
صوبائی وزیر قانون رانا محمد اقبال خان کی سکھ کمیونٹی کے اعزاز میں منعقدہ تقریب میں خصوصی شرکت
حکومتِ پنجاب سکھ برادری کے مذہبی و ثقافتی میلوں کے لیے ہر ممکن سہولت فراہم کر رہی ہے — صوبائی وزیر قانون
ترجمان محکمہ قانون و اقلیتی امور، حکومتِ پنجاب,وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
صوبائی وزیر قانون پنجاب رانا محمد اقبال خان نے کہا ہے کہ حکومتِ پنجاب بین المذاہب ہم آہنگی، مذہبی رواداری اور ثقافتی احترام کے فروغ کے لیے پرعزم ہے اور سکھ برادری کے مذہبی تہواروں کے موقع پر زائرین کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ وہ گزشتہ روز حضوری باغ، شاہی قلعہ لاہور میں دنیا بھر سے آئے ہوئے سکھ یاتریوں کے اعزاز میں منعقدہ ایک شاندار تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
تقریب میں پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نمائندگان، متروکہ وقف املاک بورڈ کے حکام، مذہبی رہنما، سفارتی نمائندے، اور بھارت، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور دیگر ممالک سے آئے ہوئے سکھ یاتریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ لاہور کے تاریخی قلعے کے پس منظر میں منعقدہ اس تقریب نے رواداری، ثقافتی ہم آہنگی اور بین الاقوامی مذہبی تعلقات کے فروغ کی خوبصورت مثال پیش کی۔
سکھ یاتریوں کا خیرمقدم اور حکومتِ پنجاب کا عزم
اپنے خطاب میں رانا محمد اقبال خان نے کہا کہ سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد نہ صرف خوش آئند ہے بلکہ پاکستان کے بین المذاہب ہم آہنگی کے مثبت تشخص کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت سکھ برادری کے مذہبی اجتماعات، خاص طور پر بابا گرو نانک دیو جی کے جنم دن اور دیگر مذہبی میلوں کے موقع پر زائرین کو مکمل سہولیات فراہم کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا:
“پاکستان سکھ برادری سمیت تمام مذاہب کے ماننے والوں کا گھر ہے۔ یہاں ہر مذہب، عقیدے اور ثقافت کو برابر کا احترام حاصل ہے۔ حکومتِ پنجاب اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ سکھ یاتری اپنے مقدس مذہبی فرائض مکمل آزادی، تحفظ اور احترام کے ساتھ ادا کر سکیں۔”
رانا محمد اقبال خان نے بتایا کہ حکومت پنجاب کی ہدایت پر نندنا صاحب، حسن ابدال، اور کرتارپور راہداری سمیت دیگر مذہبی مقامات پر سیکیورٹی، سفری سہولیات، رہائش، طبی امداد اور دیگر انتظامات کو مزید بہتر بنایا جا رہا ہے۔
بابا گرو نانک کے پیغامِ امن و بھائی چارہ پر روشنی
صوبائی وزیر قانون نے اپنے خطاب میں بابا گرو نانک دیو جی کے پیغامِ امن، محبت اور بھائی چارے کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ بابا گرو نانک کا فلسفہ انسانیت، برداشت اور باہمی احترام پر مبنی ہے، جس کی آج کے دور میں اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا:
“بابا گرو نانک جی کا پیغام انسانیت کی بھلائی، انصاف، امن اور مساوات کا ہے۔ پاکستان اسی جذبے کے ساتھ دنیا بھر کے سکھوں کو خوش آمدید کہتا ہے اور ان کے ساتھ مذہبی و ثقافتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے عملی اقدامات کر رہا ہے۔”
رانا محمد اقبال خان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی سرحدوں سے بالاتر ہو کر سکھ یاتریوں کی میزبانی دراصل جنوبی ایشیا میں امن، بھائی چارے اور دوستی کا پیغام ہے۔
بین المذاہب ہم آہنگی اور امن کے فروغ کے لیے حکومتی اقدامات
وزیر قانون نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے وژن کے مطابق صوبے میں بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے متعدد اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ پنجاب حکومت کے محکمہ اوقاف اور اقلیتی امور کے تعاون سے مختلف مکاتبِ فکر کے رہنماؤں کے درمیان مکالمے کے پروگرامز، مذہبی تقریبات، اور ثقافتی میلوں کے انعقاد کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امن، برداشت اور بھائی چارہ ہی پاکستان کے روشن مستقبل کی بنیاد ہیں، اور حکومت ان اصولوں کو معاشرے میں راسخ کرنے کے لیے تعلیم، مکالمہ اور عوامی شمولیت کو اہمیت دے رہی ہے۔
سکھ یاتریوں کا اظہارِ تشکر
تقریب میں شریک غیر ملکی سکھ یاتریوں نے پاکستانی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔ بھارت، کینیڈا اور برطانیہ سے آئے سکھ نمائندوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ سکھ مذہبی مقامات کے تقدس کا احترام کیا ہے اور یاتریوں کو بہترین سہولیات فراہم کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آ کر ننکانہ صاحب، کرتارپور، حسن ابدال، ایمن آباد، اور لاہور کے تاریخی گردواروں کی زیارت ان کے لیے ایک روحانی تجربہ ہے۔
ایک یاتری نے کہا:
“پاکستان میں ہمیں جس عزت، محبت اور احترام سے خوش آمدید کہا گیا، وہ ناقابلِ فراموش ہے۔ ہم یہاں سے امن، محبت اور بھائی چارے کا پیغام لے کر واپس جائیں گے۔”
تاریخی ورثہ اور سیاحت کے فروغ کی حکمتِ عملی
تقریب میں شریک افسران نے بتایا کہ حکومت پنجاب مذہبی سیاحت کے فروغ کے لیے خصوصی اقدامات کر رہی ہے۔ سکھ ورثے سے وابستہ گردواروں اور تاریخی مقامات کی بحالی، تزئین و آرائش اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے منصوبے جاری ہیں۔
متروکہ وقف املاک بورڈ کے نمائندے نے بتایا کہ آنے والے برسوں میں سکھ مذہبی سیاحت کے لیے ایک جامع “ہیریٹیج راہداری پروگرام” شروع کیا جائے گا جس سے مقامی معیشت کو بھی فروغ ملے گا۔
تقریب کے رنگ
حضوری باغ کے سبزہ زار میں منعقدہ تقریب میں ثقافتی رنگ بھی نمایاں تھے۔ سکھ یاتریوں کی خدمت کے لیے روایتی لنگر کا اہتمام کیا گیا، جبکہ پاکستانی طلبہ نے امن و بھائی چارے کے موضوع پر ملی نغمے اور تقاریر پیش کیں۔ فضا میں صوفیانہ اور پنجابی موسیقی کی دھنیں گونجتی رہیں، جس سے ایک خوبصورت روحانی ماحول پیدا ہوا۔
نتیجہ
اپنے اختتامی کلمات میں رانا محمد اقبال خان نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین محبت، امن اور بھائی چارے کا گہوارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکھ یاتری پاکستان سے حسین یادیں لے کر جائیں گے اور یہی دوستی و ہم آہنگی دونوں ممالک کے درمیان مستقبل کے بہتر تعلقات کی بنیاد بنے گی۔
انہوں نے سکھ یاتریوں کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ:
“ہماری خواہش ہے کہ آپ پاکستان سے امن و محبت کا پیغام لے کر جائیں اور دنیا کو بتائیں کہ یہ ملک امن، احترام اور بھائی چارے کا علمبردار ہے۔”



