صحت

ڈی ریگولیشن پالیسی کے بعد ادویات کی قیمتوں میں اضافہ 32 فیصد نہیں بلکہ 15 فیصد: پی پی ایم اے کی وضاحت

گزشتہ 12 مہینوں میں عالمی سطح پر مجموعی قیمتوں میں اضافہ صرف 16 فیصد رہا۔

سید عاطف ندیم-پاکستان وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

اسلام آباد، 13 نومبر (اے پی پی) — پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) نے واضح کیا ہے کہ فروری 2024 میں حکومت کی ڈی ریگولیشن پالیسی کے بعد ادویات کی قیمتوں میں اضافہ 32 فیصد نہیں بلکہ اوسطاً 15 فیصد ہوا ہے۔

پی پی ایم اے کے مطابق، 32 فیصد کا اضافہ حقیقت میں پچھلے دو سال کے دوران ہونے والے مجموعی اضافے کی نمائندگی کرتا ہے، جبکہ حالیہ ڈی ریگولیشن کے بعد اصل اضافے کا حجم تقریباً 15 فیصد ہے۔ اس میں سے تقریباً 2.5 فیصد پیداواری یونٹس کی توسیع اور نئی مصنوعات کی تعارفی قیمت کے باعث شامل ہیں، جس کا مطلب ہے کہ موجودہ ادویات پر اصل اثر تقریباً 13.5 فیصد کے قریب ہے۔


بین الاقوامی رپورٹ کی تصدیق

پی پی ایم اے نے عالمی سطح پر ادویات کی فروخت اور قیمتوں کے حوالے سے معتبر ذریعہ IQVIA کی تازہ ترین رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 12 مہینوں میں عالمی سطح پر مجموعی قیمتوں میں اضافہ صرف 16 فیصد رہا۔
ایسوسی ایشن نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں حالیہ اضافہ عالمی رجحانات کے مطابق ہے اور اس سے مارکیٹ میں عدم توازن کو کم کرنے میں مدد ملی ہے۔


ڈی ریگولیشن کے قبل صنعت کا بحران

بیان میں کہا گیا کہ ڈی ریگولیشن پالیسی سے قبل پاکستان کی دواسازی کی صنعت شدید بحران کا شکار تھی۔ اس بحران کی وجوہات درج ذیل تھیں:

  • قیمتوں پر سخت حکومتی کنٹرول،

  • روپے کی تاریخی قدر میں کمی،

  • اور مہنگائی کی بلند شرح جو 35 فیصد تک پہنچ گئی۔

ان عوامل کے نتیجے میں کینسر، انسولین، ٹی بی، ہیپرین اور امراضِ قلب کی اہم ادویات کی شدید قلت پیدا ہو گئی تھی، جس کے باعث مریض جعلی یا اسمگل شدہ ادویات پر انحصار کرنے پر مجبور تھے۔


ڈی ریگولیشن سے ادویات کی دستیابی میں اضافہ

پی پی ایم اے نے کہا کہ غیر ضروری ادویات کی ڈی ریگولیشن پالیسی کے نتیجے میں اب 50 سے زائد زندگی بچانے والی اور اہم ادویات دوبارہ مقامی فارمیسیز میں دستیاب ہو گئی ہیں، کیونکہ کارخانہ داروں نے پیداوار دوبارہ شروع کر دی ہے۔

ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ یہ اقدام مارکیٹ کو مستحکم کرنے اور پاکستان کی پالیسی کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے میں مددگار ثابت ہوا ہے، جیسا کہ بھارت اور بنگلہ دیش میں کیا جاتا ہے، جہاں صرف ضروری ادویات ہی قیمتوں کے حکومتی کنٹرول میں رہتی ہیں۔


حکومت کے اقدامات کی تعریف

پی پی ایم اے نے حکومت کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے بروقت ڈی ریگولیشن پالیسی کا نفاذ کر کے ادویات کی پیداوار اور مارکیٹ میں دستیابی کو بہتر بنایا۔
بیان میں کہا گیا:

"یہ اقدام نہ صرف صنعت کے لیے ایک نیا حوصلہ پیدا کرتا ہے بلکہ مریضوں کے لیے بھی زندگی بچانے والی ادویات کی فراہمی یقینی بناتا ہے۔”


نتیجہ

پی پی ایم اے کا موقف ہے کہ ڈی ریگولیشن پالیسی نے ادویات کی قیمتوں کو معتدل رکھا اور ساتھ ہی صنعت میں پیداوار کی بحالی اور مارکیٹ میں دستیابی کو یقینی بنایا۔ ایسوسی ایشن نے امید ظاہر کی کہ حکومت مستقبل میں بھی ادویات کی فراہمی اور قیمتوں میں توازن برقرار رکھنے کے اقدامات کرتی رہے گی، تاکہ پاکستان کے شہریوں کو معیاری اور سستی ادویات دستیاب ہوں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button