
پاکستان نے سرحد پار سے آمد خودکش ڈرونز کا مؤثر تدارک تیار کر لیا — نیشنل الیکٹرونکس کمپلیکس کی تیار کردہ "سفرا ڈرون جیمنگ گن” منظرِ عام پر
"سفرا" نے فیلڈ ٹیسٹنگ میں کامی کازی نوعیت کے ڈرونز کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے
سید عاطف ندیم-پاکستان وائس آف جرمنی اردو نیوزکے ساتھ
پاکستان نے ملکی دفاعی صلاحیت میں ایک اہم اضافہ کرتے ہوئے سرحد پار سے آنے والے خودکش ڈرونز (کامی کازی ڈرونز) کو ناکارہ بنانے کے لیے ایک جدید اے اینٹی ڈرون جیمنگ گن تیار کر لی ہے۔ نیشنل الیکٹرونکس کمپلیکس (NEC) میں تیار کردہ اس جدید سسٹم کا تجارتی نام "سفرا ڈرون جیمنگ گن” رکھا گیا ہے جسے پہلی بار کراچی میں جاری میری ٹائم ایکسپو میں نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔
نمائش میں موجود اینٹی ڈرون جیمر گن بنانے والی کمپنی کے منیجر حمزہ خالد نے میڈیا کو بتایا کہ "سفرا” نے فیلڈ ٹیسٹنگ میں کامی کازی نوعیت کے ڈرونز کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ ان کے مطابق یہ جیمنگ گن ڈیڑھ کلومیٹر (1.5 کلومیٹر) تک کے فاصلے سے ہدف کا کنٹرول حاصل کر کے ڈرون یا اس کے ریموٹ کنٹرول کو ناکارہ بنا دیتی ہے۔ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ گن تھرٹی ڈگری اینگل پر اس رینج میں کام کرتی ہے مگر ضرورت کے مطابق اینگل اور نشانہ گیری کی حدود تبدیل بھی کی جا سکتی ہیں۔
حمزہ خالد نے مزید کہا کہ:
"یہ گن زمینی تنصیبات، سرحدی چوکیوں اور حساس مقامات پر نصب کی جا سکتی ہے۔”
"شہروں میں بڑے عوامی اجتماعات، شوز اور ایونٹس کے دوران بھی اس ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ غیر مجاز ڈرونوں کے ذریعے ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔”
"اگر دشمن جانب سے ڈرونز کی بڑی تعداد بھی بھیجی جائے تو بھی یہ نظام انھیں ناکارہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔”
کارروائی کے نتائج اور فنی صلاحیتیں
شرکت کرنے والی کمپنی نے نمائش میں بتایا کہ تجرباتی آپریشنز میں اس جیمنگ گن نے نہ صرف ڈرون کے فلائٹ کنٹرول سگنلز کو سینسر کیا بلکہ بعض کیسز میں ڈرون کو کنٹرول حاصل کر کے اس کو محفوظ طریقے سے لینڈ کرایا بھی گیا۔ کمپنی نے کہا کہ ضبط شدہ یا کنٹرول کیے گئے ڈرونز سے متعلقہ فورسز کو مزید انٹیلیجنس حاصل کی جا سکتی ہے، جو مستقبل میں خطرات کی روک تھام میں کارگر ثابت ہو سکتی ہے۔
حمزہ خالد نے یہ بھی واضح کیا کہ "سفرا” کی تیاری ملکی سطح پر ٹیکنالوجی کی اندرونی صلاحیتوں کا مظہر ہے اور یہ بیرونی ممالک پر غیرضروری انحصار کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ کمپنی اس ڈیوائس کے مزید ماڈیولز اور متبادل لیزرز/اینٹی جیمنگ خصوصیات پر بھی کام کر رہی ہے تاکہ مختلف قسم کے ڈرون ٹیکنالوجیز کے خلاف مؤثر رہنمائی ممکن ہو۔
ممکنہ اطلاق — دفاعی اور سول دونوں شعبے
ماہرین کے مطابق ایسے سسٹمز دو بنیادی شعبوں میں کارآمد ثابت ہوتے ہیں:
سرحدی اور فوجی دفاع — خودکش ڈرونز، ریموٹ کنٹرول بم یا انٹیلی جنس کلیکشن مشنز کے خلاف بروقت کارروائی۔
سول سیکورٹی اور ایونٹس — بڑے عوامی اجتماعات، سیاسی ریلیاں، کھیلوں کے مقابلے اور شہروں میں حساس تنصیبات کے ارد گرد ڈرون نگرانی اور روک تھام۔
نمائش میں موجود سیکیورٹی ماہرین نے کہا کہ اگرچہ ایسی ٹیکنالوجیز قومی سلامتی کے نقطۂ نظر سے ضروری ہیں، مگر ان کے استعمال کے لیے واضح قوانین و ضوابط بھی درکار ہیں تاکہ شہری ہوا بازی، ریڈیو فریکوئنسیز اور دیگر ضروری کمیونیکیشنز پر منفی اثرات نہ ہوں۔
قانونی، فنی اور اخلاقی پہلوؤں کی ضرورت
کاروباری نمائندوں اور دفاعی تجزیہ کاروں دونوں نے زور دیا کہ "سفرا” جیسے جیمرز کے استعمال سے قبل ریاستی اداروں کی جانب سے جامع پالیسی اور آپریشنل گائیڈ لائنز مرتب ہوں، جن میں مواصلاتی خلل، شہری پرائیویسی، فضائی حدود اور ہنگامی حالات میں متبادل آپشنز کا ذکر ہو۔ اس تناظر میں وزارتِ دفاع، سول ایوی ایشن اتھارٹی اور وزارتِ داخلہ کے درمیان مربوط کوآرڈینیشن کا ہونا لازمی ہے۔
مقامی تیاری، برآمدی امکانات اور مستقبل کے منصوبے
نیسل الیکٹرونکس کمپلیکس اور شریک کمپنی نے میڈیا کو بتایا کہ "سفرا” مقامی ہارڈویئر اور سافٹ ویئر انٹیگریشن سے تیار کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں لاگت نسبتاً کم اور مرمت و اپ گریڈ کرنا آسان ہوگا۔ کمپنی کے نمائندے نے امکان ظاہر کیا کہ طویل مدتی میں تکنیکی ضروریات اور حکومتی اجازت کے بعد ایسی ٹیکنالوجی کے لیے برآمدی مواقع بھی پیدا ہو سکتے ہیں، خاص طور پر وہ ممالک جو علاقائی سطح پر ڈرون خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔
ماہرین کا مشورہ اور عوامی تحفظ
ماہرینِ دفاع نے اس پر اطمینان ظاہر کیا کہ مقامی سطح پر تیار ہونے والی یہ ٹیکنالوجی ملکی دفاعی خود انحصاری کے راستے میں اہم قدم ہے، مگر ساتھ ہی انہوں نے درکار حفاظتی ضوابط پر زور دیا تاکہ شہریوں کی روزمرہ زندگی اور قانونی حقوق کو نقصان نہ پہنچے۔ انہوں نے حکومت سے کہا کہ عوامی آگاہی مہم، تربیت یافتہ آپریٹرز اور شفاف آپریشن پروسیجرز پر خاص توجہ دی جائے۔
اختتامی نوٹ
ملکی دفاعی صلاحیتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ "سفرا ڈرون جیمنگ گن” جیسی ٹیکنالوجیز کے متوازن، ذمے دارانہ اور قانونی استعمال کو یقینی بنانا بھی ناگزیر ہے۔ جہاں یہ نظام سرحدی تحفظ اور شہری حفاظت میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، وہیں اس کے نفاذ میں مناسب نگرانی، بین الوزارتی ہم آہنگی اور عوامی مفادات کا تحفظ بنیادی چیلنج رہے گا۔ حکومتی سطح پر آئندہ ماہوں میں مزید فنی جانچ، پالیسی فریم ورک اور ممکنہ تعیناتیوں کے بارے میں واضح اعلانات متوقع ہیں۔



