پاکستان پریس ریلیزتازہ ترین

غزہ کا المیہ امت اور انسانیت کا امتحان ہے، حکمران فیل ہو چکے ہیں — علامہ سید جواد نقوی

تحریکِ بیداریِ اُمتِ مصطفیٰ ﷺ کے زیر اہتمام وحدتِ اُمت کانفرنس جوہرآباد میں انعقاد، مختلف مکاتبِ فکر کے علما و قائدین کی شرکت

انصار ذاہد-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
لاہور: تحریکِ بیداریِ اُمتِ مصطفیٰ ﷺ کے زیراہتمام سالانہ وحدتِ اُمت کانفرنس بعنوان "غزہ کے میدان میں اُمت کا امتحان” العزیز میرج ہال، جوہرآباد (خوشاب) میں منعقد ہوئی۔ اس عظیم الشان کانفرنس کی صدارت تحریک کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے کی۔ اس موقع پر ملک بھر سے مختلف مکاتبِ فکر کے علمائے کرام، مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین، مشائخ، ماہرینِ تعلیم، وکلا، صحافیوں اور عوام الناس کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جس سے بین المذاہب ہم آہنگی اور وحدتِ اُمت کا عملی مظاہرہ دیکھنے میں آیا۔
تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآنِ مجید اور نعتِ رسولِ مقبول ﷺ سے ہوا۔ اس کے بعد کانفرنس سے متعدد مذہبی شخصیات نے خطاب کیا جن میں صدر اتحاد المدارس العربیہ پاکستان مفتی محمد زبیر فہیم، مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری جمعیت علمائے پاکستان (نورانی) علامہ حیدر علوی، امیر جماعتِ اسلامی ضلع خوشاب علامہ فداالرحمن، صدر منہاج القرآن ضلع خوشاب حافظ محمد بلال اعوان، مہتمم جامعہ کنزالایمان خوشاب پروفیسر ڈاکٹر مفتی وحید حیدر قادری، مدرس جامعہ دارالعلوم جعفریہ خوشاب مولانا زکی الحسین خان، امام جمعہ و جماعت ماہپور خوشاب مولانا سید عمار شاہ نقوی اور امام مسجد امیر حمزہ خوشاب مولانا مفتی عزیزالرحمن نمایاں تھے۔
کانفرنس کے مرکزی خطاب میں علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ غزہ کا المیہ پوری امتِ مسلمہ اور پوری انسانیت کے ایمان، ضمیر اور غیرت کا امتحان ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ اس امتحان میں عالمی طاقتیں، انسانی حقوق کے ادارے، اور بیشتر مسلم حکمران بری طرح ناکام ہو چکے ہیں۔
علامہ جواد نقوی نے کہا کہ دو ارب مسلمانوں کی موجودگی کے باوجود امت وہ کردار ادا کرنے میں ناکام رہی ہے جو قرآن و سنت کا تقاضا تھا۔ "اگر امت نے قرآن کو حقیقی نصابِ حیات بنایا ہوتا تو آج نہ امت کمزور ہوتی، نہ فلسطین کے معصوم بچے شہید ہوتے،” انہوں نے کہا۔
انہوں نے غزہ کے بچوں، خواتین اور عوام کو ایمان، صبر اور استقامت کی روشن مثال قرار دیا۔ ان کے مطابق، "یہ مظلوم مگر باحمیت لوگ اس امت کے اصل کامیاب کردار ہیں جنہوں نے اپنے خون سے اسلام کی غیرت کا پرچم بلند رکھا ہے۔”
علامہ جواد نقوی نے امت کی فکری اور تعلیمی زبوں حالی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے تعلیمی ادارے قرآن سے خالی اور فکری مراکز مغربی نظریات کے اسیر ہو چکے ہیں، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ امت کمزور، منتشر اور مغلوب ہو گئی ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ "قرآن کو فرد، معاشرہ اور ریاست کا حقیقی نصاب بنانا ہی نجات کا واحد راستہ ہے۔”
علامہ نقوی نے اپنے خطاب میں حماس، حزب اللہ، یمن کے مجاہدین اور ایران کی قیادت کو مزاحمت، غیرتِ ایمانی اور اسلامی حمیت کا عملی نمونہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے طاقتور سامراجی نظام کے سامنے جھکنے سے انکار کیا اور امتِ مسلمہ کو عزت، حریت اور مزاحمت کا سبق دیا۔
انہوں نے موجودہ مسلم حکمرانوں کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "جو حکمران اپنے عوام، ایمان اور مظلوم فلسطینیوں کا سودا عالمی مفادات کے لیے کرتے ہیں، وہ امت کے امتحان میں بدترین درجے میں فیل ہو چکے ہیں۔”
علامہ جواد نقوی نے کہا کہ پاکستانی قوم ایک غیرت مند اور باحمیت ملت ہے، لیکن اسے صالح قیادت اور قرآنی نصاب کی روشنی میں بیداری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستانی عوام اور دینی قیادت متحد ہو کر مظلوموں کے حق میں آواز بلند کریں تو تاریخ کا دھارا بدل سکتا ہے۔
کانفرنس کے اختتام پر غزہ اور فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔ شرکا نے فلسطینی عوام کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور امت کے اتحاد و بیداری کے لیے عملی جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
کانفرنس کا ماحول جوش، عقیدت اور فکری بیداری سے لبریز رہا۔ مقررین کے خطابات پر شرکا نے "لبیک یا رسول اللہ ﷺ”، "لبیک یا قدس” اور "امتِ واحدہ زندہ باد” کے نعرے لگائے۔
آخر میں علامہ جواد نقوی نے اعلان کیا کہ تحریکِ بیداریِ اُمتِ مصطفیٰ ﷺ ملک بھر میں قرآنی فکر اور وحدتِ اُمت کے پیغام کو عام کرنے کے لیے ایک ملک گیر بیداری مہم کا آغاز کرے گی، تاکہ مسلمان امت اپنے اصل راستے — قرآن و سیرتِ مصطفیٰ ﷺ — کی طرف لوٹ سکے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button