
پنجاب حکومت ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی بروئے کار لارہی ہے، مریم نواز شریف
“ماحولیاتی آلودگی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔ اگر ہم آنے والی نسلوں کے لیے صاف، سرسبز اور محفوظ مستقبل چاہتے ہیں تو ہمیں اجتماعی طور پر عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔”
سید عاطف ندیم.پاکستان وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے برازیل میں جاری کانفرنس آف دی پارٹیز (COP-30) کے موقع پر منعقدہ تقریب میں پاکستان پویلین کا افتتاح کیا اور اپنے خطاب میں ماحولیاتی تبدیلی کے عالمی چیلنجز اور پاکستان، خصوصاً پنجاب حکومت کی جانب سے ان سے نمٹنے کے لیے کیے گئے عملی اقدامات پر روشنی ڈالی۔
تقریب میں بین الاقوامی ماحولیاتی ماہرین، عالمی تنظیموں کے نمائندے، ماحولیاتی کارکنان اور میڈیا کے نمائندے بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی تقریر کو شرکاء نے بھرپور توجہ سے سنا اور ان کے ماحولیاتی وژن کو سراہا۔
ماحولیاتی آلودگی کی کوئی سرحد نہیں — مشترکہ ذمہ داری ضروری
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ ماحولیاتی آلودگی کسی ایک ملک یا خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک عالمی چیلنج ہے۔
انہوں نے کہا:
“ماحولیاتی آلودگی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔ اگر ہم آنے والی نسلوں کے لیے صاف، سرسبز اور محفوظ مستقبل چاہتے ہیں تو ہمیں اجتماعی طور پر عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔”
وزیراعلیٰ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اب کوئی ممکنہ خطرہ نہیں بلکہ ایک زندہ حقیقت ہے، جس کے اثرات پاکستان سمیت دنیا کے ہر حصے میں واضح دکھائی دے رہے ہیں۔
پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ دس بڑے ممالک میں شامل
وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنے خطاب میں یاد دلایا کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں شدید بارشوں اور تباہ کن سیلابوں نے پاکستان کو بھاری نقصان پہنچایا، جس میں 26 لاکھ سے زائد متاثرین کو ریسکیو کیا گیا اور لاکھوں ایکڑ پر محیط زرعی زمینیں متاثر ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقعات ماحولیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرے کی واضح نشاندہی کرتے ہیں۔
پنجاب حکومت کا جدید ٹیکنالوجی پر مبنی ماحولیاتی ماڈل
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا ہے۔
انہوں نے کہا:
“ہم سپارکو اور ناسا کی معاونت سے فضاء کی مسلسل مانیٹرنگ کر رہے ہیں تاکہ آلودگی کے بڑے ذرائع کی درست نشاندہی کی جا سکے۔”
انہوں نے بتایا کہ حکومت نے صنعتوں، بھٹوں، اور ٹرانسپورٹ سیکٹر میں ہونے والے فضائی اخراج کی نگرانی کے لیے جدید ڈیجیٹل سسٹم متعارف کرایا ہے۔
اس کے علاوہ، فصلوں کی باقیات جلانے کی روک تھام کے لیے کسانوں کو سپر سیڈرز اور جدید زرعی مشینری فراہم کی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت نے میڈیا پر عوامی آگاہی مہمات بھی شروع کی ہیں تاکہ شہری سطح پر ماحول دوست رویے کو فروغ دیا جا سکے۔
گرین ریولوشن اور ستھرا پنجاب پروگرام
وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنے خطاب میں گرین ریولوشن پروگرام اور ستھرا پنجاب پروگرام کی کامیابیوں کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں کے تحت صوبے بھر میں صفائی، شجرکاری، اور ویسٹ مینجمنٹ کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ:
“پنجاب کے ہر شہر، گلی، کوچے اور محلے میں صفائی کے انتظامات کو بہتر بنایا جا رہا ہے، تاکہ شہریوں کو صاف اور صحت مند ماحول فراہم کیا جا سکے۔”
پائیدار ترقی کے لیے عالمی تعاون کی ضرورت
مریم نواز شریف نے زور دیا کہ دنیا کو اب پالیسی سے زیادہ عمل کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا اور ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ٹیکنالوجی، فنانس اور تجربات کا اشتراک بڑھانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ:
“پاکستان کم کاربن اخراج والا ملک ہے، لیکن موسمیاتی اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔
اس لیے عالمی برادری کو انصاف پر مبنی ماحولیاتی تعاون کے لیے متحد ہونا ہوگا۔”
تقریب میں موجود عالمی رہنماؤں اور ماہرین کا ردعمل
تقریب کے بعد مختلف بین الاقوامی ماحولیاتی ماہرین اور نمائندوں نے وزیراعلیٰ مریم نواز کے اقدامات کو “عملی، ڈیٹا پر مبنی اور قابلِ تقلید” قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کا ماڈل ماحولیاتی بہتری کے لیے علاقائی قیادت کی بہترین مثال ہے۔
اختتامی کلمات
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ:
“پنجاب حکومت کا عزم واضح ہے — ہم اپنے لوگوں، اپنے ملک اور اپنی زمین کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے۔
موسمیاتی انصاف کے بغیر ترقی کا کوئی تصور ممکن نہیں۔”
انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تحفظ کو صرف حکومتی نہیں بلکہ قومی و سماجی ترجیح بنایا جانا چاہیے۔


