
اسلام آباد: سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی تازہ ترین سیکیورٹی اور شفافیت اپڈیٹ کے بعد ایسے متعدد اکاؤنٹس، نیٹ ورکس اور ڈیجیٹل سرگرمیاں سامنے آئی ہیں جن پر مبینہ طور پر پاکستان کے خلاف منظم پروپیگنڈا، جھوٹے بیانیے اور جانبدارانہ معلومات پھیلانے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ ابتدائی تجزیوں کے مطابق یہ اکاؤنٹس مختلف ممالک خصوصاً بھارت، افغانستان اور مغربی ریاستوں سے آپریٹ کیے جا رہے تھے اور مسلسل پاکستان میں سیاسی انتشار، نسلی تقسیم اور انسانی حقوق کے نام پر گمراہ کن مواد پھیلا رہے تھے۔
پاکستان مخالف بیانیے کی تشہیر میں ملوث اکاؤنٹس بے نقاب
رپورٹس کے مطابق نوٹیفائی ہونے والے اکاؤنٹس کا تعلق متعدد ایسے گروہوں اور نیٹ وکس سے جوڑا گیا ہے جو پاکستان سے باہر بیٹھ کر ملکی حالات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان میں سے کئی اکاؤنٹس افغانستان، ہندوستان اور یورپی ممالک سے چل رہے تھے، جبکہ بڑی تعداد میں صارفین اپنی اصل لوکیشن چھپانے کے لیے VPN کا استعمال کرتے تھے۔
ایکس کی نئی اپڈیٹ کے بعد سامنے آنے والے ڈیٹا نے یہ اشارہ بھی دیا ہے کہ مختلف سیاسی یا لسانی بیانیے دراصل بیرونی نیٹ ورکس سے تقویت پا رہے تھے، جن کا مقصد پاکستان کے اندر عدم استحکام کا تاثر پیدا کرنا تھا۔
’انسانی حقوق‘ کے نام پر چلنے والی مہمات کی نئی تفصیلات
سوشل میڈیا پر بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے معاملے پر فعال متعدد اکاؤنٹس، جو انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے بیانیے کو شدید انداز میں آگے بڑھا رہے تھے، دراصل بیرون ملک سے چلائے جا رہے تھے۔ ابتدائی شواہد سے اشارہ ملتا ہے کہ ان میں سے کئی اکاؤنٹس ایسے نیٹ ورکس سے منسلک تھے جن کے روابط بھارت سے جڑے ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے نیٹ ورکس ماضی میں بھی مخصوص واقعات یا واقعات کے سیاق و سباق کو توڑ موڑ کر عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف منفی تاثر پیدا کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔
بیرون ملک ’پروپیگنڈا فیکٹریاں‘— ایک بڑھتا ہوا ڈیجیٹل چیلنج
مختلف سائبر سیکیورٹی ماہرین اور سوشل میڈیا ریسرچ گروپس کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر میڈیا آپریشنز اور ’’ڈیجیٹل پراپیگنڈا فیکٹریاں‘‘ اب ایک حقیقت بن چکی ہیں جن کے ذریعے کسی بھی ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت کی جاتی ہے۔ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو ان نیٹ ورکس کا مستقل نشانہ بنتے رہے ہیں۔
تازہ اپڈیٹ کے بعد برآمد ہونے والے شواہد نے اس بات کو مزید تقویت دی ہے کہ بیرون ملک موجود کئی گروہ پاکستانی سوشل میڈیا اسپیس میں غلط معلومات، جھوٹے دعوے اور متعصبانہ مواد پھیلانے میں مؤثر کردار ادا کر رہے تھے۔
پاکستانی حکام کی ممکنہ کارروائیاں
ذرائع کے مطابق متعلقہ ادارے اب اس ڈیٹا کا مزید تجزیہ کر رہے ہیں تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ کون سے نیٹ ورکس سیاسی، سماجی یا سیکورٹی حوالے سے حساس موضوعات میں مداخلت کر رہے تھے۔ ممکنہ طور پر مستقبل میں ایسے اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی، رپورٹنگ کے نظام میں بہتری اور پلیٹ فارمز کے ساتھ تعاون بڑھایا جائے گا۔
ماہرین کی رائے
ڈیجیٹل امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر غیر ملکی اثر و رسوخ، جعلی بیانیے اور گمراہ کن معلومات کا پھیلاؤ دنیا بھر میں ایک سنجیدہ مسئلہ بن چکا ہے۔ پاکستان کے خلاف چلنے والی آن لائن مہمات بھی اسی عالمی رجحان کا حصہ ہیں جن کا سدباب شفافیت، مستند معلومات اور ذمہ دارانہ سوشل میڈیا پالیسیوں کے ذریعے ہی ممکن ہے۔



