اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

آڈیو لیکس کمیشن فون ٹیپ کرنے والوں کی بھی نشاندہی کرے: عمران خان

سوشل میڈیا پر جاری کردہ اپنے بیان میں عمران خان نے اس کمیشن پر اپنا تفصیلی مؤقف اس انداز میں دیا ہے۔ ’وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کے معاملے پر 2017 کے کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے سیکشن 3 کے تحت انکوائری کمیشن تشکیل دیا ہے۔‘

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے قائم عدالتی کمیشن کو جو ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں ان میں ایک اہم نکتہ موجود نہیں کہ وزیر اعظم آفس اور سپریم کورٹ کے ججز کی غیر قانونی اور غیر آئینی نگرانی کے پیچھے کون ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ ٹوئٹر اکاوئنٹ پر جاری بیان میں عمران خان نے کمیشن پر تحفظات کا اظہار نہیں کیا۔
سوشل میڈیا پر جاری کردہ اپنے بیان میں عمران خان نے اس کمیشن پر اپنا تفصیلی مؤقف اس انداز میں دیا ہے۔
’وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کے معاملے پر 2017 کے کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے سیکشن 3 کے تحت انکوائری کمیشن تشکیل دیا ہے۔‘
’تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے ترتیب دیے گئے ٹرمز آف ریفرنس میں ایک سوچا سمجھا نقص/خلاء موجود ہے یا جان بوجھ کر چھوڑا گیا ہے۔ یہ (ٹی او آرز) اس پہلو کا ہرگز احاطہ نہیں کرتے کہ وزیراعظم کے دفتر اور سپریم کورٹ کے حاضر سروس ججز کی غیرقانونی و غیرآئینی نگرانی کے پیچھے کون ہے؟‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’کمیشن کو اس تحقیق کا اختیار دیا جائے کہ عوام اور اعلیٰ حکومتی شخصیات کی ٹیلی فون پر کی جانے والی گفتگو کی ٹیپنگ اور ریکارڈنگ میں کون سے طاقتور اور نامعلوم عناصر ملوث ہیں۔ یہ آئین کے آرٹیکل 14 کے تحت پرائیویسی کے حق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔‘
’فون ٹیپنگ کے ذریعے (عوام اور اعلیٰ شخصیات کی) نگرانی اور ان کے مابین کی جانے والی بات چیت تک غیرقانونی رسائی حاصل کرنے والوں کا ہی محاسبہ نہ کیا جائے بلکہ اس ڈیٹا کو کانٹ چھانٹ کر اور اس کے مختلف حصوں کو توڑ مروڑ کر سوشل میڈیا کو جاری کرنے والوں سے بھی باز پرُس کی جائے۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’حال ہی میں خفیہ طور پر جاری (Leak) کی جانے والی بعض کالز ایسی تھیں جو اصولاً وزیراعظم کے دفتر کی محفوظ ٹیلی فون لائن پر کی جانے والی گفتگو کے زمرے میں آتی تھی۔‘
’اس کے باوجود انہیں غیرقانونی پر ٹیپ اور کانٹ چھانٹ/رد و بدل کرکے جاری کیا گیا۔ اس ٹیپنگ میں کارفرما یہ دیدہ دلیر عناصر بظاہر وزیراعظم کی دسترس سے باہر دکھائی دیتے ہیں اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ انہیں ان کا علم تک نہیں۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’یہ کردار ہیں کون جو قانون سے بالاتر ہیں، ملک کے وزیراعظم کے بھی ماتحت نہیں اور پوری ڈھٹائی سے (شہریوں، اعلیٰ شخصیات کی) خلافِ قانون نگرانی کرتے ہیں۔ کمیشن کی جانب سے ان عناصر کی نشاندہی ناگزیر ہے۔‘

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button