
ماسکو: روس نے یورپی ممالک کو منجمد روسی اثاثے واپس کرنے کے لیے سخت الفاظ میں متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یورپی یونین نے غیر قانونی طور پر روکے گئے روسی اثاثوں کو واپس نہ کیا تو اسے ’’یورپی چور‘‘ کے لقب کے ساتھ ساتھ ’’جرم کے سخت ترین جواب‘‘ کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے ٹیلی گرام پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ:
’’صرف روس کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ روسی فیڈریشن کے اثاثوں کا مستقبل کیا ہوگا۔ جن کے ہاتھ میں روسی پیسہ غیر قانونی طور پر موجود ہے، وہ اگر یورپی چور کے طور پر مشہور نہیں ہونا چاہتے اور اپنے جرم کے سخت ترین جواب سے بچنا چاہتے ہیں تو انہیں یہ اثاثے واپس کرنا ہوں گے۔‘‘
زاخارووا نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے اس بیان پر بھی تنقید کی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’’یورپی یونین روسی اثاثوں سے متعلق اپنے فیصلے میں آزاد ہے‘‘۔ روسی ترجمان نے اسے ’’بین الاقوامی قوانین اور ریاستی خودمختاری‘‘ کی خلاف ورزی قرار دیا۔
یورپی یونین کا دباؤ — 200 بلین یورو منجمد
یورپی یونین نے روس کے یوکرین پر حملے کے بعد وسیع معاشی پابندیوں کے تحت روسی ریاست اور اس سے وابستہ اداروں کے تقریباً 200 بلین یورو کے اثاثے منجمد کر رکھے ہیں۔ یہ رقم زیادہ تر بیلجیم میں واقع یورپی کلیئرنگ ہاؤس یوروکلیئر (Euroclear) میں رکھی ہوئی ہے۔
یوروکلیئر نے خود بھی ان اثاثوں کو ضبط کرنے کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ:
روس اس کے ردعمل میں دنیا کے دیگر خطوں میں یورپی یا بیلجین اثاثے ضبط کرسکتا ہے
بین الاقوامی مالیاتی نظام کو شدید نقصان پہنچے گا
عالمی سرمایہ کاروں کا یورپی یونین پر اعتماد کمزور ہوسکتا ہے
یورپی یونین کے کئی ممالک یوکرین کی مالی مدد اور جنگی بحالی کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ان منجمد اثاثوں کے استعمال کے لیے قانونی راستہ تلاش کر رہے ہیں۔
تاہم یورپی یونین کے اندر اس بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے کہ:
آیا مکمل ضبطی کی جائے؟
صرف منافع استعمال ہو؟
یا اثاثے جوں کے توں رہیں؟
روس: ’’جوابی اقدامات انتہائی سخت ہوں گے‘‘
روسی صدارتی ترجمان دیمتری پیسکوف نے بھی واضح کیا ہے کہ:
’’اگر یورپی یونین روسی اثاثوں کو ضبط کرتی ہے تو ماسکو اس کا مضبوط اور فوری جواب دے گا۔‘‘
روس کا کہنا ہے کہ:
اثاثوں کو منجمد یا ضبط کرنا ’’بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی‘‘ ہے
یہ اقدام ’’ریاستی چوری‘‘ کے مترادف ہے
روس جواب میں یورپی کمپنیوں اور سرکاری اثاثوں کو اپنے دائرہ اختیار میں نشانہ بنا سکتا ہے
پس منظر — روسی اثاثوں کا معاملہ یورپ میں بڑا سیاسی بحران بن گیا
روس کے منجمد اثاثوں کا معاملہ گزشتہ دو برسوں سے یورپی سیاست میں ایک بڑا تنازع بنا ہوا ہے۔
اہم نکات:
یوکرین کی تعمیرِ نو کے لیے اندازاً 500 ارب ڈالر سے زائد درکار ہیں
یورپی رہنما چاہتے ہیں کہ اس میں روس ’’مالی طور پر ذمہ داری‘‘ ادا کرے
لیکن قانونی ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اثاثوں کی ضبطی عالمی مالیاتی نظام کے لیے ’’خطرناک مثال‘‘ بن سکتی ہے
کئی یورپی بینک اور مالیاتی ادارے بھی ممکنہ روسی جوابی کارروائی سے خوفزدہ ہیں
بیلجیم نے اب تک روسی منجمد اثاثوں سے حاصل ہونے والے سالانہ سود (تقریباً 3 بلین یورو) یوکرین کو دینے پر آمادگی ظاہر کی ہے، لیکن اصل رقم کے استعمال یا ضبطی سے متعلق فیصلہ ابھی تک غیر واضح ہے۔
فرانس کا مؤقف — ’’یورپی یونین آزاد ہے‘‘
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے حال ہی میں کہا تھا کہ:
’’یورپی یونین کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے علاقے میں موجود روسی اثاثوں کے متعلق آزادانہ فیصلہ کرے۔‘‘
روس نے اس بیان کو ’’غیر قانونی‘‘، ’’غیر ذمہ دارانہ‘‘ اور ’’غیر سفارتی‘‘ قرار دیا ہے۔
تجزیہ — خطرناک محاذ آرائی؟
عالمی تجزیہ کاروں کے مطابق:
روسی اثاثوں پر یورپ اور روس کے درمیان تنازع ’’نئے مالیاتی سرد جنگ‘‘ کا آغاز بن سکتا ہے
روس ممکنہ طور پر ایشیا، افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ میں یورپی کمپنیوں کے اثاثے ضبط کرکے جواب دے سکتا ہے
یہ فیصلہ دنیا بھر میں ریاستی اثاثوں کی حفاظت کے بنیادی اصول کو متاثر کر سکتا ہے
کئی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر یورپ نے روس کے اثاثے ضبط کیے تو:
دوسرے ممالک بھی اپنی دولت یورپی بینکوں سے نکال سکتے ہیں
عالمی سرمایہ کاری کا توازن بدل سکتا ہے
ڈالر، یورو اور عالمی مالیاتی نظام پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں
نتیجہ
زاخارووا کے تند و تیز بیانات کے بعد روس اور یورپی یونین کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ:
کیا یورپ قانونی بنیاد پر روسی اثاثے ضبط کرنے کا فیصلہ کرتا ہے؟
یا ممکنہ جوابی اقدامات کے خوف سے پیچھے ہٹ جاتا ہے؟
آنے والے ہفتے اس مسئلے کے مستقبل کے تعین میں اہم ہوں گے۔



