہے) سلسلہ 2016 سے جاری ہے۔ یہ سالانہ مشق پاکستان اور روس کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی تعلقات کا عملی مظہر ہے۔ یہ پہلی بار 2016 میں منعقد ہوئی تھی اور اب تک سات کامیاب ایڈیشنز مکمل کیے جا چکے ہیں۔


تجزیہ: خطے میں نئی دفاعی صف بندی؟

تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ چین، روس اور پاکستان جیسے ممالک کے درمیان بڑھتا ہوا فوجی تعاون جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا میں ایک نئی دفاعی توازن کی بنیاد رکھ رہا ہے۔ "دُرزوباہ” جیسی مشقیں مغربی بلاک اور نیٹو کی سرگرمیوں کے تناظر میں ایک متبادل دفاعی نقطۂ نظر کو فروغ دے رہی ہیں۔


نتیجہ: عسکری تعلقات کی مضبوطی کی علامت

"دُرزوباہ شتم” نہ صرف پاکستان اور روس کی افواج کے مابین بڑھتے ہوئے اعتماد کا مظہر ہے بلکہ یہ مشق بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے عسکری وقار اور روس کے ساتھ اسٹریٹجک روابط کی گہرائی کو بھی ظاہر کرتی ہے۔

اختتامی تقریب میں پیش کیے گئے عملی مظاہرے، نظم و ضبط، اور عسکری مہارتیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ دونوں ممالک علاقائی اور عالمی امن کے لیے مشترکہ تعاون پر یقین رکھتے ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button