
پنجاب پولیس کی سموگ، فضائی آلودگی کی روک تھام اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے سخت کاروائیاں جاری
پولیس اپنے اقدامات کو مزید موثر بنانے کے لیے کام کر رہی ہے اور فضائی آلودگی کی روک تھام کے لیے کسی قسم کی نرم رویہ نہیں اپنایا جائے گا۔
 ڈاکٹر اصغر واہلہ-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
لاہور: پنجاب پولیس کی جانب سے سموگ اور فضائی آلودگی کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے اقدامات نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ پولیس نے لاہور سمیت مختلف اضلاع میں سموگ کی روک تھام کے لیے سخت کریک ڈاؤن جاری رکھا، جس دوران 28 مقدمات درج کیے گئے اور کئی قانون شکن افراد کو گرفتار کیا گیا۔
پنجاب پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ سموگ کی روک تھام اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے دوران 396 افراد پر 10 لاکھ روپے سے زائد جرمانے عائد کیے گئے۔ مزید برآں، 23 افراد کو وارننگ جاری کی گئی، جنہوں نے سموگ کے خطرات میں اضافے کا سبب بننے والی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔
سموگ کی بڑی وجوہات:
پولیس نے بتایا کہ سموگ کی بڑھتی ہوئی سطح کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں فصلوں کی باقیات جلانے کی 37 خلاف ورزیاں رپورٹ ہوئیں، جبکہ زیادہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کی 231 خلاف ورزیاں کی گئیں۔ اس کے علاوہ صنعتی سرگرمیوں کی 5 اور اینٹوں کے بھٹوں کی 19 خلاف ورزیاں سامنے آئیں۔
پنجاب پولیس کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، سموگ کی روک تھام کے لیے کی جانے والی مجموعی کاروائیوں کے نتیجے میں لاہور سمیت مختلف اضلاع میں اس سال 2069 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ان میں سے 1862 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور 85 ہزار 216 افراد پر 21 کروڑ 70 لاکھ روپے سے زائد جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی 11 ہزار سے زائد افراد کو سموگ کے خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے وارننگ جاری کی گئی ہے۔
وزارت ماحولیات اور پولیس کا کریک ڈاؤن:
پنجاب پولیس کے ترجمان نے مزید کہا کہ اس کریک ڈاؤن کے دوران فصلوں کی باقیات جلانے کی 779، زیادہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کی 51258 خلاف ورزیاں، صنعتی سرگرمیوں کی 1694 اور اینٹوں کے بھٹوں کی 3284 خلاف ورزیاں رپورٹ ہو چکی ہیں۔ ان خلاف ورزیوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جا رہی ہے تاکہ سموگ کی بڑھتی ہوئی سطح کو کنٹرول کیا جا سکے۔
آئی جی پنجاب کا فوری کاروائی کا حکم:
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے پولیس حکام کو ہدایت کی ہے کہ شاہراہوں، انڈسٹریل ایریاز اور زرعی علاقوں میں انسداد سموگ کی کاروائیوں میں مزید تیزی لائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سموگ کے انسداد کے لیے تمام ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرینس کی پالیسی اپنائی جائے اور کسی بھی تاخیر کے بغیر سخت کارروائی کی جائے۔
ماحولیاتی تحفظ کی اہمیت:
ماحولیاتی تحفظ اور فضائی آلودگی کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے پنجاب پولیس نے شہریوں کو آگاہ کیا ہے کہ سموگ کا مسئلہ نہ صرف موسم سرما میں بلکہ تمام سال کے دوران اہم مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ اس کے انسانی صحت پر اثرات سے بچنے کے لیے شہریوں کو ذمہ داری کے ساتھ عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ قانون کی پابندی کے ذریعے ہی ہم سموگ کے مسئلے سے نجات حاصل کر سکتے ہیں اور اس حوالے سے عوامی آگاہی ضروری ہے۔
نتیجہ:
پنجاب پولیس کی جانب سے کی جانے والی سخت کارروائیاں سموگ کے خطرات کو کم کرنے میں مدد فراہم کر رہی ہیں، لیکن یہ عوامی تعاون اور حکومتی اداروں کی مشترکہ کاوشوں کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ آئی جی پنجاب کی ہدایات کے مطابق پولیس اپنے اقدامات کو مزید موثر بنانے کے لیے کام کر رہی ہے اور فضائی آلودگی کی روک تھام کے لیے کسی قسم کی نرم رویہ نہیں اپنایا جائے گا۔



