بین الاقوامیاہم خبریں

سابق پرنس اینڈریو کا آخری فوجی عہدہ بھی واپس لینے کی تیاری، برطانوی وزیر دفاع

یہ اقدام اس بات کا عکاس ہے کہ شاہی خاندان کے اندر اور برطانیہ بھر میں سابق پرنس کے حوالے سے بڑھتے ہوئے تنازعات اور تنازعوں کے اثرات بڑھ رہے ہیں

لندن: برطانیہ کی حکومت نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ وہ سابق پرنس اینڈریو سے ان کا آخری فوجی عہدہ، وائس ایڈمرل کا اعزازی خطاب واپس لینے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ یہ اقدام اس بات کا عکاس ہے کہ شاہی خاندان کے اندر اور برطانیہ بھر میں سابق پرنس کے حوالے سے بڑھتے ہوئے تنازعات اور تنازعوں کے اثرات بڑھ رہے ہیں۔

اینڈریو کا فوجی کیریئر اور حالیہ تنازعات

سابق پرنس اینڈریو، جنہوں نے رائل نیوی میں کئی سالوں تک خدمات انجام دیں اور 1982 کی فاک لینڈز جنگ میں ہیلی کاپٹر پائلٹ کے طور پر اپنی ذمہ داریاں نبھائیں، گزشتہ چند برسوں سے اپنے ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی کے حوالے سے شدید تنقید کا شکار ہیں۔ 2022 میں، جب ورجینیا جوفرے نامی خاتون نے اینڈریو پر جنسی استحصال کے الزامات عائد کیے تھے، تو اس کے نتیجے میں ملکہ الزبتھ دوم نے انہیں اپنے تمام اعزازی فوجی خطابات سے محروم کر دیا تھا۔

تازہ ترین اقدامات اس وقت سامنے آئے ہیں جب کنگ چارلس سوم نے اپنے چھوٹے بھائی، پرنس اینڈریو، کے تمام بقیہ شاہی اعزازات اور خطابات واپس لینے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے کا پس منظر ایپسٹین اسکینڈل اور اینڈریو کے ساتھ اس کے تعلقات ہیں، جس پر برطانیہ میں شدید غصہ اور ناپسندیدگی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

برطانوی وزیر دفاع کا بیان

برطانوی وزیر دفاع جان ہیلی نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے کہ پرنس اینڈریو کا آخری فوجی خطاب، وائس ایڈمرل کا اعزاز، واپس لے لیا جائے۔ ہیلی نے وضاحت کی کہ یہ فیصلہ کنگ چارلس سوم کی رہنمائی میں کیا جا رہا ہے اور حکومت بادشاہ کی ہدایات کے تحت فوجی تمغوں کے بارے میں بھی فیصلے کرے گی۔ وزیر دفاع نے مزید کہا کہ "بادشاہ کے مشورے پر، ہم ان کے آخری اعزازی فوجی خطاب کو واپس لینے کے لیے کام کر رہے ہیں تاکہ اس سلسلے میں کوئی ابہام نہ ہو۔”

یہ فیصلہ پرنس اینڈریو کی شاہی حیثیت اور ان کے حالیہ برسوں کے تنازعات کے درمیان ایک اہم قدم ہے۔

بکنگھم پیلس کا سخت بیان

اینڈریو کے حوالے سے یہ تازہ ترین اقدامات بکنگھم پیلس کی جانب سے جاری کیے گئے ایک سخت بیان کے بعد سامنے آئے۔ پیلس نے کہا کہ پرنس اینڈریو اب سے "اینڈریو ماؤنٹ بیٹن ونڈسر” کے نام سے جانے جائیں گے۔ یہ بیان اس بات کو واضح کرتا ہے کہ شاہی خاندان نے اینڈریو کی طرف سے الزامات کی تردید کے باوجود ان کے خلاف اقدامات ضروری سمجھا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ بادشاہ اور ملکہ الزبتھ دوم نے ہمیشہ جنسی استحصال کے متاثرین کے ساتھ مکمل ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور یہ ہمدردیاں اب بھی جاری رہیں گی۔ شاہی خاندان نے اینڈریو کے خلاف کیے جانے والے اقدامات کو ان کے ذاتی معاملات کے ساتھ جوڑا اور اس بات پر زور دیا کہ ان کی شاہی حیثیت کی واپسی کا فیصلہ ان کے اپنے ذاتی عمل اور غیر متنازعہ معاملات پر مبنی ہے۔

اینڈریو کے ردعمل اور الزامات کی تردید

پرنس اینڈریو نے ہمیشہ اپنی جانب عائد کیے گئے جنسی استحصال کے الزامات کو مسترد کیا ہے اور اس کے باوجود وہ ان الزامات کی تردید کرتے آئے ہیں۔ انہوں نے اس بات کا بار بار اعادہ کیا کہ ان پر عائد کیے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔ تاہم، ان کے اس ردعمل کے باوجود ان کے اقدامات اور کردار پر عوامی سطح پر شدید تنقید کی گئی ہے، خاص طور پر ایپسٹین کے ساتھ ان کے روابط کے حوالے سے۔

ورجینیا جوفرے، جو سابق امریکی سرمایہ کار ایپسٹین کی جنسی استحصال کی شکایت کنندہ ہیں، نے اینڈریو پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے انہیں 2001 میں جنسی طور پر ہراساں کیا۔ اس الزام کے بعد پرنس اینڈریو نے عدالت میں کسی بھی طرح کی غلطی کا اعتراف کیے بغیر ایک معاہدے کے تحت اس مقدمے کا تصفیہ کیا، جس کے نتیجے میں ان سے ان کے شاہی اعزازات واپس لے لیے گئے تھے۔

شاہی خاندان کے موجودہ فیصلے اور عوامی ردعمل

کنگ چارلس سوم کے تحت شاہی خاندان نے یہ فیصلہ اس وقت لیا ہے جب برطانیہ اور بین الاقوامی سطح پر ایپسٹین اسکینڈل اور اس سے جڑے الزامات کے حوالے سے شدید عوامی غصہ پایا جاتا ہے۔ کئی برسوں سے اس اسکینڈل کے بارے میں کئی سوالات اٹھائے جا رہے تھے، اور برطانوی عوام کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ پرنس اینڈریو کو ان کے شاہی اعزازات اور فوجی خطابات سے محروم کیا جائے۔

یہ فیصلے شاہی خاندان کی جانب سے ایک نئی حکمت عملی کی علامت ہیں، جس میں عوامی اعتماد کی بحالی اور حساس موضوعات پر واضح موقف اختیار کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ اقدامات اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ شاہی خاندان اب اپنی ساکھ اور عوامی امیج کو مقدم رکھے گا۔

مستقبل کی سمت اور شاہی خاندان کی حکمت عملی

پرنس اینڈریو کے حوالے سے کی جانے والی ان کارروائیوں کے بعد، یہ سوال اٹھتا ہے کہ آیا اس کے اثرات مزید شاہی افراد اور خاندان کی دیگر حکمت عملیوں پر پڑیں گے۔ خاص طور پر یہ فیصلہ شاہی خاندان کی دیگر پوزیشنوں اور کرداروں کے بارے میں بھی سوالات کو جنم دے سکتا ہے۔

شاہی خاندان کے آئندہ کے اقدامات میں اینڈریو کی موجودہ حیثیت اور برطانیہ کے عوامی رویے کو مدنظر رکھتے ہوئے مزید تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔ ان تبدیلیوں کا مقصد شاہی خاندان کی ساکھ کی بحالی اور عوامی حمایت کا حصول ہوگا، تاکہ ان کا کردار اور حیثیت برطانوی معاشرت میں استوار رہے۔

نتیجہ: شاہی خاندان کی تبدیلیوں کا تسلسل

پرنس اینڈریو کے خلاف اس حالیہ فیصلے نے ایک اور اہم لمحے کو جنم دیا ہے جس میں شاہی خاندان نے اپنے مستقبل کے لیے ایک نئی حکمت عملی اپنائی ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف ان کے ذاتی معاملات کے لیے اہم ہے بلکہ یہ برطانوی شاہی خاندان کی نئی نسل کے لیے بھی ایک سبق ہے کہ عوامی ساکھ اور اخلاقی معیارات کو مقدم رکھا جائے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button