
ناصر خان خٹک-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
پاکستان میں 27ویں آئینی ترمیم کے بل کے سینیٹ میں پیش کیے جانے کے بعد، قومی اسمبلی میں نامزد اپوزیشن لیڈر اور تحریک تحفظِ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور ان کے وائس چیئرمین علامہ ناصر عباس نے ہفتے کی رات ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے ملک گیر تحریک شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔
دونوں رہنماؤں نے کہا کہ مجوزہ آئینی ترمیم کے ذریعے پارلیمنٹ، عدلیہ اور آئین کی روح پر حملہ کیا جا رہا ہے، جو عوامی حاکمیت اور جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔
"آئین پر حملہ، جمہوریت کو مفلوج کرنے کی سازش ہے” — علامہ ناصر عباس
علامہ ناصر عباس نے اپنے بیان میں کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم ایک "سیاہ قانون” ہے، جس کے ذریعے ملک میں جمہوری اداروں کو مفلوج کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا:
"ایسی آئینی ترامیم کی جا رہی ہیں جن سے آئین کی روح مار دی گئی ہے، عوام کے نمائندہ ادارے کمزور کیے جا رہے ہیں، اور طاقت مزید اُن کے ہاتھ میں دی جا رہی ہے جو ہمیشہ عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالتے آئے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ عوام اب خاموش نہیں رہیں گے، اور پورے ملک کے شہریوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ آئین کو پامال کرنے والی ان ترامیم کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں۔
انہوں نے اعلان کیا:
"کل رات ساڑھے آٹھ بجے ہم سب مل کر نعرہ لگائیں گے —
‘ایسے دستور کو، صبحِ بے نور کو، میں نہیں مانتا، میں نہیں جانتا’۔”
"پارلیمنٹ خود آئین پر حملہ آور ہے” — محمود خان اچکزئی
تحریک تحفظِ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان کا آئین عوام اور حکومت کے درمیان ایک عمرانی معاہدہ ہے، جس کی حفاظت ہر شہری اور عوامی نمائندے پر لازم ہے۔
انہوں نے کہا:
"ہمارے آئین کے ساتھ جو کھلواڑ کیا جا رہا ہے، وہ قوم کے ساتھ دھوکہ ہے۔
ہم سے حلف لیا گیا ہے کہ ہم آئین کا تحفظ کریں گے، لیکن افسوس کہ خود پارلیمنٹ آئین پر حملہ آور ہو چکی ہے۔”
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ چونکہ عوام کی نمائندہ ہے، اس لیے جب عوام کے منتخب ادارے خود آئین سے انحراف کریں تو عوام کا فرض بنتا ہے کہ وہ اپنے آئینی حقوق کے تحفظ کے لیے کھڑے ہوں۔
انہوں نے کہا:
"چونکہ عوام کی طاقت سے یہ ایوان قائم ہیں، اب ہم براہِ راست عوام کے پاس جا رہے ہیں۔ لوگ پوچھ رہے تھے کہ تحریک کب شروع ہوگی — تو کل رات سے یہ تحریک باقاعدہ آغاز کرے گی۔”
تحریک کے نعرے اور اہداف
محمود خان اچکزئی نے اعلان کیا کہ تحریک تحفظِ آئین پاکستان کی مہم کا پہلا مرحلہ ملک گیر آگاہی پر مشتمل ہوگا، جس کے تحت سیاسی، سماجی اور مذہبی تنظیموں سے رابطہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک کا بنیادی مقصد آئین کی اصل روح کا تحفظ اور پارلیمانی خودمختاری کی بحالی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تحریک کے ابتدائی نعرے درج ذیل ہوں گے:
"ایسے دستور کو، صبحِ بے نور کو، میں نہیں مانتا، میں نہیں جانتا”
"جمہوریت زندہ باد، آمریت مردہ باد”
"قیدیوں کو رہا کرو”
ان کے مطابق، یہ نعرے عوامی بیداری کی علامت ہوں گے اور آئین کی بالادستی کی بحالی کے لیے جدوجہد کا آغاز ہوں گے۔
پسِ منظر — 27ویں آئینی ترمیم کیا ہے؟
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے وفاقی کابینہ نے 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دی تھی، جس کے بعد یہ بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا ہے۔
اس ترمیم کے ذریعے:
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کرنے،
آرمی چیف کو چیف آف دی ڈیفنس فورسز کا درجہ دینے،
ایک نئی وفاقی آئینی عدالت کے قیام،
اور سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کے اختیارات ختم کرنے جیسی تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق یہ ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور طاقت کے توازن میں سب سے بڑی تبدیلی سمجھی جا رہی ہے۔
سیاسی ردِعمل — حزبِ اختلاف متحد ہونے لگی
تحریک تحفظِ آئین پاکستان کی اس کال کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی گروپوں میں بھی مشاورت شروع ہو گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، چند اپوزیشن جماعتیں جنہوں نے ابتدا میں ترمیم پر خاموش ردِعمل دیا تھا، اب مشترکہ لائحہ عمل پر غور کر رہی ہیں۔
پیپلز پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ:
"اگر ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہے تو حزبِ اختلاف کو ایک واضح مؤقف اختیار کرنا ہوگا۔
اس معاملے پر خاموشی سیاسی نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔”
اسی طرح کچھ سول رائٹس تنظیموں اور وکلاء نے بھی 27ویں ترمیم کے بعض حصوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، خاص طور پر سپریم کورٹ کے اختیارات میں کمی اور صدر کو تاحیات استثنیٰ دینے کی شق پر۔
تحریک کا آغاز — عوامی رابطہ مہم شروع
محمود خان اچکزئی اور علامہ ناصر عباس کے اعلان کے بعد تحریک تحفظِ آئین پاکستان کی قیادت نے اتوار سے عوامی رابطہ مہم کا آغاز کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس مہم کے تحت لاہور، کراچی، کوئٹہ، پشاور، اسلام آباد، حیدرآباد، سکھر اور ملتان میں عوامی اجتماعات اور کارنر میٹنگز منعقد کی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق، تحریک آئندہ ہفتے آئینی ماہرین، وکلاء تنظیموں اور سابق ججز سے ملاقاتیں کرے گی تاکہ اس ترمیم کے قانونی پہلوؤں پر مشترکہ پالیسی تیار کی جا سکے۔
آئین کی بالادستی کی جنگ — نیا سیاسی موڑ؟
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ محمود خان اچکزئی اور علامہ ناصر عباس کا اتحاد پاکستان کی سیاسی سمت پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔
یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ایک پارلیمانی اپوزیشن لیڈر اور ایک مذہبی و سیاسی رہنما نے مل کر آئینی و جمہوری تحریک کا آغاز کیا ہے۔
اسلام آباد کے ایک سیاسی مبصر کے مطابق:
“اگر عوامی سطح پر اس تحریک کو پذیرائی ملی تو یہ آئندہ مہینوں میں ملک کی سیاسی فضا کو ہلا سکتی ہے۔
اس تحریک کا نعرہ ’آئین کی اصل روح کی بحالی‘، پاکستان کی جمہوری تاریخ کا ایک نیا باب ثابت ہو سکتا ہے۔”



