
سید عاطف ندیم.پاکستان، وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے افغانستان کی عبوری حکومت کی جانب سے پاکستان پر عائد فضائی حملوں کے الزام کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے اور اگر کوئی کارروائی کرے تو اسے چھپا کر نہیں کرتا۔
منگل کو سینیئر صحافیوں کو دی گئی اہم بریفنگ میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا:
“پاکستان اگر کارروائی کرتا ہے تو اعلان کر کے کرتا ہے، ہم کوئی کارروائی چھپا کر نہیں کرتے۔”
افغانستان کا الزام اور 10 شہریوں کی ہلاکت کا دعویٰ
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے گزشتہ شب دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان نے افغانستان کے مشرقی صوبوں—خوست، کنڑ اور پکتیکا—میں فضائی کارروائیاں کیں، جن میں کم از کم 10 شہری ہلاک ہو گئے۔
ان کے مطابق خوست میں ایک شہری کے گھر پر بمباری کی گئی جبکہ دیگر صوبوں میں حملوں سے چار افراد زخمی ہوئے۔
پاکستانی فوج کے ترجمان نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک ریاست کی طرح ذمہ دارانہ فیصلے کرے۔
“خون اور تجارت ایک ساتھ نہیں چل سکتے”
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستان دہشت گرد حملوں کا نشانہ بن رہا ہے، ایسے میں افغان عبوری حکومت کو نان اسٹیٹ ایکٹر جیسا رویہ ترک کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا:
“ہم ریاست ہیں، ریاست کی طرح ردعمل دیتے ہیں۔ خون اور تجارت ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم پر حملے بھی ہوں اور ہم تجارت بھی کریں۔”
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جنگ افغان عوام سے نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ہے۔
جنرل (ر) فیض حمید کے کورٹ مارشل پر قیاس آرائیاں بے بنیاد: آئی ایس پی آر
بریفنگ میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف جاری کورٹ مارشل سے متعلق سوالات کا مفصل جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر غیر ضروری قیاس آرائیاں سمجھ سے بالاتر ہیں۔
انہوں نے کہا:
“یہ ایک مکمل قانونی اور عدالتی عمل ہے، اسے شفافیت کے ساتھ آگے بڑھایا جا رہا ہے—اس پر اندازوں یا تبصروں کی کوئی گنجائش نہیں۔”
ترجمان کے مطابق فوجی عدالتوں کا ہر مرحلہ آئین و قانون کے مطابق ہوتا ہے، اور جب کارروائی مکمل ہو جائے گی تو میڈیا کو باضابطہ طور پر آگاہ کیا جائے گا۔
دہشت گردی کے خلاف اقدامات اور بلوچستان کی صورتحال
لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مختلف سطحوں پر کمیٹیاں کام کر رہی ہیں، جن میں پاک فوج کے نمائندے بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں نہ صرف دہشت گردی بلکہ معیشت دشمن عناصر کے خلاف بھی مؤثر کارروائی جاری ہے۔
نان کسٹم پیڈ گاڑیوں پر پابندی کی سفارش
ڈی جی آئی ایس پی آر نے انکشاف کیا کہ دہشت گردی کے کئی واقعات میں نان کسٹم پیڈ (NCP) گاڑیوں کا استعمال ہوا ہے۔
انہوں نے کہا:
“نان کسٹم پیڈ گاڑیوں پر فوری پابندی عائد کی جائے۔ یہ گاڑیاں دہشت گردوں کی نقل و حرکت میں استعمال ہوتی رہی ہیں۔”
نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد ہو رہا ہے اور سیکیورٹی ادارے باہمی رابطے کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے میڈیا اور سیاسی حلقوں سے اپیل کی کہ وہ قومی سلامتی جیسے حساس معاملات پر غیر ذمہ دارانہ قیاس آرائیوں سے گریز کریں۔
“غیر ذمہ دارانہ گفتگو نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے—تحقیق اور تصدیق کے بغیر بیانات سے صورتحال پیچیدہ ہوتی ہے۔”
نتیجہ
ڈی جی آئی ایس پی آر کی یہ بریفنگ نہ صرف افغانستان کے ساتھ بڑھتی کشیدگی، دہشت گردی کے بڑھتے خطرات اور ملکی سلامتی کے چیلنجز کی نشاندہی کرتی ہے بلکہ فوجی قیادت کی جانب سے شفافیت اور قانونی عمل پر زور دینے کی کوشش کا حصہ بھی نظر آتی ہے۔
افغانستان کے الزامات، ٹی ٹی پی کی سرحد پار کارروائیاں، بلوچستان میں سیکیورٹی مسائل اور ایک سابق اعلیٰ فوجی افسر کے کورٹ مارشل جیسے معاملات نے خطے میں سیاسی و عسکری صورتحال کو مزید حساس بنا دیا ہے۔



